پاکستان کسی بھی میلی آنکھ سے دیکھنے والا کا منہ توڑ جواب دے گا، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو نائب وزیرِ اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت کے خلاف متفقہ قرارداد پیش کرنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 22 اپریل کو ہونے والے واقعہ پر دفتر خارجہ نے باضابطہ ردعمل دیا، اور وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت میں ترکی کے دورے کے دوران وہ اپنی ٹیم کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔
اسحاق ڈار نے مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی کے واقعہ کی مذمت کی اور دفتر خارجہ کے مذمتی بیان کو ایوان میں پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کو معطل کیا، جو پاکستان کی 24 کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے اس معطلی کو جنگ کے مترادف قرار دیا اور جواب میں تمام معاہدوں کی معطلی کا فیصلہ کیا۔
بھارت نے سارک ویزوں کو منسوخ کیا، جس کے جواب میں پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ سب ویزے منسوخ کر دیے۔ انڈیا نے اٹاری بارڈر بند کیا، جس پر پاکستان نے واہگہ بارڈر بند کر دیا۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ: بھارتی الزامات اور اقدامات کے خلاف سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے دفاعی اتاشیوں کو واپس جانے کا حکم دے دیا گیا ہے اور انڈین سفارتخانے کے عملے کی تعداد 55 سے 30 کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ انڈین ایئر لائنز کے لیے پاکستان نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پارلیمانی جماعتیں اس معاملے پر ایک پیج پر ہیں اور اپوزیشن لیڈر نے حکومتی ڈرافٹ پر مل کر کام کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج سعودی وزیر خارجہ سے بات ہوگی۔ پاکستان کی طرف ایڈونچر کا سوچنے والوں کو ماضی کی طرح سخت جواب دیا جائے گا اور نیوکلئیر پاکستان پر حملے کے بارے میں کسی بھی سوچنے والوں کو خبردار کیا کہ خطہ کے امن کا سوچیں۔ پاکستان کسی بھی میلی آنکھ سے دیکھنے والا کا منہ توڑ جواب دے گا۔
ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتویسینیٹ اجلاس میں حالیہ علاقائی صورتحال، بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات، اور پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر تفصیلی بحث ہوئی۔ ارکانِ سینیٹ نے بھارت کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے متفقہ قرارداد منظور کی، جس میں پاکستان کی خودمختاری، قومی سلامتی اور کشمیری عوام کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ جس کے بعد ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار بھارت پاکستان پہلگام سینیٹ قرارداد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار بھارت پاکستان پہلگام سینیٹ اسحاق ڈار
پڑھیں:
پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، انہوں نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار کی کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پاکستان نے عالمی فورمز پر آواز بلند کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی، قرارداد میں تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقدامات پر زور دیا گیا، وزیر خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں ہسپتالوں اور سکولوں پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، امدادی رسائی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خود مختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے، امریکا کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے کردار کو سراہتے ہیں، علاقائی استحکام اور عالمی امن سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں تعاون پر بریفنگ کی صدارت کی، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر سہ فریقی اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے۔