ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش ؟ میڈیکل کی تاریخ کے حیران کن واقعے کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
لندن(نیوز ڈیسک)برطانیہ میں ایک بچے کے “دو بار پیدا ہونے” کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔حمل کے تقریبا 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔
سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
بغیر کسی ٹریننگ اور ڈائیٹ کے 89 کلو وزن کم کرنے والی خاتون
ایک بھارتی خاتون پرنجال پانڈے نے بغیر کسی سخت ڈائیٹ یا شدید ورزش کے 89 کلوگرام وزن کم کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔
انہوں نے 154 کلوگرام سے اپنا وزن کم کر کے 65 کلوگرام تک پہنچایا اور اس کامیابی کا سہرا انہوں نے سادہ اور پائیدار طرزِ زندگی میں تبدیلیوں کو دیا۔
پرنجال کی وزن کم کرنے کی حکمتِ عملی
پرنجال نے اپنی فٹنس کی کامیابی کے لیے درج ذیل پانچ سادہ مگر مؤثر عادات اپنائیں:
متوازن غذا پر توجہ
انہوں نے خوراک کی مقدار کم کرنے کے بجائے اس کے معیار پر توجہ دی۔ ان کی غذا میں پروٹین (جیسے دالیں، انڈے، پنیر) اور فائبر (جیسے سبزیاں، دالیں) شامل تھیں، جو انہیں زیادہ دیر تک پیٹ بھرے ہونے کا احساس دلاتی تھیں۔
سخت ورزش کے بجائے وزن اٹھانے کی مشقیں
انہوں نے ہائی انٹینسٹی ورزشوں کے بجائے وزن اٹھانے کی مشقوں کو ترجیح دی، جس سے ان کا میٹابولزم بہتر ہوا اور پٹھے مضبوط ہوئے۔
روزمرہ کی سادہ عادات
پرنجال نے روزانہ کی سادہ عادات، جیسے وقت پر سونا، پانی کا مناسب استعمال، اور دن بھر میں ہلکی پھلکی سرگرمیاں شامل کیں، جو ان کی مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئیں۔
مثبت ذہنیت اور جرنلنگ
انہوں نے اپنی پیش رفت کو نوٹ کرنے اور خود کو متحرک رکھنے کے لیے جرنلنگ کا سہارا لیا، جس سے ان کی ذہنی صحت بھی بہتر ہوئی۔
پائیدار طرزِ زندگی
پرنجال نے کسی بھی "کریش ڈائیٹ" یا سخت ورزش کے بجائے ایسی عادات اپنائیں جو وہ طویل عرصے تک جاری رکھ سکیں، جس سے ان کا وزن کم کرنے کا سفر مؤثر اور دیرپا ثابت ہوا۔
View this post on InstagramA post shared by Pranjal Pandey (@transformwithpranjal)
پرنجال پانڈے کی یہ کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے سخت ڈائیٹ یا شدید ورزش ضروری نہیں، بلکہ سادہ، مستقل اور پائیدار عادات اپنا کر بھی صحت مند زندگی کی طرف قدم بڑھایا جا سکتا ہے۔