دورہ سعودی عرب سے قبل مودی ولی عہد محمد بن سلمان کی چاپلوسی کرنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سعودی ولی عہد کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے ان پر گہرا تاثر چھوڑا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نریندر مودی نے سعودی عرب کو بھارت کے سب سے قابل قدر شراکت داروں میں سے ایک اور ایک قابل اعتماد دوست اور اتحادی قرار دیا اور موجودہ دور کو 'لامحدود امکانات' کے ساتھ ممالک کے تعلقات کے لیے امید افزا قرار دیا۔
مودی نے اپنے 2 روزہ دورے سے قبل عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی میں ان سے ملاقات ہوئی، نے مجھ پر گہرا اثر چھوڑا ہے، ان کی دور اندیشی، ان کی آگے کی سوچ اور اپنے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کا ان کا جذبہ واقعی قابل ذکر ہے۔
مودی نے انٹرویو میں کہا کہ ان کی قیادت میں سعودی عرب میں زبردست سماجی اور اقتصادی تبدیلی آئی ہے، انہوں نے جو اصلاحات کی ہیں، اس نے نہ صرف خطے کو متاثر کیا بلکہ پوری دنیا کی توجہ بھی حاصل کی، وژن 2030 کے تحت ملک میں بہت کم مدت میں بڑی تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ مودی چار دہائیوں میں سعودی عرب کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم ہیں، ان کے سابقہ تمام دورے سعودی دارالحکومت ریاض کے رہے ہیں، اندرا گاندھی آخری بھارتی وزیر اعظم تھیں جنہوں نے 1982 میں جدہ کا دورہ کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔
سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصفوزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔