پوپ کا غزہ پر موقف، کوئی اعلی اسرائیلی عہدیدار آخری رسومات میں شریک نہیں ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
پوپ کا غزہ پر موقف، کوئی اعلی اسرائیلی عہدیدار آخری رسومات میں شریک نہیں ہو گا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 April, 2025 سب نیوز
روم (سب نیوز )پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں اسرائیل کا کوئی اعلی عہدیدار شریک نہیں ہو گا بلکہ آخری رسومات میں اسرائیل کی نمائندگی ویٹیکن میں اس کے سفیر یارون سیدمان کریں گے۔غزہ پر اسرائیل جارحیت کے خلاف پوپ کے بیانات کے سبب اسرائیل اور وٹیکن میں دوریاں رہی ہیں۔بدھ کی شام تک وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے پوپ فرانسس کی وفات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی وزارت خارجہ نے کوئی بیان جاری کیا۔
دنیا کے بیشتر اہم ممالک پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں اپنے سربراہان مملکت، وزرائے اعظم یا شاہی نمائندوں کو بھیج رہے ہیں، لیکن اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کی نمائندگی صرف ویٹیکن میں اس کے سفیر کریں گے۔26 مئی 2014 کو پوپ فرانسس یروشلم کے نوٹر ڈیم سینٹر میں ملاقات کے دوران اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کے ساتھ کھڑے ہیں (روئٹرز)
اسرائیل اور پوپ فرانسس کے درمیان تعلقات اس وقت سے کشیدہ تھے جب سات اکتوبر 2023 کے بعد غزہ پر اسرائیل نے جارحیت کا آغاز کیا۔پوپ نے اگرچہ حماس کے حملے کی مذمت کی لیکن ساتھ ہی وہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر بھی مسلسل تنقید کرتے رہے، اور ایک موقعے پر انہوں نے اسے سفاکی قرار دیا۔کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 21 اپریل 2025 کو 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی آخری رسومات کا آغاز 26 اپریل دوپہر کو ہو گا۔
ماہرین کے مطابق پوپ فرانسس کی وفات پر اسرائیل کا سرکاری ردعمل محتاط رہا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے پوپ فرانسس کی وفات پر تعزیت بھی خاصی دیر سے کیا اور ان کے دفتر سے جمعرات کی شب ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ ریاست اسرائیل پوپ فرانسس کی موت پر کیتھولک چرچ اور دنیا بھر کی کیتھولک برادری کے ساتھ گہرے رنج و غم کا اظہار کرتی ہے۔ خدا انہیں ابدی سکون عطا کرے۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے بدھ کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو تصدیق کی کہ پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں ملک کی نمائندگی ویٹیکن میں اس کے سفیر یارون سیدمان کریں گے۔اسرائیلی صدر اسحاق ہرتصوغ، جن کا عہدہ زیادہ تر علامتی نوعیت کا ہے، پوپ کی وفات پر ردعمل ظاہر کرنے والے پہلے عالمی رہنماں میں شامل ہیں۔ انہوں نے پوپ فرانسس کو گہری مذہبی عقیدت اور بے پایاں ہمدردی رکھنے والا انسان قرار دیا۔
پیر کو پوپ فرانسس کی وفات کا اعلان ہونے کے فورا بعد، اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایکس پر تصدیق شدہ Israel@ اکانٹ سے ایک پیغام جاری کیا گیا کہ پوپ فرانسس، خدا آپ کو ابدی سکون دے۔ آپ کی یاد باعث برکت ہو۔ اس پیغام کے ساتھ پوپ کی بیت المقدس میں مغربی دیوار پر حاضری کی تصویر بھی شیئر کی گئی۔ بعد میں یہ پوسٹ بغیر کسی وضاحت کے ہٹا دی گئی۔ وزارت خارجہ کے حکام نے کہا کہ اس پیغام کی اشاعتغلطی تھی۔ اس سے قبل اسرائیل کے سابق صدر موشے کاتساو اور سابق وزیر خارجہ سلوان شالوم 2005 میں پوپ جان پال دوم کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے گئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپہلگام واقعہ: بھارتی پولیس اسٹیشن میں دائر ایف آئی آر سے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب پہلگام واقعہ: بھارتی پولیس اسٹیشن میں دائر ایف آئی آر سے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب پہلگام واقعہ؛ پاکستانی عوام کا سوشل میڈیا پر بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب وزیراعظم کی پی آئی اے نجکاری کا عمل شفاف اور سرمایہ کاروں کو اعتماد میں لینے کی ہدایت نہروں کا معاملہ: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو طلب غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار سورج بھی آگ برسانے لگا، گرمی کی شدید لہر آنے کا امکان، محکمہ موسمیات نے خبردار کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی آخری رسومات میں اسرائیل کی کی وفات پر
پڑھیں:
قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-01-10
دوحا/غزہ /بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک)قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے ایک ’ فلسطینی گروہ’ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھہرا دیا۔ ان کا اشارہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں منگل کوایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کی جانب تھا۔نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے میزبان ایمن محی الدین کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں پر حملہ ’ بنیادی طور پر فلسطینی فریق کی جانب سے ایک ’خلاف ورزی‘ تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ ان کا اس گروہ سے کوئی رابطہ نہیں لیکن ’ اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ بات درست ہے یا نہیں۔قطر کے وزیرِاعظم نے کہا کہ ’ہم دونوں فریقین کے ساتھ بہت سرگرمی سے رابطے میں ہیں تاکہ جنگ بندی برقرار رہے، امریکا کی شمولیت یقیناً اس معاملے میں کلیدی رہی، اور میری رائے میں جو کچھ منگل کو ہوا، وہ ایک خلاف ورزی تھی۔‘انہوں نے بتایا کہ بات چیت کے دوران حماس کی جانب سے ’ لاشوں کی منتقلی میں تاخیر’ پر بھی گفتگو ہوئی، ہم نے انہیں بہت واضح طور پر کہا کہ یہ اس معاہدے کا حصہ ہے جس پر عملدرآمد ضروری ہے۔علاوہ ازیں حماس نے جمعرات کو مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ان لاشوں کی حوالگی کے بعد باقی رہ جانے والی مزید 11 افراد کی لاشیں اسرائیل کے سپرد کرنا ہوں گی۔ مزید برآں لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک کے جنوبی حصے میں اسرائیل کی کسی بھی مزید دراندازی کا سختی سے مقابلہ کرے۔عرب میڈیا کے مطابق لبنانی فوج عام طور پر حزب اللہ کی طرح اسرائیل کے خلاف براہِ راست تصادم میں شامل نہیں رہی تاہم سابق فوجی سربراہ اور موجودہ صدر جوزف عون بظاہر اسرائیلی جارحیت پر صبر کا دامن کھوبیٹھے ہیں۔لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے بھی صدر جوزف عون کے احکامات کا خیر مقدم کیا ہے۔یہ حکم اس واقعے کے چند گھنٹے بعد دیا گیا جب اسرائیلی فوجیوں نے سرحدی قصبے بلیدا میں دراندازی کرتے ہوئے ٹاؤن ہال پر دھاوا بولا اور وہاں سوئے ہوئے بلدیاتی اہلکار ابراہیم سلامہ کو شہید کر دیا۔قبل ازیں اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی تمام مرکزی شاہراہوں پر شہریوں کا جم غفیر جمع ہے جس نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کے بڑے مظاہروں میں ایک مظاہرہ ثابت ہوا ہے جس میں تقریباً 2لاکھ الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں نے حصہ لیا۔مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔اس کے علاوہ بھی متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تاہم متعدد مظاہرین نے پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔مظاہرہ دراصل حکومت کی جانب سے فوج میں حریدی نوجوانوں کی جبری بھرتی اور حالیہ 870 گرفتاریوں کے خلاف کیا گیا تھا۔