پریانکا چوپڑا عالمی سازش کے خلاف مشن پر نکل پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
بالی ووڈ اور ہالی ووڈ اسٹار پریانکا چوپڑا اور جان سینا کی فلم ’ہیڈز آف اسٹیٹ‘ کا ٹریلر جاری کر دیا گیا ہے۔
اس فلم میں پریانکا چوپڑا عالمی سازش کے خلاف مشن پر ایکشن کرتی نظر آئیں گی۔ ایکشن سے بھرپور اس فلم میں کامیڈی کا تڑکہ بھی ہوگا۔
بڑے پردے پر یہ فلم 2 جولائی کو ریلیز ہوگی جس میں پریانکا چوپڑا، جان سینا، ادریس ایلبر اور جیک کوائیڈ اہم کرداروں میں نظر آئیں گے۔ فلم کی ہدایت کاری ایلیا نیشولر نے کی ہے۔
ہیڈ آف اسٹیٹ کی کہانی امریکی صدر (جان سینا) اور برطانوی وزیر اعظم (ادریس ایلبر) کے گرد گھومتی ہے جو دشمن علاقے میں پھنس جاتے ہیں۔ پریانکا چوپڑا ایم آئی 6 ایجنٹ ’نوئل بِسے‘ کا کردار ادا کر رہی ہیں، جو ان دونوں رہنماؤں کو بچانے اور ایک بین الاقوامی سازش کو روکنے کی مہم پر نکلتی ہیں۔
ٹریلر میں مزاحیہ اور سنسنی خیز مناظر شامل ہیں، جن میں ہوائی جہاز پر حملہ، رہنماؤں کی جان بچانا، اور پھر دنیا کو بچانے کے لیے ان کا اتحاد دکھایا گیا ہے۔
ہیڈز آف اسٹیٹ 2 جولائی کو پرائم ویڈیو پر انگریزی کے ساتھ ہندی، تمل، تیلگو اور ملیالم زبانوں میں ریلیز کی جائے گی۔
یاد رہے کہ پریانکا چوپڑا کے کیریئر میں سال 2025 خاص اہمیت رکھتا ہے۔ وہ جلد ہی ایس ایس راجمولی کی فلم SSMB29 میں مہیش بابو کے ساتھ نظر آئیں گی، جو ان کی تقریباً 20 سال بعد تیلگو سینما میں واپسی ہوگی۔ اس کے علاوہ وہ The Bluff اور Citadel سیزن 2 میں بھی جلوہ گر ہوں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پریانکا چوپڑا
پڑھیں:
بجٹ میں رئیل اسٹیٹ کو ریلیف دینا حیران کن، خرم حسین
لاہور:ماہرمعیشت خرم حسین نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ میں ٹیکس کا ہدف کافی بڑھا ہے جس میں زیادہ بوجھ انکم ٹیکس اور سیلزٹیکس پرا رہا ہے.
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری طبقے کے بجائے رئیل اسٹیٹ کو کافی ریلیف دیا گیا جوحیران کن ہے، تنخواہ دار طبقے کو نہ ہونے کے برابر ریلیف ملا جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے.
ماہرمعیشت ندیم الحق نے کہا کہ بجٹ میں کچھ نہیں ہے،جب تک ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہیں یہ ان کا اور سٹی بینک کا تیارکردہ بجٹ ہے حالانکہ گذشتہ دس برسوں سے ٹھوس اقدام کی ضرورت ہے، کوئی خرچہ کم کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد بیس ،پچیس بلکہ پچاس وزارتیں ختم کی جائیں، ہزاروں فضول ادارے ختم کیے جاتے،دس ،بیس لاکھ ملازمین فارغ کئے جاتے مگرہمارے سیاستدانوں میں دم ہے نہ عقل ہے.
ماہر معیشت علی حسنین نے کہاکہ رئیل اسٹیٹ غیر پیداواری شعبہ ہے جس میں سرمایہ کاری لاک ہوجاتی ہے اس پر فیاضی نہ دکھائی جاتی تو بہتر تھا، مالی استحکام کیلیے اصلاحات نہیں کی گئیں،آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکلے بغیر مالی خودمختاری ممکن نہیں ہے.
ماہر معیشت یوسف نذر نے کہا کہ بینکرز اور آئی ایم ایف کی سب سے زیادہ توجہ قرضوں کی واپسی پر ہوتی ہے ان کو پروا نہیں ہوتی کہ اقتصادی اصلاحات ہوں یا نہ ہوں، آئی ایم ایف اور پاکستان کے قومی مفاد میں تضاد ہے جسے سمجھنا چاہیے، دوسرا بنیادی تضاد اشرافیہ اور ملکی اقتصادی بڑھوتری کا ہے، بجٹ بنانے والے ماہر معیشت نہیں بلکہ کمرشل بینکر تھے، ان کے ہوتے ہوئے مالیاتی اصلاحات کی توقع خوش فہمی ہے۔