Express News:
2025-07-26@06:58:08 GMT

تین سنہرے اصول

اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT

کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا کہ دنیا میں، اس ہمارے ملک میں اور ہمارے اردگرد بہت کچھ اُلٹ پلٹ ہوچکا ہے، ہورہا ہے اور ہوتا چلا جا رہا ہے۔ صرف سورج ابھی مغرب کی طرف تو نہیں نکل رہا ہے۔لیکن باقی سب کچھ بدل چکا ہے، الٹ ہوچکا ہے۔ایک مستند دانا دانشور نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ کبھی بچے اپنے والدین سے بات کرتے تھے تو بہت جھجھکتے تھے، سوچتے تھے اور ڈرتے تھے کہ بات کی تو کیا نتیجہ نکلے گا لیکن زمانہ بدل گیا ہے، اب والدین اپنے بچوں سے بات کرتے ہوئے یہی کچھ کرتے ہیں۔

بیویاں اپنے شوہروں سے بات کرتے ہوئے ڈرا کرتی تھیں لیکن اب شوہر اپنی بیوی سے بات کرتے ہوئے بہت سوچتے، سمجھتے اور بہت تول تول کر منہ سے ’’بول‘‘ نکالتے ہیں کہ کہیں پارہ نہ چڑھ جائے، ماضی میں شوہر بیویوں سے حساب مانگتے تھے اور اب بیویاں شوہروں کا آڈٹ کرتی ہیں۔تنخواہ کا بھی اور وقت کا بھی؟ چھٹی تو دو بجے ہوتی ہے اور تم اب چار بجے گھر پہنچے ہو۔یہ دو گھنٹے کہاں تھے، کیا کرتے تھے اور کیوں کرتے تھے؟ پرانے زمانے میں ’’مجرم‘‘ پولیس سے ڈرتے تھے اور اب پولیس مجرموں سے ڈرتی ہے کہ کہیں’’کام چھوڑ‘‘ ہڑتال کرکے ہمیں اپنی تنخواہ کے ساتھ تنہا نہ چھوڑ دیں۔

پہلے انسان درندوں سے ڈرا کرتے تھے، اب درندے انسانوں سے ڈرکر نہ جانے کہاں غائب ہورہے ہیں؟ اس خیال سے کہ ہمارا سارا کام تو انسانوں نے سنبھال لیا ہے اور درندگی کا وہ کام شہروں میں کھلے عام کررہا ہے تو ہم کیا کریں گے اور کہاں رہیں گے کہ جنگل میں بھی انسانوں نے شہر اگا لیے ہیں۔

مسجد میں ہم نے ایک بزرگ کو دیکھا کہ ہر وقت مسجد میں بیٹھے یا لیٹے یا اونگتے رہتے تھے اور گھر بہت کم کم جاتے تھے۔پوچھا حضور کیا بات ہے گھر میں کوئی ناچاقی ہے، ناہمواری ہے اور پریشانی ہے کیا؟ بولے نہ ناچاقی ہے نہ پریشانی ہے نہ ناہمواری ہے ’’شرمندگی ہے‘‘۔کیسی شرمندگی؟ ہم نے پوچھا تو بولے بلکہ تقریباً روئے اور کہا، سارے گھر والے مجھ سے ناراض ہیں، شاکی ہیں، روٹھے ہوئے ہیں، احترام و عزت تو دور کی بات ہے سیدھے منہ بات ہی نہیں کرتے، گھر میں کہیں بیٹھا یا لیٹا ہوتا ہوں تو یوں دور دور رہتے ہیں جیسے مجھے چھوت کی کوئی خطرناک بیماری لاحق ہو۔

پوچھا کیوں ؟ آپ نے ایسا کیا کیا ہے ؟

 بولے، اس لیے کہ میں نے کچھ’’کیا‘‘ کیوں نہیں ہے۔

ساری زندگی جوتے اور انگلیاں گھسا گھسا کر انھیں دیا نہ دے پایا، وہ میرے بیٹوں نے چار پانچ سال میں دے دیا ہے،میں نے ان کو دس مرلے کے ٹوٹے پھوٹے اور کھنڈر نما گھر میں جس ہر ہر سہولت سے ترسایا تھا، بیٹوں نے آٹھ کنال کے لگژری بنگلے میں وہ سب کچھ مہیا کردیا ہے۔ میں نے عمر بھر انھیں مچھروں سے کٹوایا اور کھڑکھڑاتے ہوئے ایک پنکھے کے نیچے سلایا بلکہ جگائے رکھا تھا اور اب بیٹوں نے اے سی کمروں میں پہنچا دیا ہے۔

میں نے مانگے تانگے کا برف ڈال کر کولر کا پانی پلایا تھا اور اب ان کے پاس ہر کمرے میں ایک فریج ہے اور کچن میں دو بڑے ڈیپ فریزرز۔ میں نے ان کو ایک وقت کا پکا ہوا کھانا دو وقت کھلایا تھا۔اور اب ان کے کچن سے ہر وقت خوشبو دار کھانے نکلتے ہیں۔اب تم بتاؤ کہ ایک ناکام و نامراد انسان ان کامیاب اور بامراد انسانوں کے بیچ کیسے رہے؟ یہ تو ایک عام انسان ریٹائرڈ سرکاری ملازم کا المیہ تھا۔لیکن ہم ایک ایسے خاص انسان سے بھی واقف ہیں جس نے اپنی ساری زندگی ایک نظریاتی سیاسی پارٹی میں ’’ضایع‘‘ کی ہے اور اس کا کل اثاثہ جسم پر پرانے زخموں کے نشان، قیدوبند کی یادوں اور قربانیوں کی صورت میں اس کے پاس ہے باقی کچھ نہیں۔جس کی ساری عمر،پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ،میں گزری ہے اور آخر تھک ہار کر یہ کہتے گھر پہنچا کہ

ہم باغ تمنا میں دن اپنے گزار آئے

لیکن نہ بہار آئی شاید نہ بہار آئے

لیکن بہار ایک اور طرف سے ایک اور راستے سے آئی بلکہ اس کا ایک بیٹا اس’’بہار‘‘ کو کان سے پکڑ کر سیدھا اپنے گھر لے آٰیا۔’’باغ تمنا‘‘ میں ایک لمحہ گزارے بغیر وہ آج کل اپنے بلکہ بیٹے کی عظیم الشان حویلی کے مردانہ حصے کی ایک بیٹھک میں مقیم ہے، بیٹے اور گھروالوں نے اسے ہر طرح سے جتن کرکے گھر کے اندر لانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانا۔اور خود اپنے اوپر نافذ کی ہوئی سزائے قید میں پڑا ہوا ہے۔بیٹے نے ایک خدمت گار تعینات کردیا۔ تو اس نے اسے بھی یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ ایک خدمت گار کسی اور سے خدمت کیسے لے سکتا ہے۔

وہ اپنی ناکامی کے احساس سے شرمندہ ہے کہ جو کچھ اس نے پچاس سال ایک پارٹی سے وابستہ رہ کر حاصل نہیں کیا تھا، وہ اس کے بیٹے نے ایک پارٹی میں چند ہی سال میں حاصل کرلیا۔کیونکہ وہ باپ کی فرسودہ پارٹی کو چھوڑ کر نئے دور کی ایک ’’بیسٹ سیلر‘‘ پارٹی میں شامل ہوگیا۔ جو ’’شارٹ کٹوں‘‘ سے بھرپور بھی ہے اور پورے گھر کو ہر چیز سے بھردیا ہے، ہم کبھی کبھی اس ناکام نامراد اور نکمے سے جاکر حال چال پوچھتے ہیں اور اگلے زمانے کے بیوقوف لوگوں کی کہانیاں سنتے ہیں۔

 ایک دن اس کے بیٹے سے ملاقات ہوئی تو اس نے شکایت کی کہ میں تو ہر طرح سے ان کا خیال رکھنا چاہتا ہوں لیکن وہ میرا کچھ بھی قبول نہیں کرتے حالانکہ میں نے یہ سب کچھ انھی کی برکت سے پایا ہے۔

ہم نے کہا ہاں ان کا ایک ’’نام‘‘ تو تھا۔بولا میں نام کی بات نہیں کر رہاہوں، نام تو آج کل ایک کھوٹا سکہ ہے۔میں ان کے اصولوں کی بات کررہا ہوں۔ان کے تین اصول تھے ایمانداری، خودداری اور وفاداری۔ میں نے ان کے ان تین اصولوں کو ہمیشہ یاد رکھا، اپنے سامنے رکھا۔اور ہمیشہ ان سے’’بچنے‘‘ کی کوشش کی، ان کو کبھی اپنے قریب آنے نہیں دیا۔ اور یہ سب کچھ اسی پالیسی کا نتیجہ ہے کہ میں نے ہمیشہ ان اصولوں کو راستے کا روڑا سمجھ کر یا تو لات مارکر راستے سے ہٹا دیا ہے۔یا پیر اٹھا کر اور انھیں پھلانگ کر آگے بڑھا ہوں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سے بات کرتے کرتے ہوئے کرتے تھے تھے اور سب کچھ کہ میں ہے اور دیا ہے اور اب

پڑھیں:

اسٹارلنک نیٹ ورک میں فنی خرابی، امریکا و یورپ میں انٹرنیٹ سروس گھنٹوں معطل

ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے سیٹلائٹ انٹرنیٹ نیٹ ورک اسٹارلنک کو ایک سنگین فنی خرابی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے باعث امریکا اور یورپ میں لاکھوں صارفین کو کئی گھنٹوں تک انٹرنیٹ کی معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ خلل ایک اندرونی سافٹ ویئر کی ناکامی کے نتیجے میں پیش آیا، جو اسٹارلنک کے کور نیٹ ورک کو کنٹرول کرتا ہے۔

عالمی سطح پر پیش آنے والی اس بندش کا آغاز جمعرات کی شام تقریباً 1900 جی ایم ٹی پر ہوا، جس کے بعد امریکا اور یورپ کے صارفین بڑی تعداد میں انٹرنیٹ سروس کی بندش کی شکایات کرتے نظر آئے۔ ’’ڈاؤن ڈیٹیکٹر‘‘ نامی آؤٹیج مانیٹرنگ پلیٹ فارم کے مطابق صرف امریکا میں ہی 61 ہزار سے زائد افراد نے اس خرابی کی اطلاع دی۔

The network issue has been resolved, and Starlink service has been restored. We understand how important connectivity is and apologize for the disruption.

— Starlink (@Starlink) July 25, 2025

یہ تکنیکی مسئلہ صرف عام صارفین تک محدود نہیں رہا، بلکہ یوکرین میں جاری جنگ کے دوران بھی اس کا شدید اثر دیکھا گیا، جہاں فرنٹ لائن پر موجود فوجی دستے اسٹارلنک پر انحصار کرتے ہیں۔ یوکرین کی ڈرون فورسز کے ایک اعلیٰ افسر نے تصدیق کی کہ بندش کے دوران پورے محاذ پر رابطہ منقطع ہوگیا تھا، جس سے جنگی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔

اسٹارلنک نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر بندش کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انجینئرز نے فوری طور پر مسئلے کی نوعیت کا پتا لگایا اور اس کا حل نافذ کیا۔ کمپنی کے نائب صدر برائے انجینئرنگ، مائیکل نکولس نے اعلان کیا کہ دو گھنٹوں کے اندر سروس بحال ہونا شروع ہو گئی تھی اور چار گھنٹے بعد مکمل طور پر بحال کردی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ بنیادی سافٹ ویئر سروسز میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہوا اور معذرت کے ساتھ اس کی تہہ تک پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ایلون مسک نے بھی ایکس پر صارفین سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اسپیس ایکس اس مسئلے کی اصل وجہ تلاش کرکے اس کا مستقل حل نکالے گا تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ ماہرین نے اس اچانک پیدا ہونے والے خلل کو غیر معمولی قرار دیا ہے، اور کچھ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ ایک خراب سافٹ ویئر اپڈیٹ یا کسی بیرونی سائبر حملے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔

کارنیل یونیورسٹی کے اسپیس اور سائبر سیکیورٹی لیبارٹری کے سربراہ گریگوری فالکو کا کہنا ہے کہ یہ خلل گزشتہ سال کے اُس واقعے سے مشابہ ہوسکتا ہے جب ونڈوز میں کراؤڈ اسٹرائیک کی اپڈیٹ نے عالمی سطح پر خلل پیدا کیا تھا۔

اسٹارلنک، جو اب دنیا کے تقریباً 140 ممالک اور خطوں میں فعال ہے، 60 لاکھ سے زائد صارفین کو انٹرنیٹ فراہم کررہا ہے۔ اسپیس ایکس نے 2020 سے اب تک 8000 سے زیادہ سیٹلائٹس لانچ کیے ہیں، جو زمین کے نچلے مدار میں ایک منفرد نیٹ ورک تشکیل دیتے ہیں۔ کمپنی اس نیٹ ورک کو مزید طاقتور بنانے کے لیے نہ صرف رفتار اور بینڈوڈتھ میں بہتری لا رہی ہے بلکہ ٹی موبائل کے اشتراک سے ایسے سیٹلائٹس بھی متعارف کرا رہی ہے جو موبائل فونز پر براہ راست پیغامات بھیجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، خاص طور پر ان دیہی علاقوں میں جہاں فائبر آپٹک انٹرنیٹ دستیاب نہیں۔

اسٹارلنک کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر یہ بندش نہ صرف اسپیس ایکس کے لیے ایک سنگین چیلنج تھی بلکہ عالمی سطح پر ان صارفین کے لیے بھی لمحۂ فکریہ ہے جو اس نیٹ ورک پر مکمل انحصار کرتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں ایسی بندشوں سے بچنے کے لیے نیٹ ورک کی مزید مضبوطی اور سیکیورٹی کے پہلوؤں پر توجہ دینا ضروری ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • جب بارشیں بے رحم ہو جاتی ہیں
  • اسٹارلنک نیٹ ورک میں فنی خرابی، امریکا و یورپ میں انٹرنیٹ سروس گھنٹوں معطل
  • یہ جنگ مرد و عورت کی نہیں!
  • بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
  • تکفیر و توہین سے اُمت کمزور ہو رہی ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری
  • خیبرپختونخوا سے 3نومنتخب اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا
  • ’ندا یاسر نے وہی کیا جس کی ضرورت تھی‘، دانش نواز کو روسٹ کرنے پر اداکارہ درفشاں بھی خوش
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی؛ غیر قانونی سرحد پار کرتے ہوئے 33 غیر ملکی گرفتار
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان