اسلام آباد:پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔

الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔

ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے ۔

حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔

الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں؟۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انٹرا پارٹی انتخاب چیف الیکشن کمشنر الیکشن کمیشن پی ٹی آئی

پڑھیں:

تنظیم نو کا معاملہ، پاکستان مسلم لیگ (ق) نے بڑا فیصلہ کرلیا

حسن علی: پاکستان مسلم لیگ ق کی تنظیم نو کا معاملہ، ق لیگ نے آئندہ ماہ سے پنجاب بھر میں تنظیم نو کی ہدایات جاری کردی۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کے بعد پنجاب بھر کے اضلاع کی تنظیمیں ختم ہو چکی ہیں، انٹرا پارٹی انتخابات کے بعد قیادت نےنئی تنظیمیں بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ق لیگ نے نو منتخب جنرل سیکرٹری چوہدری شافع حسین کو تنظیم نو کا ٹاسک سونپا، مالی طور پر مضبوط اور سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والوں کو عہدے دئیے جائیں۔

صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس

ہدایات کی گئیں کہ نئےتنظیمی ڈھانچے میں نوجوانوں کو بھی حصہ دیا جائے، لاہور سمیت پنجاب بھر کی تنظیم نو 1ماہ میں مکمل کی جائے۔
 

متعلقہ مضامین

  • الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا،چیف الیکشن کمشنر
  • آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
  • پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
  • بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟.الیکشن کمیشن
  • پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاونٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
  • انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات
  • انٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
  • تنظیم نو کا معاملہ، پاکستان مسلم لیگ (ق) نے بڑا فیصلہ کرلیا