ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں سماجی تحفظ پروگرام کیلئے 33کروڑ ڈالر اضافی امداد دے گا۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے سالانہ رپورٹ جاری کردی، سماجی تحفظ پروگرام سے 93 لاکھ افراد مستفید ہوں گے، بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کیلیے مشروط نقد منتقلی فراہم کیجائے گی۔امدادی رقم سے بہتر غذائیت تک رسائی میں اضافہ کیا جائے گا، آفت زدہ علاقوں میں خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کیلئے صحت کی خدمات شامل ہیں۔وسطی اور مغربی ایشیاکواب بھی ترقیاتی تفریق اورسماجی بہبود کے چیلنجز کا سامناہے، افغانستان، کرغزستان اور پاکستان کو بلند غربت جیسے مسائل درپیش ہیں۔ ان ممالک کو ضروری خدمات تک محدود رسائی جیسے مسائل درپیش ہیں ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔۔علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
افغانستان کے ہندوکش خطے میں رات کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز شمالی افغانستان کے قصبے خُلم سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شمالی افغانستان کے متعدد علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مزار شریف سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق شہری گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں میں دعائیں مانگتے رہے۔
زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے، جبکہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی عمارتیں لرز اٹھیں۔ بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقے بھی زلزلے کی زد میں آئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.3 شدت کا یہ زلزلہ علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوکش ریجن میں زلزلہ خیز سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے بڑے زلزلے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔
اب تک کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاعات نہیں ملیں، تاہم ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں اور مزار شریف سمیت متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے۔