پاکستان دنیا کا 5 واں سب سے زیادہ آب و ہوا کا شکار ملک قرار
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پاکستان دنیا بھر میں 5 ویں سب سے زیادہ آب و ہوا کا شکار ملک ہے، ماحولیاتی تبدیلی انسانیت کے لیے سب سے بڑے سیکورٹی خطرات میں سے ایک ہے۔
رپورٹ کے مطابق رسک کمیونیکیشن کی مضبوط حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر این ڈی ایم اے نے لوگوں تک خطرے کی معلومات کو وسعت دی، کمیونٹیز کے درمیان تیاری کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے موسمیاتی تبدیلی،خطرے کی پروفائل اور علاقے کے مخصوص خطرات پر توجہ مرکوز کی۔
ان تمام عوامل کو سمجھانے کے لیے عکسبندی کرکے دستاویزی فلموں کا سلسلہ شروع کیا، تازہ ترین ویڈیو میں منظر کشی کی گئی ہے کہ کس طرح گلگت بلتستان میں کمیونٹی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں مقامی رضاکاروں کو آفات سے مؤثر طریقے سے جواب دینے کے لیے بااختیار بنا رہی ہیں۔
ترجمان نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ تربیت اور کمیونٹی کی شمولیت کے ذریعے، یہ ٹیمیں پاکستان کے سب سے زیادہ کمزور خطوں میں سے ایک میں لچک پیدا کر رہی ہیں اور جانیں بچا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
گوادر کے پانیوں میں معدومیت کی شکار ہمپ بیک وہیل کا مشاہدہ
معدومیت کےخطرے سے دو چار ہمپ بیک وہیل کےایک بڑے گروہ کو گوادر(بلوچستان) کے پانیوں میں دیکھا گیا۔ بیک وقت چھ ہمپ بیک وہیل کی سطح سمندرمیں چھلانگیں لگانے کا دلکش منظرمچھلی کےشکارکےلیے موجود لانچ کے ناخدا نے موبائل کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا۔
پاکستان کے سمندروں میں معدومیت کےخطرے سے دوچار ہمپ بیک وہیلزکا ایک بڑا گروپ گزشتہ شام بلوچستان کے شہر گوادر کے قریب دیکھا گیا۔
ڈبیلوڈبلیوایف (پاکستان) کے تکنیکی مشیرمحمد معظم خان کے مطابق ناخدا امیرداد کریم کی قیادت میں ماہی گیروں کے ایک گروپ نےگوادر کے پہاڑ سے تقریباً 11 ناٹیکل میل جنوب میں سمندری پانیوں میں چھ سے زائد وہیلوں کو مغرب سے مشرق کی طرف ہجرت کرتے ہوئے دیکھا۔ گزشتہ ہفتے بروڈس وہیل کے ایک گروپ کی گوادر(مشرقی خلیج) سے اطلاع ملی تھی۔ جو کہ بلوچستان کے ساحل کی حیاتیاتی تنوع کی صلاحیت کی نشاندہی کرتی ہے۔اب تک پاکستان سے ڈولفن اور وہیل کی 27 اقسام پائی جا چکی ہیں،جو ساحل اورسمندری پانیوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بحیرہ عرب کےہمپ بیک وہیل بیلین وہیل کی ایک قسم ہےجو یمن اور سری لنکا کے درمیان بحیرہ عرب میں پائی جاتی ہے۔ ہرسال جنوبی سمندروں کی طرف ہجرت نہیں کرتی بلکہ بحیرہ عرب تک ہی محدود رہتی ہے۔ زیادہ تر وہیل عام جھینگوں (کرل) اورچھوٹی مچھلیوں کوکھانے کے لیےگرمیوں کے دوران انٹارکٹکا کے پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہیں۔ کھانے کا یہ بھرپورذریعہ انہیں چربی کی موٹی تہوں پرمشتمل بناتا ہے،جوسرد مہینوں میں ان کی توانائی کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ تب وہ افزائش نسل کے لیے گرم پانیوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل کی بڑی آبادی عمان کے پانیوں میں رہتی ہے اورجنوب مغربی مون سون کے ختم ہونے کے بعد جھینگے اور دیگر چھوٹی مچھلیوں کوکھانے کےلیے پاکستانی پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہے۔ پاکستان کےپانیوں سےڈبلیو ڈبلیوایف نےعربی وہیل کےبہت سےریکارڈ رپورٹ کیے ہیں،زیادہ ترمشاہدے ایک یا دو وہیل پر مشتمل ہوتے ہیں،موجودہ واقعہ میں چھ سےزائد وہیل پرمشتمل ایک بڑے گروہ کی موجودگی اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان کےساحلوں کےساتھ اس کی کم ہوتی آبادی دوبارہ بحال ہورہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 1963سے1967کےدرمیان سوویت کے بڑے ٹرالرزنےوہیل کونشانہ بنایا۔خیال کیا جاتا ہے کہ ان سرگرمیوں نےبحیرہ عرب کےہمپ بیک وہیل کی آبادی کو شدید متاثر کیا ہے۔ پاکستان کے پانیوں میں اتنے بڑے گروہوں کی موجودگی خطرے سے دوچار عربی ہمپ بیک وہیل کی بازیابی کا اشارہ ہے۔
ڈبیلوڈبیلوایف(پاکستان)کےسینئرڈائریکٹرحیاتیاتی تنوع رب نوازنےبحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل کےگروپ کا حالیہ مشاہدے جبکہ سندھ اوربلوچستان دونوں ساحلوں پربروڈس اوربلیووہیل کے بارباردیکھےجانے کوپرمسرت قرار دیا۔
انہوں نےماہی گیربرادری کوسراہاجوساحل پروہیل اورڈولفن اوردیگرسمندری جانوروں کی موجودگی پرنظررکھتی ہےاوراس کی اطلاع ڈبلیو ڈبلیو ایف کودیتی ہے جوکہ عوامی سائنس میں ان کا بڑا تعاون ہے۔
ان کا کہنا ہےکہ ڈبلیوڈبلیوایف کی جانب سےماہی گیر برادری اورعام لوگوں میں پیداکردہ آگاہی وہیل اور دیگر جانوروں اوران کےتحفظ کےبارے میں اہم معلومات دینےمیں مدد کررہی ہے،جولائق تحسین ہے۔
ماہرین کےمطابق ہمپ بیک وہیل کا شمارسمندرکی بڑی مچھلیوں میں ہوتاہے،جودلکش آوازیں نکالنےاورسمندرمیں چھلانگیں لگانے کی وجہ سےمشہورہے،اس کی خوبصورت دم اورپشت پرموجود ابھار(ہمپ)اسے دیگر وہیلز سے منفرد کرتاہے۔ان نشانیوں کی وجہ سےیہ سمندرمیں دورسے پہچانی جاتی ہے۔وہیل کرل سمیت چھوٹے آبی جانداروں کوکھاتی ہے،یہ شکارکے گرد بلبلوں کا جال بناتی ہےا ورپھرمنہ کھول کرانہیں نگل لیتی ہے،ہمپ بیک وہیل کا شمارممالیہ آبی حیات میں ہوتاہے،مادہ وہیل اپنےبچے کوایک سال تک دودھ پلاتی ہے۔