امریکی حملے کا منصوبہ ایک اور چیٹ روم میں لیک ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
حوثی باغیوں پر ہونے والے امریکی حملے کے خفیہ منصوبوں کی تفصیلات ایک اور چیٹ روم میں لیگ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 15 مارچ کو ہونے والے امریکی حملے کی تفصیلات امریکی سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے بھی ’سگنل‘ میسیجنگ ایپ کے گروپ چیٹ روم میں لیگ کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیٹ ہیگسیتھ نے سیکریٹری دفاع کا عہدہ سنبھالنے سے قبل ذاتی و پیشہ ورانہ حلقوں کے لیے مختلف گروپس تشکیل دیے تھے۔
دوسرے گروپ چیٹ روم میں ان کی اہلیہ، بھائی اور ذاتی وکیل شامل تھے، ان کے بھائی فیل اور وکیل ٹم پارلاٹور محکمۂ دفاع میں ملازم ہیں جبکہ ان کی اہلیہ جینیفر فاکس نیوز کی سابق پروڈیوسر ہیں۔
نیویارک ٹائمز اور سی این این کی رپورٹ کے مطابق متعدد نامعلوم ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹ ہیگسیتھ نے دوسرے گروپ چیٹ میں یمن میں حوثی اہداف پر ہونے والے امریکی حملوں کی منصوبہ بندی کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔
پیٹ ہیگسیتھ کی جانب سے شیئر کی گئی معلومات میں یمن میں حوثیوں کو نشانہ بنانے والے F/A-18 ہارنٹس کے لیے پرواز کے شیڈول شامل ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے جنگ سے متعلق اپنے یہی انتہائی اہم خفیہ منصوبے لاپروائی سے امریکی جریدے کے سینئر صحافی کو بھی بھیج دیے تھے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیٹ روم میں
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔