اسپیڈو میٹر سے گاڑیوں کے بجائے نوجوان اپنی رفتار چیک کرنے لگے، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے سڑک پر گاڑیوں کی رفتار چیک کرنے کے لیے اسپیڈو میٹر لگائے گئے ہیں جہاں گاڑیاں تو نظر نہیں آ رہیں تاہم چند افراد دوڑنے کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کی بھاگنے کی رفتار چیک کر رہے ہیں کہ کون زیادہ تیز دوڑتا ہے۔
ویڈیو وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر مختلف تبصرے کیے گئے۔ ایک صارف نے لکھا کہ پاکستانیوں کے کام چیک کریں، پھر کہتے ہیں تبدیلی کیوں نہیں آتی۔
کم چیک کرو پاکستانیاں دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیر کہندے نیں تبدیلی کیوں نئیں آئی
???????????????????????????????????? pic.
— ???????????????????????? ???????????????????????? (@Shahidd_Bashir) April 22, 2025
ایک صارف نے لکھا کہ یہ کام تو غیر ملکی بھی کرتے ہیں اور میں نے انہیں یہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
یہ کام تو گورے بھی کرتے ہیں ، میں نے خود دیکھا ہے۔
— Its Green (@itsgreeninside) April 23, 2025
ذیشان اقبال خان لکھتے ہیں کہ اب اس تھکی ہوئی زندگی میں انسان خود کو خوش بھی نہ کرے۔
اب اسی تھکی ہوئی زندگی میں انسان خود کو خوش بھی نہ کرے????
— Zeeshan Iqbal Khan (@Zeekhan00) April 23, 2025
الطاف احمد نے ویڈیو دیکھ کر دیگر صارفین سے سوال کیا کہ کس کس نے اس طریقے سے اپنی اسپیڈ چیک کی ہے۔
کس کس نے اپنی سپیڈ چیک کی ہے https://t.co/IcF85XQG5l
— ALTAF Ahmed (@672Altaf) April 22, 2025
مرتضیٰ نامی صارف نے لکھا کہ وہ بھی اپنی اسپیڈ ایسے ہی چیک کرنا چاہتے ہیں جبکہ ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ہم زندہ قوم ہیں‘۔
I want to do this too https://t.co/vBb7nquLY2
— Murtza (@murtzafraz) April 23, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیڈو میٹر پاکستان وائرل ویڈیوذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان وائرل ویڈیو صارف نے لکھا کہ
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔