گرین اور بلیک کے بعد اب نیلی چائے، حیرت انگیز فوائد
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
گرین اور بلیک چائے کے صحت سے متعلق فوائد تو مشہور ہیں ہی لیکن اب ایک نئی تحقیق میں نیلی چائے کے غیر معمولی اثرات کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی بیگز والی چائے، آپ کو کیوں نہیں پینی چاہیے؟
بھارتی میڈیا میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق نیلے مٹر کے پھول کی پنکھڑیوں سے بنی نیلی چائے مفید ترین مشروبات میں سے ایک ہے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ اس چائے کے 10 صحت سے زیادہ فوائد ہیں جو انسانی صحت پر نمایاں اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھی بھرپور ہوتی ہے۔
یہ چائے علمی افعال کو بھی بڑھاتا ہے کیونکہ اس میں ایسی خصوصیات ہوتی ہیں جو یاداشت سے وابستہ ایک نیورو ٹرانسمیٹر ایسٹیلکولین کی پیداوار کو متحرک کرتی ہیں۔
نیلی چائے وزن کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد کرتی ہے کیوں کہ اس میں کیلوریز کم ہوتی ہیں اور قدرتی طور پر کیفین سے پاک ہوتی ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان میں مقبول چائے کی تاریخ، فوائد اور نقصانات
تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیلی چائے اپنے اینٹی آکسیڈینٹ اور سوزش کو دور کرنے والی خصوصیات کی بدولت کولیجن کی پیداوار کو متحرک کرکے جلد کی صحت کو فروغ دیتی ہے۔
یہ آنکھوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ اس میں موجود فلاونوائیڈز ہیں جو آنکھوں میں خون کے بہاؤ کو بہتر بناتے ہیں۔
نیلی چائے زہریلے مادوں اور اضافی سیالوں کو ختم کرنے اور خون میں گلوکوز کی سطح کو متوازن کرکے بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ یہ اعصابی نظام پر اس کے پرسکون اثر کی وجہ سے تناؤ اور اضطراب کو دور کرتی ہے۔ اس کے مدافعتی معاون مرکبات کی وجہ سے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے۔ یہ بالوں کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے کیونکہ یہ کھوپڑی میں خون کی گردش کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔
مزید پڑھیں: تاروجبہ کے لذیذ چپلی کباب اور خوش ذائقہ سبز چائے
مزید برآں نیلی چائے کو غذائیت سے بھرپور قدرتی خزانہ سمجھا جاتا ہے کیوں کہ اس میں کیلشیم، میگنیشیم، زنک، آئرن، کاپر، نیاسین اور فولک ایسڈ کے علاوہ وٹامن اے، سی، ای، بی1، بی2، بی6، بی5 اور بی7 بھی پائے جاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
نیلی چائے نیلی چائے صحت کے لیے مفید نیلی چائے کے فوائد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نیلی چائے نیلی چائے کہ اس میں کرتی ہے چائے کے
پڑھیں:
ای سی سی: گھر تعمیر کیلئے سستے قرضوں، گرین ٹیکسو نومی کی منظوری، شپ بریکنگ کو صنعت کا درجہ دیدیا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے جس کا اجلاس وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی صدارت میں منعقد ہوا وزارت تجارت کی طرف سے مسابقت اور سٹیل سیکٹر میں برآمدات پر مبنی گروتھ کے حوالے سے رپورٹ پر غور کیا گیا اور اس کی توثیق کی گئی۔ اس کا مقصد پیداواری لاگت کو کم کرنا اور برآمدات کے لیے مسابقت کی قوت کو بڑھانا تھا۔ کمیٹی نے وزارت تجارت کی ایک سمری کی منظوری دی جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک اپیل دائر کی جائے گی اور لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے میسرز غنی گلاس لمیٹڈ کو گیس اور آر ایل این جی ٹیرف کی رعایات کو چیلنج کیا جائے گا۔ ماحولیاتی پائیداری کے حوالے سے پاکستان گرین ٹیکسونومی کی منظوری دی گئی۔ اس بارے میں سمری وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ وزارت تعلیم کی ایک سمری پر پاکستان سکل امپیکٹ بورڈ کے لیے ایک ارب روپے کی گارنٹی جاری کرنے کی بھی منظوری دے دی۔ کمیٹی نے رائے دی کے وزارت بتدریج پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ماڈل کی طرف جائے اور اسی طرح کے اقدامات اسی ماڈل کے تحت کیے جائیں۔ اجلاس میں ہاؤسنگ کے سیکٹر کے لیے رسک شیئرنگ سکیم کے تحت مارک اپ سبسڈی فراہم کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اس کا مقصد کم لاگت کے گھروں کی تیاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ کو ہدایت کی کہ ایک مربوط ڈیٹا بیس تیار کی جائے۔ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار نے ملک کے اندر ویجیٹیبل گھی کی دستیابی اور اس کی قیمتوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے اس یقین دہانی کو نوٹ کیا کہ ملک کے اندر ویجٹیبل گھی کے مناسب سٹاک موجود ہیں۔ اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں کھانے کے تیل کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات صارفین تک فراہم نہیں کیے جا رہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت کی سمری پر ریڈیو بیس سروسز کے چارجز پر نظر ثانی کی بھی منظوری دی گئی۔ ای سی سی نے ہدایت کی کہ ریڈیو بیس سروس چارجز پر ہر تین سے پانچ سال کے عرصے میں نظر ثانی کی جائے۔ کمیٹی نے آئی ایم ٹی سپیکٹرم کے اجرا کے لیے مشاورتی کمیٹی کی ساخت پر نظر ثانی کے بارے میں سمری کی بھی منظوری دے دی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے شپ بریکنگ اور ریسائیکلنگ کو صنعت کا درجہ دے دیا۔ اس بارے میں وزارت بحری امور نے سمری پیش کی تھی۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ پاور ڈویژن کے ساتھ رابطہ رکھے اور اس کے ساتھ بجلی کے استعمال کے حوالے سے ڈیٹا کو شیئر کرے۔