اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی اور اعادہ کیا کہ ہر قسم کی دہشت گردی بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔
سلامتی کونسل کے اراکین نے زور دیا کہ تمام ممالک کو اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن اقدام اٹھانا چاہیے۔واقعے کے بعد پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور بھارت کی طرف سے اس واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کو “غیر سنجیدہ، غیر معقول اور غیر منطقی” قرار دیا۔ بھارتی حکومت نے 23 تاریخ کو پاکستان کے ساتھ تعلقات کو محدود کرنے کے لیے کئی اقدامات کا اعلان کیا، جن میں 1960 کے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کو معطل کرنا، سرحدی نقل و حمل کو بند کرنا، اور پاکستانی اہلکاروں کو ملک بدر کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
آصفہ بھٹو زرداری کی ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت
خاتون اول کا کہنا تھا کہ ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، اسے آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا۔ اسلام ٹائمز۔ خاتونِ اول اور قومی اسمبلی کی رکن آصفہ بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں 17 سالہ طالبہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ ثناء یوسف کو ان کی 17ویں سالگرہ کے روز شام کے وقت قتل کیا گیا تھا۔ آصفہ بھٹو زرداری نے اس واقعے کو خواتین اور لڑکیوں کے خلاف صرف اپنے حقوق کا اظہار کرنے پر ہونے والے تشدد کی ایک دردناک یاد قرار دیا ہے اور ثناء کے ورثاء، برادری اور اس الم ناک سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ خاتون اول نے کہا، ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، اسے آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا، جو کچھ اس کے ساتھ ہوا، وہ محض ایک پرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ’ناں‘ کہنے کی سزا تھی اور یہ ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس حقیقت کی جانب توجہ دلائی کہ مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں لیکن اب اسے ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا اور یہ سوچ کہ عورت کی ’ناں‘ کو توہین سمجھا جائے کہ اس کی مرضی کو قابو میں رکھا جائے، یہ سوچ دقیانوسی ہے، ظالمانہ ہے اور ہماری بیٹیوں کو قتل کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری والدہ محترمہ بینظیر بھٹو نے جبر کی ان دیواروں کو اپنی طاقت سے توڑا تھا، وہ صرف لیڈر نہیں بلکہ انہوں نے بطور سماجی مدبر لاکھوں عورتوں کےلیے راستے کھولے، آج ہم پر لازم ہے کہ اُن کے ورثے اور ثناء یوسف جیسی بیٹیوں کی خاطر یہ دروازے کھلے رکھیں۔