دلہن کو اپنے جہیز، تحائف پر مالکانہ حقوق حاصل ہیں، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے ڈویژن بنچ نے قرار دیا ہے کہ دلہن کو دیا گیا جہیز اور تحائف غیرمشروط طور پر اس کے زیرقبضہ رہیں گے اور وہ اس کی وصولی کے لیے مقدمہ دائر کر سکتی ہے۔ اسے ان چیزوں پر بلاشرکت غیرے مالکانہ حقوق حاصل ہوں گے اور اس کے شوہر یا اس کے رشتہ دار اس پر اپنا دعوے نہیں کر سکتے۔
جسٹس سید منصور علی شاہ نے فیملی کیس کی سماعت کرتے ہوئے سات صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے جہیز ایکٹ، 1976 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہکہ مقننہ نے شادی کے سلسلے میں دی گئی املاک کی تین اقسام کے درمیان فرق واضح کیا ہے، ان میں جہیز،دلہن کے تحائف اور دیگر تحفے شامل ہیں۔
جہیز دلہن کے والدین دلہن کو دیتے ہیں۔ دلہن کے تحائف دولہا یا اس کے والدین دلہن کو دیتے ہیں اور دیگر تحائف شادی کے سلسلے میں کسی بھی فریق (یعنی دولہا یا دلہن) یا ان کے رشتے داروں کو دیئے جاتے ہیں۔
عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ سیکشن 5 کے تحت تحائف اور سامان پر دلہن کے حق کو آئین کے آرٹیکل 237 اور 248 میں درج آئینی ضمانتوں سے مزید تقویت ملی ہے جو ازدواجی حیثیت سے قطع نظر جائیداد پر اس کے تصرف کے حق کو تسلیم کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، بلوچستان بار کونسل
اپنے بیان میں بلوچستان بار کے رہنماء راحب بلیدی نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف اور سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف وکلاء کا ملک گیر احتجاج کا سلسلہ جاری رہیگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ نے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس جواد ایس خواجہ کی جانب سے نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے فیصلے سے مایوسی ہوئی تھی۔ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ سمیت تمام عدالتیں ایگزیکٹو کے زیر کنٹرول ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ عدالتوں کی ذمہ داری ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف اور سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف وکلاء کا ملک گیر احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔