امن مشقوں کی گونج: پاکستان سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
راولپنڈی (آئی این پی )پاک سری لنکا بحری مشقوں امن 2025 کے لیے دونوں ممالک کے اشتراک پر بھارت ہمیشہ کی طرح بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔خطے میں بحری طاقت کا توازن تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے اور پاکستان بحریہ کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی سرگرمیاں بھارتی حلقوں میں سخت اضطراب کا سبب بنی ہوئی ہیں۔امن 2025 میں 60 سے زائد ممالک کی شمولیت جہاں ایک تاریخی لمحہ ہے، وہیں بھارت کی جانب سے اس کامیابی کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں خود اس کی خفت کا باعث بن رہی ہیں۔ پاک بحریہ کی جانب سے مسلسل بین الاقوامی مشقوں میں شرکت اور دوستانہ دوروں نے نہ صرف عسکری میدان میں پاکستان کے وقار کو بلند کیا بلکہ عالمی سطح پر تعاون کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ پی این ایس اصلت کا حالیہ کولمبو دورہ، سری لنکن بحریہ کے ساتھ مشترکہ مشقیں اور دیگر فعال روابط اس مضبوط شراکت داری کا عملی مظہر ہیں۔ بھارتی میڈیا نے بے بنیاد دعوی کیا کہ پاک سری لنکا بحری مشق منسوخ کر دی گئی ہے، تاہم سری لنکا کی وزارت دفاع نے ان افواہوں کی نہ صرف سختی سے تردید کی بلکہ واضح الفاظ میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ امن 2025 میں سری لنکن بحریہ کی پرجوش شرکت نے بھارتی میڈیا کی بے بنیاد قیاس آرائیوں کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے۔ یہ شرکت اس امر کی دلیل ہے کہ پاکستان اور سری لنکا نہ صرف بحری سلامتی کے مشترکہ اہداف رکھتے ہیں بلکہ ان کی اسٹریٹیجک پارٹنرشپ مضبوط بنیادوں پر قائم ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان اور سری لنکا کے بڑھتے تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں بار بار ناکام ہو رہی ہیں۔ خواہ وہ جعلی خبریں ہوں یا میڈیا پروپیگنڈا، زمینی حقائق یہ ثابت کر رہے ہیں کہ خطے میں پاکستان کا مثر کردار اب نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) امریکہ کے نمائندگان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے عالمی تعلیمی معیار کو اپنانے اور ڈیجیٹل و علم پر مبنی معیشت کے قیام کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این آئی ٹی اور اے ایس یو کے درمیان اشتراک پاکستان کی تعلیمی تبدیلی کی جانب ایک نمایاں قدم ہے جس کے تحت پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیم، دوہری ڈگریوں، بین الاقوامی نصاب اور جدید تحقیقاتی مواقع تک رسائی حاصل ہو گی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد نوجوان موجود ہیں، ہمیں اس توانائی کو ایک موثر قومی سرمایہ میں تبدیل کرنا ہے، یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی مہارتوں سے لیس کرنے کے عزم کی عکاس ہے۔
انہوں نے اے ایس یو کے ساتھ اشتراک کو سراہا جو گزشتہ دس سال سے مسلسل امریکہ کی سب سے جدید یونیورسٹی قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک پاکستان کو عالمی جدت اور مقامی اہمیت کے سنگم پر لے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی پاکستان میں آئی ٹی، مصنوعی ذہانت ، فن ٹیک اور ای-کامرس جیسے شعبوں کے لیے ایک قومی ٹیلنٹ پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا جو ڈیجیٹل پاکستان وژن سے ہم آہنگ ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے ایسے مستقبل بین تعلیمی ماڈلز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور قومی قیادت اور بین الاقوامی علمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک اصلاحات پر مبنی وژن کا عملی نمونہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب قومی صلاحیت کو عالمی مہارت کے ساتھ جوڑا جائے تو بڑی تبدیلیاں ممکن ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل ایسی یونیورسٹیز کے قیام میں ہے جو عالمی سطح پر مسابقت رکھتی ہوں اور مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہوں، اے ایس یو کے ساتھ اشتراک یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جدید اور جامع تعلیمی نظام کس طرح قوموں کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرز کے اشتراک کے امکانات ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ بھی زیر غور ہیں تاکہ فاصلاتی اور ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں اے ایس یو کی علمی برتری کو مزید وسعت دی جا سکے۔