کیا 67 ہزار پاکستانی عازمین حجاز مقدس نہیں جاسکیں گے؟ حج آرگنائزرز کا اہم بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
کراچی:
67 ہزار عازمین حج کے حجاز مقدس روانگی اور حج سے محروم ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے، حج کی سعادت کے لئے زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی، حج آرگنائزر ایسوسی ایشن نے سفارتی سطح پر سعودی حکومت سے بات کرنے کی اپیل کردی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے میڈیا کوآرڈی نیٹر محمد سعید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم نسک کی ٹائم لائن گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ماہ پہلے ہی درخواستوں کے لیے بند کردی گئی اس وجہ سے انھیں رہ جانے والے عازمین حج کے ویزا کے حصول کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹوٹل کوٹا 179210 ہے جو کہ 50 فیصد سرکاری اور 50 فیصد پرائیوٹ سیکٹر پر مشتمل ہے ابھی تک صرف 23000 حج کنفرم ہیں ہے اور 67000 کا کنفرم نہیں ہے جس میں سے 13000 عازمین سسٹم سے ہی آؤٹ ہیں، 2024ء تک سعودی تعلیمات میں ہمیشہ ٹائم لائن میں تخفیف ہوتی رہی، اس سال سعودی ٹائم لائن میں اب تک کوئی تخفیف نہیں دی گئی۔
چئیرمین حج آرگنائزر زعیم اختر صدیقی کا کہنا تھا کہ 27 نومبر 2024ء کو حکومت پاکستان نے حج پالیسی جاری کی، وزارت مذہبی امور نے صرف گورنمنٹ حج اسکیم کے حجاج کو قسط وار ادائیگی پر حج درخواستوں کی وصولی شروع کی جو کہ 28 نومبر سے 25 مارچ تک وقفہ وقفہ تک جاری رہی، 14 جنوری کو وزارت مذہبی امور کی جانب سے پرائیوٹ سیکٹر کو باقاعدہ حج درخواستوں کی وصولی کی اجازت دی گئی، 8 جنوری کو پرائیوٹ سیکٹر کے حج پیکیجز کی جزوی منظوری دی گئی جس میں خامیوں کو درست کرتے ہوئے 18مارچ کو دیکھ فائنلائز ہوئے ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن 21 فروری تک تھی اور اس کے بعد سسٹم بند ہوگیا کچھ تاخیر ہوئی جو کہ محکموں کے انتظامی امور کی وجہ سے تھی، ایس ای سی پی منظوری اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فہرست بھیجے میں 2 ماہ کا وقت لگ گیا، عازمین حج کی حجاز مقدس روانگی کے لیے جمع کروائی گئی رقم کا حجم مجموعی طور پر 50 ارب روپے کا ہے، جس کی فوری واپسی کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑگیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹائم لائن
پڑھیں:
پاکستان کی نیہا منکانی ٹائم میگزین کی ’100 کلائمیٹ‘ فہرست میں شامل
سندھ کی مڈ وائف نیہا منکانی عالمی شہرت یافتہ جریدے ٹائم نے اپنی سالانہ فہرست ’ٹائم 100 کلائمیٹ 2025‘ میں شامل کر لیا، اور وہ اس فہرست میں شامل واحد پاکستانی خاتون ہیں۔
نیہا منکانی کو فہرست میں ’ڈیفینڈر‘ کے طور پر شامل کیا گیا ہے، جہاں وہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہد میں عالمی سطح کے سی ای اوز، وزراء، سربراہان مملکت اور حتیٰ کہ پوپ لیو XIV جیسے بڑے ناموں کے ساتھ جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
نیہا کا ’ماما بیبی فنڈ‘ منصوبہ، جو ساحلی اور موسمیاتی بحران زدہ علاقوں میں خواتین اور بچوں کو جان بچانے والی سہولیات فراہم کرتا ہے، دس سال قبل ایک چھوٹے فنڈ کے طور پر شروع ہوا تھا۔ آج یہ تنظیم کراچی کے باہر بابی آئی لینڈ پر کلینک بھی چلا رہی ہے، جہاں گزشتہ سال 4,000 حاملہ خواتین کا معائنہ کیا گیا اور 200 نوزائدہ بچوں کا علاج کیا گیا۔
مزید برآں، یہ تنظیم ایک ایمبولینس بوٹ بھی چلاتی ہے جو مریضوں کو کیماڑی ہسپتال پہنچاتی ہے۔
ٹائم میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں نیہا منکانی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی فرنٹ لائن پر موجود برادریوں میں خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں، لیکن ان کے مسائل اکثر نظر انداز کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ماؤں کی دیکھ بھال ایک کم لاگت، مؤثر اور قابل رسائی حل ہے، جو پاکستان جیسے ملک میں نوزائدہ بچوں اور ماؤں کی صحت کے بحران کو کم کر سکتا ہے۔
نیہا منکانی نے قبل ازیں 2023 میں بی بی سی کی ’100 خواتین‘ کی فہرست میں بھی جگہ بنائی تھی، جہاں ان کا نام مشیل اوباما، ایمل کلونی اور ہدہ کیٹن جیسی عالمی شخصیات کے ساتھ شامل تھا۔ انہیں امریکا کے پاکستان مشن سے بھی اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔
’ماما بیبی فنڈ‘ 2015 میں قائم کیا گیا، جس کا مقصد مالی امداد کے ذریعے حاملہ خواتین اور نوزائدہ بچوں کی صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ نیہا منکانی انٹرنیشنل کانفیڈریشن آف مڈ وائفز میں ہیومینیٹرین انگیجمنٹ اور کلائمیٹ ایڈوائزر بھی ہیں اور انہوں نے کراچی کے ہائی رسک وارڈ میں 16 سال کام کیا، جس دوران انہوں نے ساحلی جزیروں کی خواتین کی ضروریات کو قریب سے سمجھا۔