دہشت گردی کا عفریت پاکستان کے وجود کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔ لسانی دہشت گردوں کے علاوہ مذہب کی آڑ میں بے گناہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے دہشت گرد ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے در پے ہیں۔ اسلام امن کا مذہب ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں جہاد کے نام پر نہتے معصوم انسانوں کا خون بہانا جائز نہیں۔ دہشت گرد جہاد کی جس مقدس اصطلاح کو مسخ کر کے دہشت گردی کا جواز گھڑ رہے ہیں وہ سراسر قرانی احکامات سے انحراف ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے عظیم الشان تصور کے مطابق قتال دراصل جہاد کا وہ شعبہ ہے جس میں ظالم اور جارحیت پر آمادہ دشمن کا ہاتھ روکنے کے لیے اور مظلوم انسانوں کو ظلم سے بچانے کے لیے ہتھیار اٹھائے جاتے ہیں۔ ایک مسلم ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانا غیر شرعی ہے۔ پاکستان میں مختلف مسالک کے جید علماء کرام برسوں پہلے پیغام پاکستان کی صورت اس مسئلے پہ اپنی صائب رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔ بدقسمتی سے فتنہ خوارج قرار دیئے جانے والا گروہ مساجد اور مدارس کے پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرتے ہوئے سادہ لوح عوام کو قتال کے نام پر بھیانک دہشت گردی کی وارداتوں میں استعمال کر رہے ہیں۔ جہاد کا واحد مقصد اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور اسلام کا پرچم سربلند کرنا ہے۔ فتنہ خوارج کا فساد دراصل پاکستان جیسی عظیم اسلامی ریاست کی جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے۔ اسلامی تاریخ میں مسلم مجاہدین نے مساجد تو کجا کبھی دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی بھی بے حرمتی نہیں کی۔ اسلام کی تاریخ میں عظیم مجاہدین کے واقعات درج ہیں۔ ان واقعات کی روشنی میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جہاد کا واحد مقصد اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کو قائم کرنا ہے۔ مساجد اللہ کے گھر ہیں اللہ کے گھر میں اس کے حضور سجدہ ریز ہونے والے بندوں کو بلا جواز موت کے گھاٹ اتارنے والے خارجی دراصل اسلام کے دشمن ہیں۔ جہاد اور اس کے شعبے قتال میں ہتھیار اٹھا کر مسلم معاشرے کا دفاع اور اسلام کی سربلندی کی کوشش کی جاتی ہے۔
خارجی فتنے کے فساد کی بدولت اسلامی ریاست پاکستان کا وجود خطرے میں پڑتا جا رہا ہے۔ جہاد اسلام کی سربلندی کے لیے کیا جاتا ہے ۔ خوارج فساد فی الارض کے ذریعے اسلامی ریاست کے وجود کو نقصان پہنچانے کے در پے ہیں۔ میڈیا پہ دستیاب اطلاعات کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی اور اس سے منسلک چھوٹے بڑے گروہوں نے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے وسیع اتحاد قائم کیا ہے۔ ذرائع بلاغ پر یہ دھمکی آمیز دعوے کیے جارہے ہیں کہ عسکری تنصیبات اور پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی صنعت اور اداروں کو ہدف بنایا جائے گا ۔ جہاد کی آڑ میں پاکستان جیسی عظیم الشان ریاست کی جڑیں کھوکھلی کرنے کی کوششوں کو کسی طور جائز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔
یہ امر نہایت حیرت انگیز ہے کہ فتنہ خوارج کے نام نہاد جہاد کے داعی اس خطے میں بھارت کے جبر و استبداد کا شکار بننے والے مقبوضہ کشمیر کے لیے کبھی آواز بلند نہیں کرتے۔ خارجی فساد کے نتیجے میں اسلامی ریاست پاکستان میں عدم استحکام پھیلتا ہے جبکہ کفر و الحاد کے نظام کی داعی ریاست بھارت میں مسلم دشمن مودی سرکار خوشی کے شادیانے بجاتی ہے۔ فتنہ خوارج کے داعی مسجد و محراب کو مسلم ریاست میں خون ریزی اور عدم استحکام کے پرچار کے لئے استعمال کر کے آخرت کے لئے جہنم کی آگ خرید رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلامی ریاست فتنہ خوارج کے لیے اور اس
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد کی نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندوں سے ملاقات
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جون ۔2025 ) بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے پاکستانی وفد نے نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے حکام سے ملاقات کی اور پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع کے تناظر میں پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا اعلیٰ سطح کے وفد میں سابق وزرائے خارجہ، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، سینیٹر شیری رحمٰن، مصدق ملک، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں.(جاری ہے)
پاکستان کا وفد واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کا بھی دورہ کرے گا پریس ریلیز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے او آئی سی کے مستقل نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کو بغیر کسی قابل اعتبار تحقیق یا ثبوت کے سختی سے مسترد کر دیا. انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے الزام کو غیر قانونی فوجی کارروائیوں، سرحد پار حملوں کا جواز بنانے کے لیے استعمال کیا، جن میں شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا چیئرمین پیپلز پارٹی نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اقدام پر بھی تشویش کا اظہار کیا جسے پاکستان نے پانی کو ہتھیار بنانے اور بین الاقوامی و معاہداتی ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا. بیان میں کہا گیا کہ بلاول نے واضح کیا کہ ہم اس طرز عمل کو معمول نہیں بننے دے سکتے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کے باعث دنیا ایک کم محفوظ جگہ بن گئی ہے، جس کے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی پر حقیقی اور فوری اثرات مرتب ہو رہے ہیں سابق وزیر خارجہ نے او آئی سی کی طرف سے ثالثی کی کوششوں اور دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار پر شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ امن کا واحد راستہ بات چیت، روابط اور سفارت کاری ہے. بیان میں کہا گیا ہے کہ بلاول نے امن، صبر و تحمل، اور سفارت کاری سے وابستگی کا اعادہ کیا اور مطالبہ کیا کہ سندھ طاس معاہدہ بحال کیا جائے، جنگ بندی کا مکمل احترام کیا جائے اور بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا جائے، جس کی بنیاد جموں و کشمیر کے تنازع کے حل پر ہو او آئی سی ممالک کے مستقل نمائندوں نے پاکستان کی بروقت اور شفاف بریفنگ پر شکریہ ادا کیا اور پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا انہوں نے جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں، بشمول معاہدوں جیسے کہ سندھ طاس معاہدے کی حرمت، کی پاسداری پر زور دیا.