گیس سے بجلی پیدا کرنے والی صنعتوں سے کیپٹو پاور لیوی کی وصولی روکنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ میں کیپٹو پاور لیوی کی وصولی کے خلاف درخواستوں پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس قاضی جواد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے گیس سے بجلی پیدا کرنے والی صنعتوں سے کیپٹو پاور لیوی کی وصولی معطل کردی۔ ہائی کورٹ میں کیپٹو پاور لیوی کی وصولی کے خلاف درخواستوں پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس قاضی جواد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے گیس سے بجلی پیدا کرنے والی صنعتوں پر سے کیپٹو پاور لیوی کی وصولی معطل کردی۔ عدالت نے کیپٹو پاور لیوی کی وصولی معطل کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے تفصیلی جواب بھی طلب کرلیا۔
قبل ازیں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے لیوی مقرر کرتے وقت متعلقہ صنعتوں سے مشاورت نہیں کی۔ پیداواری صلاحیت اور دیگر عوامل کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ بغیر قواعد و ضوابط کے جلد بازی میں لیوی نافذ کی گئی۔ عدالت نے مؤقف سننے کے بعد حکومت کو آئندہ احکامات تک لیوی وصولی سے روک دیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔