خیبر پختونخوا میں معدنیات ایکٹ سے متعلق اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس میں پی ٹی آئی کے رہنما علی اصغر اور جنرل سیکرٹری پشاور ریجن شیر علی ارباب نے شرکت کی تھی جس پر پارٹی کی سیاسی کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اے این پی کی معدنیات ایکٹ پر بلائی گئی کانفرنس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی شرکت پر پارٹی کی سیاسی کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا جبکہ صوبائی صدر جنید اکبر نے شرکت کے فیصلے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے رہنماوں کی شرکت سے متعلق کمیٹی کو اعتماد میں نہ لینے پر معذرت کر لی۔ خیبر پختونخوا میں معدنیات ایکٹ سے متعلق اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس میں پی ٹی آئی کے رہنما علی اصغر اور جنرل سیکرٹری پشاور ریجن شیر علی ارباب نے شرکت کی تھی جس پر پارٹی کی سیاسی کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کے واٹس ایپ گروپ میں کمیٹی ارکان نے سخت اعتراضات اٹھائے۔ سیاسی کمیٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ ایمل ولی خان ناصرف پارٹی قیادت پر مسلسل تنقید کرتے آئے ہیں بلکہ ان کے مؤقف سے نظریاتی اختلاف بھی واضح ہے، انہوں نے کئی بار بانی پی ٹی آئی اور ان کے اہلخانہ کی کردار کشی کی۔

پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے اس حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ مذکورہ رہنماؤں کو ان ہی کی ہدایت پر کانفرنس میں بھیجا گیا تھا جس کا مقصد پارٹی کا دفاع کرنا اور معدنیات ایکٹ پر مؤقف پیش کرنا تھا، انہوں نے سیاسی کمیٹی کو اعتماد میں نہ لینے پر معذرت کی اور کہا کہ وہ اس کا اظہار واٹس ایپ گروپ میں کر چکے ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی پشاور ریجن کے جنرل سیکرٹری شیر علی ارباب نے جیونیوز کو بتایا کہ اگر سیاسی کمیٹی باضابطہ طور پر مؤقف مانگے گی تو وہ اپنی پوزیشن واضح کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں پی ٹی آئی اے این پی کی سیاسی کمیٹی کانفرنس میں کا اظہار

پڑھیں:

خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ

خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے مقصد سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج آل پارٹیز کانفرنس طلب کی گئی تاہم اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے جس کے باعث یہ سیاسی اجلاس ایک بار پھر تنازعے کا شکار ہو گیا ہے مسلم لیگ ن جمعیت علمائے اسلام عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مشترکہ طور پر کانفرنس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے محض نمائشی اور غیر سنجیدہ کوشش قرار دیا ہے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ کا کہنا ہے کہ اس قسم کی کانفرنسیں عوامی مسائل کا حل نہیں بلکہ سیاسی دکھاوا ہوتی ہیں ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل صرف پارلیمنٹ کے فلور پر نکالا جا سکتا ہے نہ کہ چند گھنٹوں کے نمائشی اجلاسوں میں انہوں نے مزید کہا کہ صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے اگر واقعی صوبے کے مسائل حل کرنا ہیں تو اس کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں نہ کہ علامتی اجلاسوں سے کام چلایا جائے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے بھی کانفرنس کو بے مقصد مشق قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف اس کانفرنس کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر بلاتی تو اس پر غور کیا جا سکتا تھا تاہم موجودہ حکومت کی سنجیدگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہیں وہ دراصل صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں ان کا کہنا تھا کہ قیام امن صرف حکومت کی نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ سب کو اعتماد میں لے وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو کانفرنس میں نہیں آنا چاہتا یہ اس کی مرضی ہے لیکن امن و امان کا مسئلہ سب کا ہے اور اسے سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے

متعلقہ مضامین

  • جن پر دہشت گردی کے مقدمات ہوں، وہ کیا اے پی سی بلائیں گے ؟ گورنر خیبرپی کے
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
  • پشاور میں پی ٹی آئی کی آل پارٹیز کانفرنس؛ تمام جماعتوں نے بائیکاٹ کر دیا
  • پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل
  • تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • صوبائی وزیر فیصل کھوکھر کی سابق گورنر میاں اظہر کی نماز جنازہ میں شرکت
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزا، پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس آج طلب کر لیا گیا
  • پیپر لیک معاملہ: قائمہ کمیٹی نے کیمبرج امتحانات کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش کردی