صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکی سٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی قدر میں ایک بار پھر گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کو شرح سود میں کمی نہ کرنے پر ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ایک شکست خوردہ اورنقصان پہنچانے والا شخص قرار دیتے ہوئے عہدے سے ہٹانے کی بات کی.
(جاری ہے)
ٹرمپ کی جانب سے پاول کے امریکی معیشت کو سنبھالنے کے طریقہ کار پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب محصولات کے حوالے سے ان کے اپنے منصوبوں کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان بڑھ گیا ہے امریکی صدر اور امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کے درمیان جاری کشمکش نے نے مارکیٹ میں افراتفری میں اضافہ کر دیا ہے واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران فیڈرل ریزرو کی قیادت کے لیے جیروم پاول کو نامزد کیا تھا.
ڈالر انڈیکس کے مطابق یورو سمیت کئی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 2022 کے بعد اب تک کی سب سے کم ترین ترین سطح پر آگیا ہے امریکی حکومت کے قرضوں پر شرح سود میں بھی اضافہ ہوا ہے پاول پر ٹرمپ کی تنقید ان کی پہلی مدت صدارت سے شروع ہوئی تھی جب انہوں نے مبینہ طور پر انہیں برطرف کرنے کے بارے میں بھی بات کی تھی. انتخابات جیتنے کے بعد صدر ٹرمپ نے پاول پر زور دیا ہے کہ وہ شرح سود میں کمی کریں امریکی صدر کی جانب سے پاول کو اب تنقید کا سامنا اس وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر کے حالیہ محصولات کے حوالے سے سامنے آنے والے احکامات سے متعلق متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کے درآمدی ٹیکسوں سے قیمتوں میں اضافہ اور معیشت سست پڑنے کا امکان ہے. صدرٹرمپ نے گزشتہ ہفتے عوامی سطح پر پاول کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا بیان جاری کیا تھا کہ پاول کی برطرفی میں جلد بازی سے کام نہیں کا جاسکتا پاول نے گزشتہ سال صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ صدر کے پاس انہیں برطرف کرنے یا عہدے سے ہٹانے کا کوئی قانونی اختیار ہے لیکن امریکی صدر ٹرمپ کے ایک اعلیٰ اقتصادی مشیر نے اس بات کی تصدیق کی کہ حکام کی جانب سے پچھلے ہفتے کے اختتام پر اس آپشن کا جائزہ بھی لیا جا چکاہے. اگرچہ ڈالر اور امریکی حکومت کے بانڈز کو عام طور پر مارکیٹ میں مندی اور افراتفری کے وقت انتہائی محفوظ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس موجودہ صورتحال میں ا نہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ ایک طرف امریکی اتحادیوں کی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے ناراضگی ہے تو دوسری جانب اضافی محصولات کے نفاذ سے سرمایہ کاروں میں بے یقینی پائی جارہی ہے جبکہ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک امریکا میں دنیا کی بڑی کارپوریشنزسے ٹیکسوں کی وصولی اور سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکامی کے حوالے سے کوئی پالیسی سامنے نہیں لاسکی اور نہ ہی صدر ٹرمپ یا ان کی حکومت کے عہدیداروں کی جانب سے کوئی عندیہ دیا گیا ہے کہ وہ دنیا کی 90فیصد سے زائددولت پر قابض ان عالمی کاپوریشنزکے حوالے سے کوئی پالیسی اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے حوالے سے مارکیٹ میں امریکی صدر کی جانب سے کے سربراہ ٹرمپ کی کی صدر
پڑھیں:
لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش
1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان
مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فسادات لاس اینجلس مظاہرے