لاہور کی اسمارٹ سڑک جو بجلی بھی پیدا کرےگی
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
سی بی ڈی پنجاب والٹن ریلوے کراسنگ فلائی اوور پر سولر پینلز سے ایک میگاواٹ تک بجلی پیدا کرے گا جب کہ روڈ کے اطراف پارک اور سائیکلنگ ٹریک بھی بنائے گئے ہیں۔
سی بی ڈی پنجاب نے ایک اور احسن اقدام کیا ہے۔ سی بی ڈی روٹ 47 پر تعمیر شدہ سی بی ڈی والٹن ریلوے کراسنگ فلائی اوور کی پیدل گزرگاہ کے اوپر سولر پینلز نصب کر کے ایک میگاواٹ تک بجلی پیدا کرے گا۔
سی بی ڈی پنجاب نے سی بی ڈی روٹ 47 پر والٹن ریلوے کراسنگ فلائی اوور کی دونوں اطراف پر سی این سی پینلز کے لوئرز لگا کر ایک خوبصورت پیدل گزرگاہ بنائی ہے جس کے اوپر سولر پینلز نصب کر کے ایک میگا واٹ تک بجلی پیدا کی جائے گی۔
سی ای او سی بی ڈی پنجاب عمران امین کا کہنا ہے کہ سی بی ڈی پنجاب جدید انفرا سٹرکچر کے ساتھ کلین گرین انرجی کا طریقہ کار اپنا رہا ہے۔ سولر پینلز کا یہ منصوبہ سی بی ڈی پنجاب کے وژن کی عکاسی ہے ۔ سی بی ڈی پنجاب رین واٹر ہاروسٹنگ پر بھی کام کر رہا ہے جس سے ماحول پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمارٹ سڑک بجلی بجلی کی پیداوار پارک سڑک لاہور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمارٹ سڑک بجلی بجلی کی پیداوار پارک سڑک لاہور سی بی ڈی پنجاب سولر پینلز
پڑھیں:
بچوں میں جارحانہ رویے اور چیخنے چلانے کی وجہ اسمارٹ فونز کا استعمال، تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اگر آپ کے بچے غصے میں آ کر چیختے چلاتے ہیں یا لاتیں مارنے جیسا رویہ اختیار کرتے ہیں تو اس کی ایک بڑی وجہ ان کا اسمارٹ فونز اور دیگر اسکرینز کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا ہو سکتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق بچوں کا اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنا ان کے رویے میں بگاڑ، ذہنی مسائل اور سماجی کمزوریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
تحقیق میں 10 سال سے کم عمر 117 بچوں کو شامل کیا گیا اور ان کی اسکرین ٹائم عادات اور رویوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا، جو بچے روزانہ دو گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت اسمارٹ فون یا ویڈیو گیمز پر صرف کرتے ہیں، ان میں انزائٹی، ڈپریشن اور جارحانہ رویوں کا امکان کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔
مطالعے میں خاص طور پر بتایا گیا کہ2 سال سے کم عمر بچوں کے لیے اسکرین کا ہر لمحہ منفی اثر رکھتا ہے،2 سے 5 سال کی عمر میں اگر بچے روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ اسکرین کے سامنے وقت گزارتے ہیں تو ان میں جذباتی بگاڑ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
6 سے 10 سال کے بچے اگر روزانہ دو گھنٹے یا اس سے زائد اسمارٹ فون یا ویڈیو گیمز استعمال کرتے ہیں تو نہ صرف ان کے اندر غصہ اور چڑچڑاپن بڑھتا ہے بلکہ وہ جذبات کو سمجھنے اور کنٹرول کرنے میں بھی ناکام رہتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق اسمارٹ فونز پر گیمز کھیلنے والے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، کیونکہ یہ سرگرمی نہ صرف انہیں حقیقت سے دور کرتی ہے بلکہ ان کی سماجی مہارتیں اور ہمدردی جیسے جذبات بھی متاثر ہوتے ہیں۔
ماہرین والدین کو تجویز کرتے ہیں کہ وہ بچوں کے اسکرین ٹائم کو محدود کریں اور انہیں حقیقی زندگی کی سرگرمیوں میں مشغول کریں تاکہ وہ بہتر جذباتی، ذہنی اور سماجی نشوونما حاصل کر سکیں۔
یہ تحقیق والدین، اساتذہ اور پالیسی سازوں کے لیے ایک اہم پیغام ہے کہ اسمارٹ فونز بچوں کی ذہنی صحت پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ بچوں کی اسکرین سے دوستی کو متوازن بنایا جائے۔