نئی نہروں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، ندیم افضل چن
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی دہشتگردی ،کینالز سمیت دیگر ایشوز پر تمام جماعتوں کو آن بورڈ لیکر آگے بڑھنا چاہتی ہے، نئی نہروں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انچارج پیپلز لیبر بیورو پاکستان منظور چوہدری کے ہمراہ اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا ہم نے کبھی تقسیم کی بات نہیں کی، ہم پوائنٹ اسکورنگ نہیں، عوام کے حقوق کی بات کر رہے ہیں، پانی کا مسئلہ اور کمی ہے تو پھر بتائیں نئی کینالز کو پانی کہاں سے دیں گے؟ کسانوں کو پہلے ہی مشکلات کا سامنا ہے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ نہیں نظام کے ساتھ ہے کسی کو گرانا یا ہٹانا ہمارا مقصد نہیں عوامی مسائل کے حل اور حقوق دینے کی بات کر رہے ہیں، ن لیگ پنجاب کی وارث نہیں بلکہ اربوں کی جائیدادیں بیچ ڈالیں عوام سے سہولیات چھین لیں.
ندیم افضل چن نے کہا کہ ملک کو اس وقت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے،ہم پانی کے مسئلے پر ڈیبیٹ کرنے کے لیے تیار ہیں، سیاسی معاملات پر حکومت سے بات چیت ہو رہی ہے، اتحادی ن لیگ کے نہیں پارلیمانی نظام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کینالز کے ایشو پر وزیر اعظم اگر بے بس ہیں تو پھر اقتدار چھوڑ دیں، وزیر اعظم کو ہیلی کاپٹر میں گھومتے ہوئے دیکھتا ہوں تصویریں بنواتے ہیں، وزیراعظم سی سی آئی کا اجلاس بلا کر کینالز کے معاملے کو ٹیک اپ کریں۔
انچارج پیپلز لیبر بیورو پاکستان چوہدری منظور نے کہا کہ صدر پاکستان نے کینالز کے منصوبے کی منظوری نہیں دی ،مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کیوں نہیں بلایا جا رہا، پہلے جو نہریں چل رہی ہیں ان میں پانی کی کمی ہے پانی کی کمی ہے مسئلہ کیسے حل ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی کہاں سے آئے گا ؟ کسان کو پہلے ہی مشکلات کا سامناہے ،فصلیں کاشت نہیں ہوں گی کہاں جائے گا ؟پیپلز پارٹی پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کے ساتھ نے کہا
پڑھیں:
بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لیے جائیں، آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹیرین فورم پاکستان کی صدر و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار اور جنرل سیکریٹری، ایم این اے نواب زادہ میر جمال خان رئیسانی کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا تھا، اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا حقائق سے انحراف ہے، ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے، درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت جبکہ اچھی طرزِ حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے، ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفد کے دیگر ارکان نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے اور ریاست مخالف عناصر کو کامیابی نہیں ملے گی۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’چیف منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروگرام‘ کے تحت 5 برسوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روز گار فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون تک پروگرام کے پہلے مرحلے میں 150 نوجوان سعودی عرب جائیں گے، اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔