انجمن تحفظ عزاداری جنوبی پنجاب کا اجلاس، محرم الحرام سے قبل مسائل کی نشاندہی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
تنظیم کے مرکزی صدر سید اصغر عباس نقوی نے کہا کہ سابقہ سالوں میں لائسنس داروں کو جو مشکلات پیش آئیں، فنڈ کے کم کرنے کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوئے اسی طرح ماتمی جلوس روٹس کے اوقات کے حوالے سے بھی مسائل پیدا ہوئے اور لائسنس داروں پر مقدمات درج کیے گئے اور مومنین میں شدید بے چینی کی فضا پیدا ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن تحفظ عزاداری ساوتھ پنجاب کے مرکزی صدر سید اصغر عباس نقوی نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ ماہ محرم الحرام کی آمد کے پیش نظر لائسنس داروں کو درپیش مسائل کے حل کو ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنائے، چئیرمین سید مبشر رضا نقوی نے کہا کہ ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں قدیمی و مرکزی مرکزی امام بارگاہوں لائسنس داروں کے مسائل کے حل کے حوالے سے جلد دورہ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بسلسلہ محرم الحرام انتظامات کے سلسلے میں انجمن تحفظ عزاداری ساتھ پنجاب کے مرکزی چیئرمین سید مبشر رضا نقوی کی رہائش گاہ گلستان چوک نیو ملتان پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ جس میں ملتان، شجاع آباد، جلال پور، لودھراں کے قدیمی و مرکزی امام بارگاہوں کے لائسنس داروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر سید اصغر عباس نقوی نے کہا کہ سابقہ سالوں میں لائسنس داروں کو جو مشکلات پیش آئیں، فنڈ کے کم کرنے کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوئے، اسی طرح ماتمی جلوس روٹس کے اوقات کے حوالے سے بھی مسائل پیدا ہوئے اور لائسنس داروں پر مقدمات درج کیے گئے اور مومنین میں شدید بے چینی کی فضا پیدا ہوئی، لائسنس داروں کو سید اصغر عباس نقوی اور سید مبشر رضا نقوی نے یقین دہانی کرائی کہ ان کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور کردار ادا کیا جائے گا اور ضلعی انتظامیہ سمیت متعلقہ اداروں سے ملیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے بھی مسائل پیدا ہوئے سید اصغر عباس نقوی لائسنس داروں کو نقوی نے کہا
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ قیادت ’امن مشن‘ کو امریکی کانگریسی استقبالیے میں مرکزی حیثیت حاصل
—جنگ فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد نے پاکستان ہاؤس میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کی میزبانی میں منعقدہ عشائیے کے استقبالیے میں دو جماعتی امریکی قانون سازوں کے گروپ سے ملاقات کی۔
تقریب میں امریکی کانگریس کے اراکین بشمول جیک برگمین، ٹام سوزی، ریان زنکے، میکسن واٹرز، ایل گرین، جوناتھن جیکسن، ہینک جانسن، اسٹیسی پلاکٹ، ہنری کیوئیلار، مائیک ٹرنر، رائلی مور، جارج لیٹیمیر اور کلیو فیلڈز سمیت دیگر نے شرکت کی۔
امریکی قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا اور وفد کے دورے کو ’امن کا مشن‘ قرار دیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے وفد کو ایک مشن دیا ہے اور وہ امن مشن ہے جس میں بھارت سے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے۔
حالیہ بھارتی جنگی بیانیے اور موجودہ جنگ بندی کی نازک نوعیت کا حوالہ دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے مستقبل میں ممکنہ کشیدگی کے خطرات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ جنگ بندی خوش آئند ضرور ہے، لیکن یہ محض ایک آغاز ہے، حقیقت یہ ہے کہ جنوبی ایشیاء، بھارت، پاکستان اور بالواسطہ طور پر پوری دنیا آج اس بحران کے آغاز کے وقت کی نسبت زیادہ غیر محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کی حد آج ہماری تاریخ میں کبھی بھی اتنی کم نہیں رہی، اگر بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، ثبوت ہو یا نہ ہو، اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے (Indus Water Treaty) کی معطلی کے ممکنہ نتائج پر بھی امریکی قانون سازوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی بند کرنے کا عندیہ ایک وجودی خطرہ ہے، اگر بھارت نے یہ اقدام کیا تو یہ جنگ کے اعلان کے مترادف ہو گا۔
سابق وزیرِ خارجہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے حصول میں امریکا کے کردار کو سراہا اور امریکی قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کے قیام کےلیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا ہم یہاں آپ سے اپیل کرنے آئے ہیں کہ امریکا ہمارے اس امن کے مشن میں ہمارا ساتھ دے، اگر امریکا اپنی قوت امن کے پیچھے لگا دے تو وہ بھارت کو سمجھا سکتا ہے کہ ہمارے مسائل کو حل کرنا، بشمول بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ ہم سب کے مفاد میں ہے۔
بلاول بھٹو نے سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امریکی حکومت اور کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بامقصد اور تعمیری بات چیت میں معاونت کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ جس طرح ہمیں جنگ بندی کے لیے امریکا کی فوری مدد کی ضرورت تھی، آج بھی ہمیں آپ کی فوری مدد درکار ہے تاکہ بھارت کو ایسی پالیسیوں سے روکا جا سکے جو خطے اور دنیا کے لیے عدم استحکام کا باعث بنیں۔
امریکی کانگریس کے اراکین نے جنوبی ایشیاء میں امن اور استحکام کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور جاری بحران پر پاکستانی وفد کی تفصیلی بریفنگ کو بھی سراہا۔
امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے تقریب کے اختتام پر امریکی قانون سازوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد کے ساتھ ملاقات کی اور تبادلۂ خیال کیا۔