سوشل میڈیا پر زیرگردش خبروں کے مطابق ان مبینہ رقوم کی تفصیلات امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا کہ عراق کے سیاستدانوں کی جانب سے امریکی بینکوں میں جمع کروائی گئی رقوم اب امریکی عوام کی ملکیت ہوں گی، تاکہ عراق میں امریکی فوجیوں کی قربانیوں اور خون کا معاوضہ ادا کیا جا سکے۔ سوشل میڈیا پر زیرگردش خبروں کے مطابق ان مبینہ رقوم کی تفصیلات امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہیں۔ فہرست کے مطابق ہیں:   نوری المالکی: 66 ارب ڈالر عدنان الاسدی: 25 ارب ڈالر صالح المطلق: 28 ارب ڈالر باقر الزبیدی: 30 ارب ڈالر بہاء الاعرجی: 37 ارب ڈالر محمد الدراجي: 19 ارب ڈالر ہوشیار زیباری: 21 ارب ڈالر مسعود بارزانی: 59 ارب ڈالر سلیم الجبوری: 15 ارب ڈالر سعدون الدلیمی: 18 ارب ڈالر فاروق الاعرجی: 16 ارب ڈالر عادل عبدالمہدی: 31 ارب ڈالر اسامہ النجیفی: 28 ارب ڈالر حیدر العبادی: 17 ارب ڈالر محمد الکربولی: 20 ارب ڈالر احمد نوری المالکی: 14 ارب ڈالر طارق نجم: 7 ارب ڈالر علی العلاق: 19 ارب ڈالر علی الیاسری: 12 ارب ڈالر حسن العنبری: 7 ارب ڈالر عیباد علاوی: 44 ارب ڈالر جلال طالبانی: 35 ارب ڈالر رافع العیساوی: 29 ارب ڈالر   یہ کل رقم 597 ارب ڈالر ہے۔ اس خبر کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور بحرین کے کئی اہم شخصیات میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے، اور وہ امریکی بینکوں سے اپنی رقوم نکالنے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، چاہے انہیں اس میں بھاری نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے۔ یہ صورتحال سوئٹزرلینڈ میں بھی خوف کی علامت بنی ہوئی ہے، جہاں عالمی بینکاری کے راز داری نظام پر سنجیدہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔   اگر چہ اس قسم کی پابندیاں 1990 ہی سے لگ چکی تھیں جن کی وجہ سے عراقی معیشت تباہ ہوگئی تھی لیکن یہ بھی انہی کا تسلسل ہے اور ایک بار پھر ایک عجمی شخص عراق کے اموال پر قبضہ کر کے اسے امریکی ملکیت قرار دے رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ارب ڈالر

پڑھیں:

پاکستان سے عراق جانے والے مرد زائرین پر سخت شرائط عائد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 بغداد:۔ عراقی حکام نے مقدس مقامات کی زیارت کے خواہشمند زائرین کے لیے نئی ہدایات جاری کر دی ہیں، جن کے مطابق اب زیارت ویزہ کے اجرا کے لیے عمر کی حد مقرر کر دی گئی ہے۔ عراقی حکام کے مطابق 50 سال سے کم عمر پاکستانی مردوں کو زیارت ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔

البتہ 50 سال سے کم عمر مرد اگر اپنے خاندان کے ہمراہ درخواست دیں تو انہیں زیارت ویزہ جاری کیا جائے گا۔ یہ اقدام مبینہ طور پر زائرین کے انتظامی مسائل اور سیکورٹی وجوہات کے پیش نظر کیا گیا ہے تاکہ زیارت کے دوران سہولیات کی فراہمی اور امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔

ماہرین کے مطابق نئی پالیسی کا براہِ راست اثر ان زائرین پر زیادہ تعداد میں پڑے گا جو انفرادی طور پر زیارت کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم خاندانوں کے ساتھ آنے والوں کے لیے راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عراق: مقدس مقامات کی زیارت اب صرف مخصوص عمر کے افراد کیلئے
  • پاکستان سے عراق جانے والے مرد زائرین پر سخت شرائط عائد
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • عراق میں مقدس مقامات کی زیارات کے لیے عمر کی حد مقرر
  • عراق: مقدس مقامات کی زیارت کے لیے نئی ہدایات، 50 سال سے کم عمر مردوں کے لیے پابندیاں
  • حشد الشعبی عراق کی سلامتی کی ضامن ہیں، عراقی سیاستدان
  • عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ