سیکورٹی مسائل اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر قطری و امریکی وزرائے خارجہ کی گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں الجزیرہ کا کہنا تھا کہ قطری وزیر خارجہ نے مارکو روبیو کو اس بات کا یقین دلایا کہ ہم ایران اور امریکہ کے مابین تمام مسائل کے سفارتی حل کی مکمل حمایت کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" اور ان کے قطری ہم منصب "محمد بن عبد الرحمن آل ثانی" نے آپس میں ملاقات کی۔ ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی وزرات خارجہ نے اس ملاقات کی تفصیلات جاری کیں۔ جس میں بتایا گیا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے امریکہ و قطر کے مابین سلامتی، اقتصادی اور اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ، لبنان، شام اور مشرق وسطیٰ میں مسائل کا حل بھی ان رہنماوں کی گفتگو کا محور رہا۔ اس موقع پر مارکو روبیو نے افغانستان سے امریکی شہریوں کی رہائی کے سلسلے میں قطر کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں قیام امن اور علاقائی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون کو مزید بڑھانے پر زور دیا۔ اسی ملاقات کے حوالے سے الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ قطری وزیر خارجہ نے مارکو روبیو کو اس بات کا یقین دلایا کہ ہم ایران اور امریکہ کے مابین تمام مسائل کے سفارتی حل کی مکمل حمایت کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مارکو روبیو
پڑھیں:
قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔