اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے ملک چھوڑنے کی حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پاکستان میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں افغان شہریوں کو اپنے سامان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر عبور کرتے دیکھا گیا۔حکومت پاکستان کی جانب سے 31 مارچ سے ان افغان شہریوں کی ملک بدری کی دوسری مہم کا آغاز کیا تھا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھا (ایک شناختی دستاویز جو 2017 میں پاکستانی اور افغان حکومتوں نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی)۔
دراصل یہ 2023 میں شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی تھا جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان تمام افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس شناختی ثبوت موجود نہیں تھے۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ ملک بدریاں افغانستان میں طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، جنہیں اسلام آباد کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹہراتا جاتا ہے۔وزارت داخلہ کے مطابق ’اپریل 2025 کے دوران ایک لاکھ 529 افغان شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔27 سالہ اللہ رحمٰن نے ہفتے کے روز طورخم بارڈر پر اے ایف پی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں پاکستان میں پیدا ہوا اور کبھی افغانستان نہیں گیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں پولیس مجھے اور میرے خاندان کو ذلیل نہ کرے اور اب ہم بے بسی کے عالم میں افغانستان واپس جا رہے ہیں‘۔افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے ہفتے کے روز پڑوسی ملک پاکستان کے ’یک طرفہ اقدامات‘ کی سخت مذمت کی جب کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر کابل کا دورہ کیا تھا۔افغان شہریوں کی اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے تاکہ زبردستی ملک بدری سے بچ سکیں، لیکن اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق صرف اپریل میں پاکستان میں 12 ہزار 948 گرفتاریاں کی گئی جو گزشتہ پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان شہری اپنے ملک کی صورتحال سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوئے جب کہ 2021 میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان شہری پاکستان آئے۔افغان شہریوں کی ملک بدری کی اس مہم کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد افغان آبادی کی میزبانی سے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔41 سالہ حجام تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانی یہاں پناہ لینے آئے تھے لیکن پھر نوکریاں کرنے لگے، انہوں نے کاروبار کھول لیے اور پاکستانیوں سے نوکریاں چھین لیں جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے کا کہنا ہے کہ ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں میں نصف سے زائد بچے ہیں جب کہ سرحد عبور کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو ایک ایسے ملک میں داخل ہورہی ہیں جہاں انہیں سیکنڈری تعلیم کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں کئی شعبوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
2023 میں واپسی کے پہلے مرحلے کے دوران، دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغانوں کو زبردستی سرحد پار بھیج دیا گیا تھا۔مارچ میں اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے اور ان ہزاروں افراد کو بھی خبردار کیا جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں کہ وہ اپریل کے آخر تک ملک چھوڑ دیں۔ایک دکاندار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان وہ کام کرتے ہیں جسے کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے، جیسے کچرا اٹھانا وغیر لیکن جب وہ چلے جائیں گے تو یہ کام کون کرے گا؟
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: افغان شہریوں کی پاکستان میں افغان شہری اے ایف پی کے دوران کے مطابق
پڑھیں:
ایسی کیا شکایت تھی کہ 40 لاکھ ایڈجسٹ ایبل ڈمبلز واپس منگوانے پڑگئے؟
امریکی کمپنی ‘جانسن ہیلتھ ٹیک ٹریڈنگ’ نے Bowflex کے تقریباً 40 لاکھ ایڈجسٹ ایبل ڈمبلز کو مارکیٹ سے واپس منگوانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی شخص نے 10001 پل اپس لگا کر عالمی ریکارڈ توڑ دیا
یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب متعدد صارفین نے شکایت کی کہ ورزش کے دوران ڈمبلز کی پلیٹس اچانک ڈھیلی ہو کر گر جاتی ہیں، جس سے چوٹیں لگنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔
کمپنی کو اب تک 337 شکایات موصول ہوئی ہیں، جن میں سے 111 میں صارفین کو چوٹیں آئیں، جیسے کہ ہاتھوں اور پیروں پر زخم، اور بعض کیسز میں ہڈیوں کے فریکچر بھی شامل ہیں۔
جانسن ہیلتھ ٹیک نے صارفین کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر ان ڈمبلز کا استعمال بند کر دیں اور کمپنی سے رابطہ کر کے مفت مرمت یا متبادل کے لیے درخواست دیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایک گیمر نے 5 منٹ سے بھی کم وقت میں گنیز ورلڈ ریکارڈ کیسے توڑا؟
یہ اقدام صارفین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
Bowflex، جو پہلے Nautilus Inc. کے نام سے جانی جاتی تھی، نے ماضی میں بھی اپنے فٹنس آلات کو معیار کے مسائل کے باعث واپس منگوایا ہے۔
2024 میں کمپنی نے مالی مشکلات کے باعث دیوالیہ پن کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد اسے تائیوان کی کمپنی جانسن ہیلتھ ٹیک نے خرید لیا تھا۔
صارفین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے Bowflex ڈمبلز کی سیریل نمبر چیک کریں اور کمپنی کی ویب سائٹ یا ہیلپ لائن کے ذریعے مزید معلومات حاصل کریں۔ یہ اقدام صارفین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Bowflex Nautilus Inc ایڈجسٹ ایبل ڈمبلز جانسن ہیلتھ ٹیک