امن ہماری خواہش ہے لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف—فائل فوٹو
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ امن ہماری خواہش ہے، لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے، ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی طرف سے بغیر ثبوت پاکستان پر الزام تراشی کی گئی۔
پی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے پر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ شروع کیا گیا، پاکستان پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پانی ہماری لائف لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا، پاکستان اپنی سلامتی اور خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے پہلگام حملہ: بھارتی وزیرِ داخلہ کی سیکیورٹی ناکامی کا ملبہ ہوٹل مالکان پر ڈالنے کی کوشش ناکام بھارت نے مقبوضہ کشمیر واقعے کا پاکستان پر الزام قبل از وقت لگایا: شاہد آفریدیوزیرِ اعظم نے کہا کہ کوئی مہم جوئی ہوئی تو فروری 2019ء کی طرح منہ توڑ جواب دیں گے، پاکستان کا پانی روکنے کی ہر کوشش کا قومی طاقت سے جواب دیں گے، وطن عزیز کی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، قومی وقار اور مفاد کے خلاف ہر مہم جوئی کا مقابلہ کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا، دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے پاکستان سے زیادہ کسی کی قربانیاں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج تنظیم، اتحاد اور قومی مفاد کی تکمیل اور عزم کا نشان ہیں، پاکستان کی مسلح افواج اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی وجہ سے ایک نام رکھتی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان عالمی امن کے قیام کے لیے اپنی ذمے داریوں سے مکمل آگاہ ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی ذمے داریاں پوری کرتے رہیں گے۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر عالمی سطح پر متنازع علاقہ ہے، کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینا ہو گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات سے متعلق نائب وزیرِ اعظم نے کابل کا دورہ کیا، افغانستان کے ساتھ پُرامن اور مستحکم تعلقات چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کہا کہ
پڑھیں:
نواز شریف کی خواہش پر بسنت کا تہوار لاہور میں منایا جائے گا؟
بسنت لاہور کا روایتی تہوار ہے جو بہار کی آمد پر منایا جاتا تھا، لوگ چھتوں پر جمع ہوتے، رنگ برنگی پتنگیں اڑاتے، موسیقی بجتی اور کھانوں کا اہتمام ہوتا۔ یہ خوشی اور اتحاد کا دن ہوتا تھا۔ تاہم، خطرناک ڈوروں سے ہونے والے حادثات کی وجہ سے 2007 کے بعد سے لاہور میں بسنت پر مکمل پابندی ہے۔ 18 سال سے یہ تہوار نہیں منایا گیا۔ مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف چاہتے ہیں کہ پنجاب میں نہ سہی لاہور میں بسنت ضرور ہو۔ نواز شریف اس وقت اولڈ ہیریٹیج ریوائیول کے پیٹرن اِن چیف بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بسنت کا تہوار منانے کی اجازت دینے پر غور، شرائط کیا ہوسکتی ہیں؟
سابق ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی کامران لاشاری نے کچھ ماہ قبل وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بسنت کروانا چاہتے ہیں۔ ایس او پیز بنائے جارہے ہیں۔ بسنت کروانے میں زیادہ کام پولیس کا ہے، پولیس ہی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑے اور دھاتی ڈور کے استعمال کو روکے، لیکن اب پنجاب حکومت محفوظ بسنت کے نام سے یہ تہوار منانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پنجاب حکومت نے لاہور میں بسنت تہوار کی محدود بحالی کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ یہ تہوار فروری 2026 میں دو دن (ہفتہ اور اتوار) منائے جانے کا امکان ہے لیکن صرف لاہور کے مخصوص علاقوں میں یہ تہوار منایا جاسکے گا۔
حکومت نے پتنگ بازی کے لیے قانون میں ترامیم کا نیا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے جو پنجاب پروبیشن آف کائٹ فلائنگ آرڈیننس 2001ء کے تحت ترمیم شدہ ہے۔ ترمیم شدہ ڈرافٹ کے مطابق پتنگ بنانے والوں کی رجسٹریشن لازمی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بسنت کی ہرگز اجازت نہیں، پتنگ بازی کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور
مینوفیکچررز کے لیے رجسٹریشن فیس 25 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ تجدید کے لیے 2 ہزار 500 روپے فیس رکھی گئی ہے۔ پتنگ فروشوں کے لیے رجسٹریشن فیس 15 ہزار اور تجدید کی فیس 1 ہزار 500 روپے مقرر کی گئی ہے۔ کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشنز کے لیے رجسٹریشن فیس 50 ہزار اور تجدید فیس 5 ہزار مقرر کی گئی ہے۔
محفوظ پتنگ بازی کے لیے مخصوص شرائط و ضوابط پر عمل درآمد لازمی قرار دیا گیا ہے۔ بڑی پتنگ، دھاتی یا شیشے والی ڈور کے استعمال پر سخت پابندی برقرار رہے گی۔ خاص طور پر دھاتی ڈور کے استعمال پر سزا کے طور پر جیل کی سزا دی جائے گی۔
بسنت کی تقریبات اب صرف اندرونِ لاہور تک محدود نہیں رہیں گی، بسنت کے لیے جن مقامات کے نام تجویز کیے گئے ہیں ان میں والڈ سٹی، ریس کورس، ماڈل ٹاؤن اور جلو پارک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پی سی ہوٹل، آواری ہوٹل اور فلیٹیز ہوٹل کی چھتوں پر بھی پتنگ بازی کی اجازت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اور مریم نواز بسنت کروانا چاہتے ہیں، کامران لاشاری
سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، لہٰذا خطرناک پتنگ بازی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ تاہم، کنٹرولڈ ماحول میں بسنت کی مشروط اجازت زیرِغور ہے۔
پتنگ بازی خطرناک کھیل ہے
پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امجد مگسی کہتے ہیں کہ بسنت اب ایک خونی کھیل بن چکی ہے۔ ڈور پھیرنے کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ دھاتی ڈور کے استعمال سے کئی لوگوں کی جانیں جاچکی ہیں۔
چند دن پہلے لاہور میں نواز شریف کے اپنے حلقے میں ایک نوجوان موٹر سائیکل سوار پر تھا، اس کے گلے میں ڈور پھرنے سے اس کی جان چلی گئی۔ حکومت اگلے سال بسنت کروانے کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔ ایس او پیز بھی بنائے جارہے ہیں تاکہ محفوظ بسنت منائی جاسکے، لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے بسنت کا تہوار منانے کے حق میں نہیں ہیں۔
پاکستان کائٹ ایسوسی ایشن کے صدر شکیل شیخ کا کہنا ہے کہ بسنت ضرور منائی جانی چاہیے۔ اس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا۔ یہ تہوار لاہور کی شناخت کو بحال کرے گا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اگر محفوظ ڈور کے استعمال کو یقینی بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ بسنت کے تہوار کا دوبارہ آغاز ہوگا۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع کے مطابق بسنت کے حوالے سے حتمی فیصلہ دسمبر میں ہوگا۔ اگر سب ٹھیک رہا تو 18 سال بعد لاہور کا آسمان ایک بار پھر پتنگوں سے رنگین ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بسنت پتنگ پنجاب کامران لاشاری لاہور نواز شریف وزیراعلیٰ مریم نواز