ایران مذاکرات میں سنجیدہ ہے، رافائل گروسی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں IAEA کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ نہ تو ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور نہ ہی ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ نے IAEA کے ڈائریکٹر "رافائل گروسی" کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی کہ انہوں نے تہران-واشنگٹن غیر مستقیم مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اس معاہدے کا حصہ نہیں تاہم اگر یہ معاہدہ ہو جاتا ہے تو ہم اس کی تائید کریں گے اور اس کے نفاذ کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے اس معاہدے کی کامیابی کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا، جس سے کشیدگی میں کمی آئے گی۔ رافائل گروسی نے ان مذاکرات کے نتائج کے بارے میں کہا کہ میں امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ "اسٹیو ویٹکاف" سے رابطے میں ہوں لیکن مجھے نہیں معلوم کہ ان مذاکرات کا نتیجہ کیا نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی فریق بھی مذاکرات میں سنجیدہ ہے اور وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔
آئی اے ای اے کے سربراہ نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں اور نہ ہی ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ رافائل گروسی نے مزید کہا کہ میں مشرق وسطیٰ سمیت دنیا کے تمام ممالک سے چاہتا ہوں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ہوں۔ دوسری جانب گزشتہ شب ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آئی اے ای اے کے سربراہ سے ٹیلیفونک گفتگو کی اور انہیں مذاکرات کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔ جس پر ڈائریکٹر IAEA نے ایران کے ذمہ دارانہ طرز عمل کی تعریف کی۔ انہوں نے مذکراتی عمل میں کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جوہری ہتھیار رافائل گروسی کہ ایران انہوں نے کی کوشش کہا کہ
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
Post Views: 3