جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ دلہن کا جہیز اور تحائف پر حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ دلہن کو دی گئی تمام اشیا جہیز اور تحائف اس کی مکمل اور غیر مشروط ملکیت ہیں، دلہن کا جہیز اور تحائف کا حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ شوہر یا رشتہ دار جہیز اور برائیڈل گفٹس پر دعوی نہیں کر سکتے، کوئی تحفہ جو دولہا یا اس کے خاندان کو دیا گیا ہو وہ جہیز تصور نہیں کیا جائے گا، عدالتوں کو صرف ایسی اشیا کی بازیابی کا اختیار ہے جو دلہن کی ذاتی ملکیت ہوں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی بھی چیز چاہے وہ دلہن کے خاندان، شوہر یا اس کے خاندان کی طرف سے ہو دلہن کی ملکیت ہوگی، یہ فیصلہ جہیز کی رسم کی حمایت نہیں کرتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فیصلے کے مطابق جو املاک دلہن کو دی گئیں ہوں وہ اس کی ملکیت رہیں گی، اسلامی تعلیمات کے مطابق صرف حق مہر لازم ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جہیز کی معاشرتی روایت اکثر استحصال، دباؤ اور امتیاز کا باعث بنتی ہے، سائلین کی آسانی کیلئے یہ فیصلہ کیو آر کوڈ کیساتھ جاری کیا گیا ہے۔
محمد ساجد نے اہلیہ کو طلاق کے بعد جہیز اور نان نفقہ میں کمی کیلئے اپیل دائر کی، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
مزیدپڑھیں:دبئی سے آئی خاتون نے کسٹم ڈیوٹی مانگنے پر 10 تولے سونا ایئر پورٹ پر پھینک دیا، پھر کیا ہوا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے جہیز اور دلہن کو
پڑھیں:
اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> اسرائیل نے حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ کر دیا، تاہم اس بارے میں حماس یا غزہ انتظامیہ کی جانب سے کوئی باضابطہ تصدیق تاحال سامنے نہیں آئی۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی افواج نے محمد سنوار کی لاش ملنے کا بھی دعویٰ کیا ہے، جس کے مطابق ان کی میت غزہ کے یورپی اسپتال کے نیچے موجود ایک خفیہ سرنگ سے برآمد ہوئی۔ تاہم غزہ حکام اور حماس نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے سرنگوں کی موجودگی کو اسرائیلی پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔ادھر اسرائیل کی جانب سے ایک اور متنازع اقدام دیکھنے میں آیا جب اُس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد لے کر غزہ کی جانب بڑھنے والی فریڈم فلوٹیلا پر حملہ کیا اور عملے کے متعدد ارکان کو حراست میں لے لیا۔حماس نے اس جارحیت کو کھلی ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کا فریڈم فلوٹیلا پر قبضہ ایک مذموم کوشش ہے جس کے ذریعے وہ عالمی ضمیر کو خاموش کرانا چاہتا ہے۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا یہ اقدام نہ تو عالمی یکجہتی کی لہر کو تھما سکتا ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کے حقِ آزادی کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے باوجود دنیا بھر سے غزہ کے مظلوموں کے لیے حمایت کا سلسلہ جاری رہے گا۔