نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ میں نئی نہریں نکالنے کے فیصلے کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کے دھرنے نے چوتھے روز میں داخل ہو کر ملک کی بین الصوبائی تجارت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ جبکہ صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔
دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جن میں ٹرک، مال بردار گاڑیاں اور مویشیوں سے لدی ٹرانسپورٹ شامل ہے۔ کروڑوں روپے مالیت کا سامان خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر کئی گاڑیاں واپس لوٹ گئیں۔
سندھ کے داخلی راستے پر آلو سے بھرے 250 کنٹینرز پھنسنے سے برآمدات کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ برآمدکنندگان کے مطابق مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کو جانے والے برآمدی آرڈرز تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں، جس سے نہ صرف تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ بھاری مالی نقصان کا بھی خدشہ ہے۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کا کہنا ہے کہ آلو کی تازگی برقرار رکھنے کے لیے ٹمپریچر کنٹرول ضروری ہے، جس کے لیے جنریٹرز درکار ہیں۔ اگر کنٹینرز بروقت بندرگاہ نہ پہنچے تو آلو خراب ہونے کا خطرہ ہے، جس سے ایکسپورٹرز کو 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
وحید احمد نے خبردار کیا کہ اگر ایکسپورٹ آرڈرز منسوخ ہوئے تو اس کا براہِ راست نقصان کسانوں کو بھی ہوگا، جن کی فصلیں ضائع ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کنٹینرز کی بندرگاہوں تک ترسیل یقینی بنائی جائے تاکہ نہ صرف برآمدی آرڈرز بچائے جا سکیں بلکہ ملک کو قیمتی زرمبادلہ کے نقصان سے بھی بچایا جا سکے۔
سکھر، نوشہروفیروز، خیرپور، گھوٹکی اور ڈہرکی سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ڈہرکی میں مظاہرین نے دیگر صوبوں کو سامان کی فراہمی روک دی ہے۔
مظاہرین نے وفاقی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مہلت ختم ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل سخت تر ہوگا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل متاثر، لاڑکانہ اور سکھر میں 800 آئل ٹینکرز پھنس گئے
سندھ میں جاری دھرنوں اور سڑکوں کی بندش کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل شدید متاثر ہو گئی ہے، جس سے نہ صرف اندرون سندھ بلکہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی پیٹرولیم بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC) کے مطابق لاڑکانہ اور سکھر کے علاقوں میں احتجاج اور روڈ بلاکج کے باعث 800 سے زائد آئل ٹینکرز پھنسے ہوئے ہیں، جو پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی فراہمی کے لیے رواں دواں تھے۔
او سی اے سی نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو ایک ہنگامی خط ارسال کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے فوری طور پر مداخلت کریں تاکہ ٹینکرز کو بحفاظت روانہ کیا جا سکے اور پیٹرولیم سپلائی چین کو بحال رکھا جا سکے۔
کونسل کا کہنا ہے کہ اگر مظاہروں اور دھرنوں کی یہ صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں نہ صرف سندھ بلکہ جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قلت پیدا ہو سکتی ہے، جس کا براہ راست اثر عوام، ٹرانسپورٹ، صنعت اور زراعت پر پڑے گا۔
مزیدپڑھیں:دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی
پڑھیں:
کالعدم تحریک لبیک کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملتان:کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج کی کال دینا غیر مناسب اور ملکی مفاد کے منافی اقدام تھا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹکٹ ہولڈرز نے کہا کہ تحریک لبیک کے پاس فلسطین کے نام پر احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، جب خود فلسطینی قیادت معاہدے پر مطمئن تھی، تو پاکستان میں احتجاج کی کال دینا کسی طور درست فیصلہ نہیں تھا۔
راؤ عارف سجاد، محمد حسین بابر اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ خود کیا ہے، اس وقت ملک کو بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احتجاج اور لانگ مارچ جیسے اقدامات سے صرف انتشار پھیلتا ہے۔
محمد حسین بابر نے واضح کیا کہ وہ کالعدم ٹی ایل پی سے کسی دباؤ کے بغیر علیحدہ ہو رہے ہیں، جبکہ راؤ عارف سجاد نے کہا کہ پاکستان انتشار اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، پاکستان تا قیامت قائم رہے گا، کوئی اسے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے لانگ مارچ اور احتجاجی حکمت عملی سے ملک کو نقصان پہنچا، عوامی تکلیف میں اضافہ ہوا اور ریاستی اداروں پر دباؤ بڑھا، اب وقت ہے کہ قوم انتشار کے بجائے اتحاد اور استحکام کی راہ اختیار کرے۔