ویٹیکن نے پوپ فرانسس کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کی آخری رسومات ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں صبح 10 بجے (مقامی وقت) ادا کی جائیں گی۔ 88 سالہ پوپ فرانسس دماغی فالج اور دل کے ناکامی کے باعث انتقال کرگئے تھے۔

ویٹیکن کی جانب سے جاری تصاویر میں پوپ فرانسس کی میت کو کھلے تابوت میں دکھایا گیا ہے، جہاں وہ سرخ لباس، پاپائی تاج اور ہاتھ میں تسبیح تھامے نظر آتے ہیں۔ ان کے انتقال پر کیتھولک برادری میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن حکام نے ان کی رہائش گاہ کے دروازے سیل کر دیے ہیں، جبکہ نئے پوپ کے انتخاب کے لیے کارڈینلز کا اجلاس 2 ہفتوں میں طلب کیا جائے گا۔

پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں کن عالمی رہنماؤں کی شرکت متوقع

پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں صبح 10 بجے (مقامی وقت) ادا کی جائیں گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو امیگریشن کے معاملے پر پوپ فرانسس سے کئی بار اختلافات کا شکار رہے، نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ روم روانہ ہوں گے تاکہ اس تقریب میں شرکت کرسکیں۔

اس کے علاوہ ارجنٹائن کے صدر خاویئر میلئی، برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی پوپ کی تدفین میں شرکت کے لیے ویٹی کن پہنچیں گے۔

پوپ کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد، ویٹیکن میں نئے پوپ کے انتخاب کا عمل جلد شروع ہوگا۔ کیتھولک چرچ کے سینیئر مذہبی رہنماؤں پر مشتمل کالج آف کارڈینلز نیا پوپ منتخب کرتا ہے۔

دنیا بھر میں کارڈینلز کی تعداد 240 سے زائد ہے، مگر صرف وہ کارڈینلز جو 80 سال سے کم عمر ہوں، ووٹ ڈالنے کے اہل ہوتے ہیں۔ اس انتخابی عمل کو پاپل کونکلیو کہا جاتا ہے۔ انتخاب کے دوران کارڈینلز ویٹیکن کے سسٹین چیپل میں خود کو بند کر لیتے ہیں تاکہ بیرونی مداخلت سے بچا جا سکے۔

رائے شماری خفیہ بیلٹ کے ذریعے کی جاتی ہے، اور نئے پوپ کے انتخاب کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ ہر ووٹنگ راؤنڈ کے بعد ووٹ جلائے جاتے ہیں، اگر سیاہ دھواں نکلے تو مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی فیصلہ نہیں ہوا، جبکہ سفید دھواں نئے پوپ کے انتخاب کی علامت ہوتا ہے۔ نئے پوپ کے انتخاب کے بعد سینٹ پیٹرز باسیلیکا سے ایک سینیئر کارڈینل دنیا کو نئے پوپ کے نام کا اعلان کرتا ہے۔

پوپ فرانسس کی 12 سالہ مدت، طاقت کی کشمکش اور مذہبی نظریاتی اختلافات کا دور

ماہر عالمی امور مارکو وِچینزیو کا کہنا ہے کہ پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد کیتھولک چرچ کو کئی نظریاتی اور قیادت سے جڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان کے مطابق، فرانسس کی 12 سالہ پاپائی مدت ’طاقت کی کشمکش اور مذہبی نظریاتی تنازعات‘ سے بھری رہی۔

وِچینزیو نے کہا کہ چرچ کے روایتی قدامت پسند حلقوں کے لیے فرانسس کی اصلاحات حد سے زیادہ تھیں، جبکہ جدید نظریات رکھنے والے لبرل اصلاح پسندوں کے نزدیک وہ کافی نہیں تھیں۔ فرانسس اکثر دونوں دھڑوں میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کرتے رہے لیکن شاید کبھی مکمل کامیابی حاصل نہ کر سکے۔

ماہرین کے مطابق، نئے پوپ کو بھی انہی نظریاتی تنازعات کا سامنا ہوگا اور امکان ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ اختلافات مزید شدت اختیار کر جائیں گے۔ پوپ فرانسس نے اپنے دور میں قریباً دو تہائی کارڈینلز خود منتخب کیے، اس لیے بظاہر لگتا ہے کہ ان کا جانشین انہی کی سوچ کا عکاس ہوگا، لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ یہ ہمیشہ ضروری نہیں ہوتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آخری رسومات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، پوپ فرانسس سینٹ پیٹرز اسکوائر ویٹیکن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آخری رسومات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پوپ فرانسس ویٹیکن پوپ فرانسس کے انتقال نئے پوپ کے انتخاب کی آخری رسومات پوپ فرانسس کی انتخاب کے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی استقبال کی تیاریاں مکمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ہے، جنہوں نے 9 جون کو گرو ارجن دیوجی شہیدی کی رسومات میں شرکت کے لیے پاکستان آنا تھا۔

ترجمان متروکہ وقف املاک بورڈ کےترجمان نے بتایا کہ سکھ یاتریوں کی عدم آمد پر بھی پاکستان نے اپنی روایت کے مطابق خیر سگالی اور مذہبی احترام کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،  اس سلسلے میں واہگہ بارڈر پر یاتریوں کے علامتی استقبال کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔

 اسٹیج قائم کر دیا گیا ہے جہاں پر سکھ یاتریوں کے استقبال کے لیے پاکستان سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے اراکین اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے نمائندے موجود ہوں گے۔

ترجمان کے مطابق یہ علامتی تقریب اس بات کی علامت ہوگی کہ پاکستان اپنے دروازے تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے کھلا رکھتا ہے، خصوصاً ان مقدس مواقع پر جب برادریوں کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کا موقع ملتا ہے۔

ترجمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کی جانب سے یاتریوں کو اجازت نہ دینا نہ صرف مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے بلکہ دو طرفہ بین المذاہب ہم آہنگی اور عوامی رابطوں کے فروغ میں بھی رکاوٹ ہے، پاکستان نے ہمیشہ بھارتی سکھ یاتریوں کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے سہولیات فراہم کی ہیں اور مستقبل میں بھی ایسی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

واضح رہے کہ گرو ارجن دیوجی سکھ مذہب کے پانچویں گرو تھے، جن کی شہادت سکھ برادری کے لیے نہایت اہم اور روحانی دن کے طور پر منائی جاتی ہے۔ ہر سال سکھ برادری بڑی تعداد میں پاکستان کے مقدس مقامات، بالخصوص لاہور اور ننکانہ صاحب میں واقع گرودواروں کا رخ کرتی ہے۔

پاکستان میں موجود سکھ کمیونٹی نے بھی بھارتی حکومت کے اس اقدام پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہبی رسومات کو سیاست کی نذر کرنا افسوسناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ سکھ یاتریوں کے لیے کھلے دل اور احترام سے استقبال کیا ہے اور یہ روایت برقرار رہے گی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
  • بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی استقبال کی تیاریاں مکمل
  • شو چھی لیانگ کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں
  • بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا تو بھر جنگ ہوگی اور وہ آخری ہوگی، پیرپگارا
  • بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا تو بھر جنگ ہوگی اور وہ آخری ہوگی: پیرپگارا
  • عید کی تعطیلات اور آئندہ ہفتے کے دوران موسم کیسا رہے گا؟
  • سینٹ انتخابات کا فوری اعلان اور صوبے کو اس کا حق دیا جائے، اسد قیصر   
  • کوہاٹ، گیس لیکج دھماکے میں زخمی سابق وفاقی وزیر عباس آفریدی انتقال کرگئے
  • مولانا فضل الرحمان کا سابق سنیٹر عباس آفریدی کے انتقال پر اظہار افسوس
  • چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا سینیٹر عباس آفریدی کے انتقال پر اظہارِ افسوس