وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں۔ ہم دہشتگردی کو کہیں بھی سپورٹ نہیں کرتے۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں بغاوتیں جاری ہیں۔ چھتیس گڑھ، منی پور اور ناگا لینڈ میں دہلی حکومت کے خلاف بغاوت جاری ہے، بھارت میں کئی ریاستیں اور لوگ اپنے حقوق مانگ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: نامعلوم افراد کا سیاحتی مقام پر حملہ، 27 افراد ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں کا قتل عام کیا جارہا ہے یہ اس کے خلاف بغاوت ہے۔ ہم دہشتگردی کو کہیں بھی سپورٹ نہیں کرتے،بے گناہ لوگ اس قسم کی جنگوں میں نشانہ نہیں بننے چاہئیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان پر الزام لگانا بہت آسان ہے۔ ہمارے پاس تو بھارت کے خلاف بہت سے ثبوت ہیں جو ہم دے بھی چکے ہیں۔ بلوچستان میں دہشتگردوں کو بھارت کی سرپرستی حاصل ہے۔ پاکستان میں جہاں جہاں بھی خلفشار ہے اس میں بھارت ملوث ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پہلگام حملہ چھتیس گڑھ خواجہ آصف کشمیر منی پور ناگالینڈ وزیر دفاع.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پہلگام حملہ چھتیس گڑھ خواجہ ا صف منی پور ناگالینڈ وزیر دفاع وزیر دفاع خواجہ ا صف

پڑھیں:

واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع

صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ اسمبلی میں غیرت کے نام پر دہرے قتل کے خلاف متفقہ قرارداد منظور، انصاف کا مطالبہ
  • سوشل میڈیا کمپنیوں کو اے آئی کے ذریعے دہشت زدہ مواد فوراً ہٹانا ہوگا، طلال چوہدری
  • بانی پی ٹی آئی کے بیٹے ضرور پاکستان آئیں، خوش آمدید کہیں گے، عطا تارڑ
  • معاشرتی سختیوں کی نظرایک اور دوہرا قتل!
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • پنجاب میں دہشتگردی کیخلاف اسالٹ ڈرونز کی فراہمی کا فیصلہ
  • لندن ہائیکورٹ میں بیان: آئی ایس آئی کا اغوا، تشدد یا صحافیوں کو ہراساں کرنے سے کوئی تعلق نہیں، بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • وزیر اعظم اور کابینہ کو توہین عدالت کے نوٹس