اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تاریخ مقرر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کیخلاف منشیات برآمدگی کے مقدمے میں ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کے لیئے 30 اپریل کی تاریخ مقرر کردی۔
کراچی سینٹرل جیل جوڈیشل کمپلیکس میں جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ شہزاد خواجہ کی عدالت کے روبرو معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کیخلاف منشیات برآمدگی کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
جیل حکام نے ملزم ساحر حسن کو عدالت پیش کردیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی شہزاد خواجہ کی عدالت میں پولیس نے مقدمے کا چالان جمع کرادیا۔ عدالت نے ملزم کو مقدمے کی نقول فراہم کردیں۔ عدالت نے فرد جرم کے لیئے 30 اپریل مقرر کردی۔
یاد رہے کہ ملزم عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہے۔ ملزم پر 500 گرام سے زائد ویڈ گانجا پرآمد ہونے کا الزام ہے۔
دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کی درخواست کا تنازعہ طے کرتے ہوئے معاملہ آئینی بینچ کو بھیج دیا۔
ہائیکورٹ میں لارجرز بینچ کے روبرو منشیات کیس کے ملزم ساحر حسن کی درخواست سننے کے تنازعے کی سماعت ہوئی۔ لارجر بینچ نے درخواست کی سماعت کا تنازعہ طے کردیا۔
لارجر بینچ نے ملزم ساحر حسن کی درخواست آئینی بینچ کا دائرہ سماعت قرار دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ملزم ساحر کی درخواست ضمانت آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔ ملزم ساحر کی درخواست 24 اپریل کو سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔ ملزم کی درخواست آئین کے آرٹیکل 199 سب سیکشن ون سی میں آتی ہے۔ بنیادی حقوق کے معاملات آئینی بینچ میں سنے جاسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن ساحر حسن کی کی درخواست
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
لاہور:پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق پارٹی بروز پیر ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرے گی۔ اس حوالے سے نمائندگی شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو صدر، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو ارسال کی گئی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی مدد سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد شقیں آئین پاکستان کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے متصادم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر جماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرتا ہے اور بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات کے متن میں کہا گیا ہے کہ بل کے تحت مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کو کنٹرول دینا اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے اصول کے خلاف ہے۔ مزید یہ کہ مالیاتی اختیارات کا مرکزیت کی طرف منتقل ہونا بلدیاتی خودمختاری کو کمزور کرے گا۔ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی بحالی کی جائے، بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت آئینی طور پر طے کی جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اعجاز شفیع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بروز پیر اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں متنازع شقوں پر عملدرآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کی استدعا کی جائے گی۔