دبئی سے آئی خاتون نے کسٹم ڈیوٹی مانگنے پر 10 تولے سونا ایئر پورٹ پر پھینک دیا، پھر کیا ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
نئی دہلی (نیوز ڈیسک) تھرواننتاپورم انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اُس وقت ہنگامہ کھڑا ہو گیا جب دبئی سے آئی ایک خاتون نے کسٹمز حکام سے تکرار کے بعد اپنے زیورات ان پر پھینک دیے۔ خاتون کا تعلق بھارتی ریاست کیرالہ کے ضلع کولم سے بتایا جا رہا ہے اور وہ ایمریٹس کی پرواز سے واپس لوٹی تھیں۔
بھارتی خبررساں ادارے کے مطابق خاتون اپنے ساتھ تقریباً 120 گرام (10 تولہ) سونے کے زیورات لے کر آئی تھیں جن پر حکام نے 36 فیصد کسٹم ڈیوٹی یعنی تقریباً دو لاکھ روپے سے زائد رقم کا مطالبہ کیا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ یہ زیورات ان کی ذاتی ملکیت ہیں اور انہوں نے انہیں بیرونِ ملک قیام کے دوران پہنا تھا اس لیے ان پر ڈیوٹی نہیں لگتی ۔ تاہم کسٹم حکام نے وضاحت کی کہ جب تک اس بات کا ثبوت نہ ہو کہ زیورات پہلے ہی انڈیا سے لے جائے گئے تھے، انہیں درآمدی مال شمار کیا جائے گا اور اس پر مکمل ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
تنازع شدت اختیار کر گیا اور خاتون نے غصے میں آ کر اپنے بیگ اور زیورات کسٹمز کاؤنٹر پر پھینک دیے اور ٹرمینل سے باہر چلی گئیں۔ صورتحال کی نزاکت دیکھتے ہوئے کسٹمز نے فوری طور پر سی آئی ایس ایف کو مطلع کر دیا۔ کچھ دیر بعد خاتون اپنے رشتہ داروں کے ہمراہ واپس آئیں اور دوبارہ بات چیت شروع ہوئی۔ خاتون کے اہلِ خانہ کی جذباتی اپیلوں اور بحث و تکرار کے باوجود حکام نے واضح کر دیا کہ ڈیوٹی کی ادائیگی کے بغیر زیورات واپس نہیں کیے جا سکتے۔ البتہ یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ اگر خاتون دوبارہ بیرونِ ملک سفر کریں تو وہ یہ زیورات لے جا سکتی ہیں۔
آخرکار طویل گفت و شنید کے بعد خاتون نے کسٹم حکام کی شرائط مان لیں اور اپنے خاندان کے ساتھ ایئرپورٹ سے روانہ ہو گئیں۔ حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا خاتون کے خلاف مزید کوئی قانونی کارروائی کی جائے گی یا نہیں۔
مزیدپڑھیں:کوئٹہ میں روٹی 10 روپے سستی، قیمت 30 روپے مقرر
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
علی ظفر کی بے دردی سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
معروف گلوکار، اداکار اور مصور علی ظفر نے اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے نام دل دہلا دینے والی ایک نظم تحریر کی ہے۔
سوشل میڈیا پر گلوکار علی ظفر نے اپنے جذباتی پیغام میں لکھا کہ ثنا یوسف کے بہیمانہ قتل سے میرے دل پر ایک ایسا بوجھ بن گیا ہے جو ہلکا ہونے کا نام نہیں لیتا۔
انھوں نے کہا کہ لیکن یہ غم نیا نہیں ہے۔ قندیل بلوچ سے نور مقدم تک بس نام بدلتے ہیں، زخم وہی رہتا ہے۔
علی ظفر نے مزید لکھا کہ یہ ذمہ داری ہماری ہے کہ ہم اپنے گھر میں مردوں کی تربیت کریں۔ جب تک ہم اپنے بیٹوں کو نرمی، ہمدردی، احترام اور عزت دینے کی تعلیم نہیں دیں گے، ہم اپنی بیٹیاں کھوتے رہیں گے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں علی ظفر نے اس سانحہ پر اپنی لکھی ہوئی نظم ’’محبت‘‘ سنائی۔
محبت ملکیت نہیں، احساس ہے، یقین ہے
عورت کوئی شے نہیں — وہ مکمل ہے، مکمل ذات
مرد وہی ہے جو عورت کو بلند پرواز میں دیکھ کر مسکرائے
جس کی روح اُس کے آنسو سن کر بے قرار ہو جائے
عزت اُس کے لباس میں نہیں
بلکہ مرد کی نگاہ کی خاموش شائستگی میں ہوتی ہے
محبت فرمانبرداری کی بنیاد پر نہیں
بلکہ برابری، عزت اور باہمی رضامندی پر قائم ہوتی ہے
خوبصورتی کی فانی چمک پر فیصلہ نہ کرو
بلکہ اُس کے نام کی سچائی کو تلاش کرو
کیسا مرد ہے جو عورت کے انکار سے
اپنی انا زخمی محسوس کرے؟
حقیقی مرد دل جیتتا ہے، مانگ کر نہیں، حکم سے نہیں
بلکہ شائستگی کی طاقت اور آزادی دینے والے دل سے
یاد رہے کہ اسلام آباد میں ایک نوجوان نے دوستی سے انکار اور ملنے سے منع کرنے پر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو گھر میں گھس کر گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔
بعد ازاں ملزم فرار ہوگیا تھا جسے پولیس نے فیصل آباد سے حراست میں لے لیا۔ وہ بھی ٹک ٹاکر تھا اور ثنا کی مقبولیت سے حسد کرتا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu