آنجہانی پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کو ادا کی جائیں گی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا آنجہانی پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کو ادا کی جائیں گی، جن میں امریکی ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول کے علاوہ کئی ممالک کے سربراہان مملکت شرکت کریں گے۔

قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ویٹی کن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتہ 26 اپریل کو صبح 10 بجے (8:00 جی ایم ٹی) سینٹ پیٹرز بیسلیکا میں ادا کی جائیں گی۔

امیگریشن کے حوالے سے پوپ کے ساتھ بار بار تنازعات کا شکار رہنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اور ان کی اہلیہ پوپ کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے روم جائیں گے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پوپ فرانسس کے آبائی ملک ارجنٹائن کے صدر جیویئر ملی، برازیل کے صدر لوئیز اناسیو ڈی سلوا اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی پوپ کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔

ویٹیکن نے اعلان کیا ہے کہ پوپ فرانسس کا تابوت کارڈینلز کے ہمراہ ایک جلوس کی شکل میں بدھ کی صبح 9 بجے پوپ کی رہائش گاہ سانتا مارٹا کے چیپل سے سینٹ پیٹر بیسلیکا منتقل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پوپ فرانسس پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا رہنے کے بعد گزشتہ روز 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

پوپ فرانسس ایسٹر سنڈے کے موقع پر سینٹ پیٹرز بیسلیکا کی مرکزی بالکونی میں مختصر وقت کے لیے جلوہ افروز ہوئے تھے،اپنے آخری عوامی خطاب میں پوپ فرانسس نے اپنے ایک معاون کی جانب سے پڑھے گئے پیغام میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا تھا۔

نمونیا کے باعث پانچ ہفتوں تک ہسپتال میں رہنے سے قبل فرانسس غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم پر تنقید کرتے رہے تھے، اور جنوری میں فلسطینی علاقے میں انسانی صورتحال کو ’انتہائی سنگین اور شرمناک‘ قرار دیا تھا، ایسٹر کے پیغام میں پوپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ڈرامائی اور افسوسناک ہے۔

پوپ فرانسس کا اصل نام جارج ماریو برگوگلیو تھا، وہ 17 دسمبر 1936 کو بیونس آئرس کے شہر فلورس میں پیدا ہوئے تھے اور انہیں 13 مارچ 2013 کو پوپ منتخب کیا گیا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسونے کی فی تولہ قیمت میں آج بھی ہوشرُبا اضافہ ایرانی وزیر خارجہ چین کا دورہ کریں گے ، چینی وزارت خارجہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا امریکی سیکرٹری دفاع نے نجی گروپ میں بھی یمن حملوں کی تفصیلات شیئر کیں، امریکی اخبار بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ادا کی جائیں گی

پڑھیں:

’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)”اگر شہد کی مکھی اس کرہ زمین سے غائب ہو جائے تو انسان صرف چار سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔“ یہ مشہور قول اکثر عظیم سائنسدان البرٹ آئن سٹائن سے منسوب کیا جاتا ہے، لیکن کیا واقعی آئن سٹائن نے یہ الفاظ کہے تھے؟ لیکن سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کیا شہد کی مکھیاں واقعی معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں اور کیا وہ انسانی زندگی کے لیے واقعی اتنی اہم ہیں؟

شہد کی مکھیاں انسانوں کی بقا کے لیے کیوں اہم ہیں؟ شہد کی مکھیاں بظاہر صرف شہد فراہم کرنے والی مخلوق نظر آتی ہیں، مگر ان کا اصل کردار قدرت کے ایک وسیع اور نازک نظام میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں سے رس اور پولن جمع کرتی ہیں اور پھر مختلف پھولوں تک منتقل کرتی ہیں، جس کے ذریعے پودوں کا تولیدی عمل مکمل ہوتا ہے۔

یہ پودے نہ صرف زمین کی خوبصورتی اور ماحول کو متوازن رکھتے ہیں بلکہ کروڑوں چرند و پرند اور جانداروں کی خوراک بھی ہیں۔ ان پودوں کو کھانے والے جانور، خود گوشت خور جانوروں کی خوراک بنتے ہیں، جن میں انسان بھی شامل ہے۔ اگر شہد کی مکھیوں کی مدد سے پودوں کی افزائش نہ ہو، تو پوری غذائی زنجیر یا فوڈ چین متاثر ہو جاتی ہے، اور اس کے نتیجے میں انسانوں سمیت بہت سی مخلوقات معدومی کے دہانے پر جا سکتی ہیں۔

کیا شہد کی مکھیاں واقعی ناپید ہو رہی ہیں؟

مختلف تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق، اگرچہ شہد کی مکھیوں کے فوری طور پر مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ موجود نہیں، تاہم ان کی آبادی میں تشویشناک حد تک کمی آئی ہے۔ اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں،

جنگلات کی کٹائی، قدرتی ماحول میں محفوظ جگہوں کی کمی، پھولوں کی عدم دستیابی، فصلوں پر زہریلے کیمیکلز اور کیڑے مار دواؤں کا استعمال، مٹی کی ساخت میں تبدیلی، اسکے علاوہ موبائل فونز اور دیگر الیکٹرانک آلات سے خارج ہونے والی نقصان دہ ریڈیائی لہریں۔

کچھ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ 90 فیصد شہد کی مکھیوں کی اقسام معدومی کے قریب پہنچ چکی ہیں، تاہم یہ دعویٰ ابھی تک سائنسی سطح پر مکمل طور پر ثابت نہیں ہو سکا۔

آئن سٹائن کا مشہور قول، حقیقت یا افسانہ؟

جہاں تک اس مشہور قول کا تعلق ہے، جس میں آئن سٹائن سے شہد کی مکھیوں کی ناپیدگی اور انسانی بقا کو جوڑتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اگر شہد کی مکھی غائب ہو جائے تو انسان صرف چار سال تک زندہ رہ سکتا ہے‘ تو اس بات کا کوئی معتبر ثبوت موجود نہیں کہ آئن سٹائن نے واقعی یہ بات کہی ہو۔

دنیا بھر میں کئی معتبر اداروں اور محققین نے اس حوالے سے تحقیق کی ہے اور کسی بھی کتاب، اخباری ریکارڈ، یا آئن سٹائن کے خط و کتابت میں یہ قول موجود نہیں پایا گیا۔

شہد کی مکھیاں، فطرت کی خاموش محافظ

اگرچہ یہ قول آئن سٹائن کا نہیں، مگر یہ پیغام نہایت اہم اور درست ہے۔ شہد کی مکھیاں قدرتی ماحول، فصلوں، اور انسانی خوراک کے نظام میں ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی حفاظت نہ صرف ماحول بلکہ انسانی زندگی کے تسلسل کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

ہمیں بحیثیت معاشرہ، ان ننھی محنتی مخلوقات کے تحفظ کے لیے شعور بیدار کرنے اور عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ شہد کی مکھیوں کے بغیر نہ پھولوں کی مہک باقی رہے گی، نہ کھیتوں کی رونق، اور نہ ہماری زندگیوں کا تسلسل۔
مزیدپڑھیں :ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو خبردار کردیا گیا

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کے روز ادا کی جائیں گی
  • امریکی صدر ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے
  • امریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا
  • ویٹیکن نے تابوت میں موجود پوپ فرانسس کی تصاویر جاری کردیں
  • ’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟
  • پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ادا کی جائیں گی
  • ایرانی وزیر خارجہ چین کا دورہ کریں گے ، چینی وزارت خارجہ
  • پوپ فرانسس کی آخری رسومات کی منصوبہ بندی، دنیا بھر کے کارڈینلز ویٹیکن میں اکٹھا