معروف اداکارہ شوبز کی چکاچوند چھوڑ کر ویٹر بن گئیں؛ حیران کن وجہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
ہانگ کانگ کی ایک خوبصورت اداکارہ نے شوبز کی چمک دمک کو خیر باد کہہ کر ایک ریسٹورینٹ میں ویٹریس کی ملازمت کو ترجیح دیکر سب کو حیران کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہانگ کانگ میں ٹی وی کی معروف اداکارہ 37 سالہ میگی یو میاؤ نے 2023 میں شوبز کو چھوڑا اور چین منتقل ہوگئی تھیں۔
میگی یو میاؤ نے چین کے ایک نواحی علاقے میں ریسٹورنٹ میں بطور ویٹر ملازمت شروع کی جس پر وہ فخر بھی کرتی ہیں۔
ویٹرس کو بطور پیشہ اختیار کرنے کے بعد سے سابق اداکارہ سوشل میڈیا پر اپنے کام سے متعلق ویڈیوز کو فخریہ پیش کرتی رہتی ہیں۔
ان کی ایک حالیہ پوسٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اداکارہ تربوز کاٹ رہی ہیں اور اس دوران انھوں نے بتایا کہ روزانہ 30 تربوز کاٹ کر 150 یوآن کما لیتی ہوں۔
اپنی ایک اور پوسٹ میں اداکارہ نے بتایا تھا کہ ریسٹورینٹ میں میزیں ٹھیک کرنے پر انہیں روزانہ 180 یوآن ملتے تھے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد ہدایتکاروں نے دوبارہ میگی یومیاؤ سے رابطہ کیا اور کام کی پیشکش بھی کی۔
ایک فلم کے ہدایتکار نے اداکارہ کو روزانہ کی بنیاد پر 500 یوآن معاوضہ دینے کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن اداکارہ نے اس پیشکش کو ٹھکرادیا تھا۔
میگی یو میاؤ کا کہنا تھا کہ میں یومیہ کمائی کرتی ہوں اور میرے لیے یہ اطمینان بخش ہے۔ ملازمت میں یکسانیت اور استحکام مجھے پسند ہے۔
اداکارہ نے بتایا کہ ڈراموں یا فلموں میں چھ چھ ماہ یا ایک سال تک بھی صرف ایک ہی کردار ملتا تھا جس سے اکتاہٹ ہوتی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے والے گروہوں کا انکشاف
اسلام آباد:ملازمت کا جھانسہ، ہنی ٹریپ، جعلی فری لانسنگ اسکیموں اور ملازمت کی جھوٹی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کرکے انہیں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے اور جعلی اہلکار بن کر لوگوں کو لوٹنے والے گروہوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سرٹ) نے اس حوالے سے الرٹ جاری کردیا ہے جس میں شہریوں کو خبردار کیا گیا کہ پنجاب سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں واٹس ایپ اور دیگر میسجنگ پلیٹ فارمز پر ملازمت اور فری لانسنگ کے بہانے ہنی ٹریپ اسکیمز تیزی سے پھیل رہی ہیں خصوصاً نوجوان، طلبہ اور فری لانسرز نشانہ ہیں۔
نیشنل سرٹ کی جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ہنی ٹریپ اور جعلی فری لانسنگ اسکیموں میں متاثرہ افراد کو جعلی ملازمت کی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کیا جاتا ہے جہاں انہیں فحش مواد دکھا کر بعد میں بلیک میل کیا جاتا ہے بلیک میلنگ کرنے والے عناصر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جعلی اہلکار بن کر متاثرین سے 10 سے 15 لاکھ روپے تک رقم طلب کرتے ہیں۔
نیشنل سرٹ کا کہنا ہے کہ ان وارداتوں میں ملوث عناصر جعلی ریکروٹرز اور گروپ ممبرز کے ذریعے فری لانسنگ مواقع کا جھانسہ دیتے ہیں اور سوشل میڈیا پروفائلز یا گروپ سرگرمیوں کی بنیاد پر شکار کا انتخاب کیا جاتا ہے، نیشنل سرٹ کی جانب سے شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو محدود کریں، غیر مصدقہ ملازمت کی پیشکشوں سے ہوشیار رہیں صرف قابلِ اعتماد فری لانسنگ پلیٹ فارمز کا استعمال کریں، فحش مواد والے کسی بھی گروپ سے فوری طور پر نکل جائیں۔
ایڈوائزری کے مطابق عوام بلیک میلنگ یا مشتبہ سرگرمی کی صورت میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی ، پی ٹی اے یا نیشنل سرٹ کو فوری رپورٹ کریں۔