جرسی سٹی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی ریاست نیو جرسی میں جنگل میں بھڑکنے والی آگ ساڑھے آٹھ ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبے پر پھیل چکی ہے جہاں ہزاروں افراد کو نقل مکانی کر رہے ہیں آتشزدگی کو ”جونز روڈ وائلڈ فائر“ کا نام دیا گیا ہے جو بارنیگیٹ ٹاﺅن شپ کے قریب سے شروع ہو کر پائن بیرینس علاقے تک پھیل چکی ہے حکام نے ریاست کی سب سے مصروف شاہراہ، گارڈن سٹیٹ پارک وے کے تقریباً 17 میل حصے کو آگ کی وجہ سے بند کر دیا ہے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک آگ پر صرف پانچ فیصد تک قابو کیا جا سکا آگ مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے گرین ووڈ فاریسٹ وائلڈ لائف مینجمنٹ ایریا سے شروع ہوئی آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی جب کہ اس کی تحقیقات جاری ہیں حکام نے متاثرہ علاقوں سے تین ہزار رہائشیوں کے لیے لازمی طور پر نقل مکانی کے احکام جاری کیے ہیں جہاں آگ نے اب تک تقریباً 1,300 عمارتوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے.

جرسی سینٹرل پاور اینڈ لائٹ کے مطابق متاثرہ علاقوں کے تقریباً 13 ہزار افراد بجلی سے محروم ہیں کیوں کہ فارسٹ فائر سروس نے پاور ایجنسی سے درخواست کی کہ وہ علاقے میں داخل ہونے اور باہر جانے والی تمام لائنوں کو بند کر دے ابھی تک آگ سے کسی بھی شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی . گلوکوسٹر کاﺅنٹی ایمرجنسی مینجمنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ہوا کے رخ نے آگ کو نیو جرسی کی اکثریتی آبادی تک پھیلانے کا کام کیا ہے اور دھواں مشرق کی طرف بحر اٹلانٹک تک پھیل رہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ہمدردی اور دعائیں تمام متاثرہ افراد کے ساتھ ہیں اور ان ریاستی اہلکاروں کے ساتھ جو مدد کے لیے یہاں پہنچے ہیں آگ بجھانے والی گاڑیاں، بلڈوزر اور متعدد کمیونٹیز سے عملہ بھی اس مقام پر موجود ہے اور آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہا ہے مقامی حکام نے سدرن ریجنل ہائی سکول میں متاثرین کے لیے ایک پناہ گاہ کھول دی ہے.

ریاست نے گذشتہ ماہ ایک نیو جرسی میں خشک سالی کی وارننگ جاری کی گئی تھی کیونکہ پورے موسم سرما میں یہاں بارش معمول سے کہیں کم ہوئی عام طور پر ہر سال نیو جرسی کے تقریباً سات ہزار ایکڑ جنگلات آگ سے متاثر ہوتے ہیں مگر آتشزدگی اس تازہ واقع میں آگ اس اوسط سے تجاوز کر چکی ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نیو جرسی

پڑھیں:

بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار

بھارتی ریاست اترپردیش کے شہرغازی آباد میں ایک حیران کن انکشاف ہوا ہے، اسپیشل ٹاسک فورس نے ایک جعلی سفارتخانہ پکڑا ہے۔ اس جعلی سفارتخانے میں مہنگی سفارتی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں کھڑی تھیں، جعلی سفارتی پاسپورٹس اور دفتر میں وزارت خارجہ کی جعلی مہریں موجود تھیں۔ پولیس نے ہرش وردھن جین نامی شخص کو گرفتار کیا ہے جو اس دھوکہ دہی کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہرش وردھن جین نے ایک پرتعیش 2 منزلہ عمارت کرائے پر لے کر اسے ‘ویسٹارکٹکا’ کے سفارتخانے کے طور پر پیش کیا تھا۔ ویسٹارکٹکا ایک مائیکرونیشن (خودساختہ ریاست) ہے جسے کسی بھی خودمختار ملک کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا، اسے 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کیا تھا۔

جین خود کو ویسٹارکٹکا کا ‘بارون’ ظاہر کرتا تھا اور مہنگی گاڑیوں میں سفارتی نمبر پلیٹس لگا کر گھومتا تھا۔ وہ جعلی تصاویر میں خود کو صدر، وزیر اعظم اور دیگر معزز شخصیات کے ساتھ دکھاتا تھا تاکہ بااثر حلقوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھا سکے۔ اس کے خلاف 2011 میں بھی ایک مقدمہ درج ہوا تھا، جب وہ غیر قانونی سیٹلائٹ فون رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔

ایس ٹی ایف نے کارروائی کے دوران 4 مہنگی گاڑیاں، 12 مائیکرونیشنز کے جعلی سفارتی پاسپورٹس، وزارت خارجہ کی جعلی مہریں، 34 ممالک کی جعلی مہریں، 44 لاکھ روپے نقد، غیر ملکی کرنسی اور 18 سفارتی نمبر پلیٹس برآمد کی ہیں۔

ایس ایس پی سشیل گھولے کے مطابق ہرش وردھن خود کو مختلف مائیکرونیشنز کا سفیر ظاہر کر کے نیٹ ورکنگ کرتا تھا۔ وہ بیرون ملک ملازمتوں کا جھانسہ دے کر لوگوں سے پیسے بٹورتا تھا اور شیل کمپنیوں کے ذریعے حوالہ ہنڈی کا کاروبار بھی چلا رہا تھا۔ پولیس نے اس کے خلاف جعلسازی اور جعلی دستاویزات رکھنے کے الزامات میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ویسٹارکٹکا کیا ہے؟

ویسٹارکٹکا 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کی تھی۔ یہ انٹارکٹکا کے ایک حصے پر دعویٰ کرتی ہے جو 6 لاکھ 20 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ انٹارکٹک معاہدے کے تحت اگرچہ ممالک دعویٰ نہیں کرسکتے، لیکن افراد پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ ویسٹارکٹکا کے 2 ہزار 356 شہری ہیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی وہاں نہیں رہتا۔ یہ ادارہ جنوبی کیلیفورنیا میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر کام کرتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور انٹارکٹکا سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسپیشل ٹاسک فورس کی کارروائی سے کچھ دن قبل ویسٹارکٹکا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی دہلی میں اپنے ‘قونصل جنرل’ کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں، جس میں ہرش وردھن جین کو قونصل جنرل بتایا گیا تھا۔ کیپشن کے مطابق یہ دفتر 2017 سے کام کررہا تھا، اس دفتر میں ہر سال 5 بار مقامی لوگوں کو کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔

دنیا بھر میں ویسٹارکٹکا جیسے متعدد مائیکرونیشنز موجود ہیں جو خود کو خودمختار ریاستیں قرار دیتی ہیں لیکن انہیں کسی بھی ملک کی طرف سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی 10 زبانوں میں اردو کا نمبر کونسا ہے؟
  • برطانوی رکنِ پارلیمان کا اپنے ملک سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • کراچی: شوہر کے تشدد کا نشانہ بننے والی نوبیاہتا خاتون دم توڑ گئی
  • بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
  • دریائے چناب اور دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب, قریبی علاقوں میں الرٹ جاری
  • پرانے وقتوں کے بچیوں کے وہ نام جو آج بھی مستعمل، برطانیہ میں کونسا مبارک نام سب سے زیادہ مقبول
  •  بھارت کی پانی چھوڑنے کی دھمکی، منگلا ڈیم پر الرٹ جاری، ایمرجنسی نافذ
  • لاہور سمیت پنجاب بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی بند
  • گلگت بلتستان میں پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، سیلاب سے متاثرہ چند مقامات کلیئر
  • سنجیدی ڈیگاری واقعہ، حکام چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے چیمبر میں پیش