وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے ملک چھوڑنے کی حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پاکستان میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں افغان شہریوں کو اپنے سامان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر عبور کرتے دیکھا گیا۔حکومت پاکستان کی جانب سے 31 مارچ سے ان افغان شہریوں کی ملک بدری کی دوسری مہم کا آغاز کیا تھا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھا (ایک شناختی دستاویز جو 2017 میں پاکستانی اور افغان حکومتوں نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی)۔

دراصل یہ 2023 میں شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی تھا جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان تمام افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس شناختی ثبوت موجود نہیں تھے۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ ملک بدریاں افغانستان میں طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، جنہیں اسلام آباد کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹہراتا جاتا ہے۔وزارت داخلہ کے مطابق ’اپریل 2025 کے دوران ایک لاکھ 529 افغان شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔27 سالہ اللہ رحمٰن نے ہفتے کے روز طورخم بارڈر پر اے ایف پی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں پاکستان میں پیدا ہوا اور کبھی افغانستان نہیں گیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں پولیس مجھے اور میرے خاندان کو ذلیل نہ کرے اور اب ہم بے بسی کے عالم میں افغانستان واپس جا رہے ہیں‘۔افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے ہفتے کے روز پڑوسی ملک پاکستان کے ’یک طرفہ اقدامات‘ کی سخت مذمت کی جب کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر کابل کا دورہ کیا تھا۔افغان شہریوں کی اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے تاکہ زبردستی ملک بدری سے بچ سکیں، لیکن اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق صرف اپریل میں پاکستان میں 12 ہزار 948 گرفتاریاں کی گئی جو گزشتہ پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان شہری اپنے ملک کی صورتحال سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوئے جب کہ 2021 میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان شہری پاکستان آئے۔افغان شہریوں کی ملک بدری کی اس مہم کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد افغان آبادی کی میزبانی سے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔41 سالہ حجام تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانی یہاں پناہ لینے آئے تھے لیکن پھر نوکریاں کرنے لگے، انہوں نے کاروبار کھول لیے اور پاکستانیوں سے نوکریاں چھین لیں جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے کا کہنا ہے کہ ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں میں نصف سے زائد بچے ہیں جب کہ سرحد عبور کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو ایک ایسے ملک میں داخل ہورہی ہیں جہاں انہیں سیکنڈری تعلیم کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں کئی شعبوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

2023 میں واپسی کے پہلے مرحلے کے دوران، دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغانوں کو زبردستی سرحد پار بھیج دیا گیا تھا۔مارچ میں اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے اور ان ہزاروں افراد کو بھی خبردار کیا جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں کہ وہ اپریل کے آخر تک ملک چھوڑ دیں۔ایک دکاندار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان وہ کام کرتے ہیں جسے کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے، جیسے کچرا اٹھانا وغیر لیکن جب وہ چلے جائیں گے تو یہ کام کون کرے گا؟

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: افغان شہریوں کی پاکستان میں افغان شہری اے ایف پی کے دوران کے مطابق

پڑھیں:

ایف آئی اے کی بڑی کارروائی، انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث اشتہاریوں سمیت 9 ملزمان گرفتار

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے ملتان میں کارروائی کر کے انسانی اسمگلنگ اور ویزہ فراڈ میں ملوث گینگ کے 9 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف آئی اے ملتان زون نے بڑی کارروائیاں کرتے ہوئے انسانی سمگلنگ اور ویزہ فراڈ میں ملوث 9 ملزمان گرفتار کرلیا۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار راجہ کی ہدایات پر انسانی سمگلنگ میں ملوث ملزمان کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، جس کے دوران اشتہاریوں سمیت 9 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا گیا۔ انسانی سمگلروں کو ملتان اور بہاولپور کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔

ایف آئی اے ترجمان کے مطابق گرفتار ملزمان میں غوث بخش ، عطا الحسن عرف چاند شاہ ، محمد شوکت، محمد وقاص، اسامہ اشرف، محمد دین محمد، منو رام اور اظہر اقبال بھی شامل ہیں۔

ملزمان شہریوں کو بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے بٹورنے میں ملوث پائے گئے جبکہ ملزم غوث بخش نے شہری کو سعودی عرب ملازمت کی غرض سے بھجوانے کے لیے 8 لاکھ روپے ہتھیائے۔

ایف آئی اے کے مطابق اشتہاری ملزم محمد شوکت نے شہری کو دبئی کا ایمپلائمنٹ ویزہ فراہم کرنے کے عوض 5 لاکھ روپے ہتھیائے جبکہ ملزم سال 2023 سے اشتہاری ہے۔

ملزم چاند شاہ نے شہری کو دبئی بھجوانے کی غرض سے 1 لاکھ 80 ہزار روپے ہتھیائے، ملزم ملازم حسین نے شہری کو ایمپلائمنٹ ویزہ فراہم کرنے کے عوض 20 لاکھ روپے سے زائد ہتھیائے۔

اسی طرح ملزم محمد وقاص نے شہری کو سعودی عرب ملازمت کی غرض سے بھجوانے کے لیے 13 لاکھ 35 ہزار روپے ہتھیائے، ملزم اسامہ اشرف نے سعودی عرب ملازمت کی غرض سے بھجوانے کے لیے 5 لاکھ 63 ہزار روپے ہتھیائے۔

اشتہاری ملزم محمد دین محمد شہری کو عمرہ کی غرض سے سعودی عرب بھجوانے کے لیے 2 لاکھ روپے ہتھیائے جبکہ ملزم منو رام نے شہری کو عرب امارات کا ویزہ فراہم کرنے کے لئے 9 لاکھ روپے بٹورے۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم اظہر اقبال نے شہری کو سعودی عرب ملازمت کی غرض سے بھجوانے کے لیے 7 لاکھ روپے ہتھیائے اور پھر ملزمان شہریوں کو بیرون ملک بھجوانے میں ناکام رہے جس کے بعد وہ رقوم وصول کر کے روپوش ہوگئے تھے۔

ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے جس میں اہم پیشرفت اور انکشافات کا امکان بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں غیر ملکی شہریوں کے گھروں میں ڈکیتیاں، اہم انکشافات
  • وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا
  • لاہور: شہریوں کو اغوا کرکے تاوان لینے والے پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا
  • لاہور: سی سی ڈی اہلکار بن کر شہری کو اغوا کرنے والے 3 پولیس ملازمین گرفتار
  • طالبان، لوٹنے والے افغان شہریوں کے ’حقوق کی خلاف ورزیاں‘ کر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی، انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث اشتہاریوں سمیت 9 ملزمان گرفتار
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف
  • شوگر ملز کی جانب سے 15ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • بھارت میں 2024 میں کتے کے کاٹنے کے37 لاکھ سے زائد واقعات