ملتان میں آزادی صحافت پر حملہ، سینیئر صحافی ارشد ملک اغواء ، صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ،بازیابی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
ملتان(نیوز ڈیسک ) ملتان میں آزادی صحافت پر حملہ کا واقعہ پیش آیا ہے جہاں پر سینیئر صحافی ارشد ملک کو گزشتہ روز دفتر سے نکلنے کے بعد اغواء کر لیا گیا ،جن کا تاحال کوئی سراغ نہ لگایا جا سکا، جس پر صحافی تنظیموں کی جانب سے ملتان پریس کلب کے سامنے بھرپور احتجاج کیا گیا ہے ۔
احتجاج میں صدر ملتان پریس کلب اور صدر نیشنل پریس کلب اسلام آباد سمیت سینیئر صحافی رہنماؤں نے شرکت کی ، احتجاج میں ملتان کی تمام صحافی تنظیموں کے رہنماؤں نے بھرپور شرکت کی ،احتجاج میں آزادی صحافت کے نعرے لگائے گئے اور سینئر صحافی ارشد ملک کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا گیا ،احتجاج کرتے ہوئے ملتان کی تمام صحافی تنظیموں کے عہدیداران نے انتظامیہ اور پنجاب حکومت سے کیا ہے کہ سینیئر صحافی ارشد ملک کو فوری بازیاب کرایا جائے۔
مظاہرین نے نہیں چلے گی نہیں چلے گی لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی کے نعرے لگائے ، احتجاج کرتے ہوئے صحافی تنظیموں نے اعلان کیا کہ اگر فوری طور پر سینیئر صحافی ارشد ملک کو بازیاب نہ کرایا گیا تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں :ملازمین کو کم سے کم اجرت 37 ہزار نہ دینے والوں کی گرفتاریاں
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سینیئر صحافی ارشد ملک صحافی تنظیموں
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔