Nawaiwaqt:
2025-11-03@10:28:59 GMT

محمد عامر کا پی ایس ایل اور آئی پی ایل میں شرکت پر فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT

محمد عامر کا پی ایس ایل اور آئی پی ایل میں شرکت پر فیصلہ

پاکستان کے سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی اور بھارتی کرکٹ لیگز میں شرکت کے حوالے سے اپنے موقف کا اظہار کیا ہے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے محمد عامر نے ایک ٹی وی پروگرام میں سوال کیا گیا کہ اگر پی ایس ایل اور آئی پی ایل کے شیڈول میں ٹکراؤ ہو تو وہ کس لیگ کا انتخاب کریں گے۔ اس پر انہوں نے بغیر کسی لگی لپٹی کے کہا کہ اگر مجھے دونوں میں سے کسی ایک میں شرکت کا موقع ملا تو میں آئی پی ایل کو ترجیح دوں گا اور اس بات کا کھلے عام اظہار کرتا ہوں محمد عامر نے مزید کہا کہ اگر انہیں ایسا موقع نہیں ملتا تو پھر وہ پی ایس ایل میں حصہ لیں گے۔ ان کے مطابق آئندہ برس بھارتی کرکٹ لیگ میں حصہ لینے کا موقع مل سکتا ہے، اور اگر ایسا ہوا تو اس میں کوئی برائی نہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ آئندہ برس دونوں لیگز ایک ہی وقت پر ہوں گی، اس مرتبہ چیمپیئنز ٹرافی کے باعث شیڈول میں ٹکراؤ آیا محمد عامر نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر انہیں پہلے پی ایس ایل میں منتخب کر لیا گیا تو وہ دستبردار نہیں ہو سکیں گے اس صورت میں انہیں ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے محمد عامر نے یہ بھی یاد دلایا کہ وہ اس وقت برطانوی شہریت کے حامل ہیں اور اس کے باوجود ان کا کرکٹ کی دنیا میں بڑا مقام ہے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پی ایس ایل میں شرکت کہ اگر

پڑھیں:

پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی،  اگر جماعت اسلامی اپنے بیانیے کو طالبان حکومت کے ساتھ ہم آہنگ کرے تو اس سے فکری اور نظریاتی سطح پر ضرور فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

جسارت کے اجتماعِ عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ طالبان کا پہلا دورِ حکومت 1996ء سے 2001ء اور دوسرا دور 2021ء سے اب تک جاری ہے،  پہلے دور میں طالبان کی جماعتِ اسلامی کے ساتھ سخت مخالفت تھی لیکن اب ان کے رویّے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے مگر اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امیرالمؤمنین ملا ہبت اللہ اور ان کے قریبی حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں موجود ہیں، جس کی مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی دو روزہ بندش کو قرار دیا، ستمبر کے آخر میں طالبان حکومت نے انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہےمگر دو دن بعد خود ہی فیصلہ واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے، اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے، گزشتہ  دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی نے گہرے منفی اثرات چھوڑے ہیں،

آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں ۔

انہوں نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی،  وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی بے وقوفی کی انتہا ہے،  خواجہ آصف ماضی میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ  افغانستان ہمارا دشمن ہے  اور محمود غزنوی کو  لٹیرا  قرار دے چکے ہیں جو تاریخ سے ناواقفیت کی علامت ہے۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت وزیر دفاع کو فوری طور پر تبدیل کرے اور استنبول مذاکرات کے لیے کسی سمجھدار اور بردبار شخصیت کو مقرر کرے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے لازم ہے کہ پشتون وزراء کو مذاکرات میں شامل کیا جائے جو افغانوں کی نفسیات اور روایات کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیان پر بھی ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ  یہ کہنا کہ  ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے انتہائی ناسمجھی ہے،  تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا، اور طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ اقتدار میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، بلکہ نادانی ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے زور دیا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ احترام، بات چیت اور باہمی اعتماد کے ذریعے افغانستان سے تعلقات بہتر بنانے ہوں گے کیونکہ یہی خطے کے امن و استحکام کی واحد ضمانت ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • ہانیہ عامر کی عاصم اظہر کی سالگرہ میں شرکت
  • آئی سی سی اجلاس میں میدان کھلا نہیں چھوڑیں گے، محسن نقوی
  • محمد عامر کو کپتانی مل گئی، ابو ظہبی ٹی10 لیگ میں کوئٹہ کیولری کی قیادت کریں گے
  • بھارت خفیہ پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے، سپیکر پنجاب اسمبلی
  • محمد عامر ابوظہبی ٹی10 لیگ میں کوئٹہ کیولری کے کپتان مقرر
  • محمد عامر ابوظہبی ٹی10 لیگ میں کوئٹہ کیولری کے کپتان مقرردبئی
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم