مودی نے انتہا پسند ہندوں سے ووٹ کیلئے 22 سو مسلمانوں کو قتل کیا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
مودی نے انتہا پسند ہندوں سے ووٹ کیلئے 22 سو مسلمانوں کو قتل کیا، خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 26 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ مودی پرانا وارداتیہ ہے، ووٹ کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے ، مودی نے انتہا پسند ہندوں سے ووٹ لینے کی خاطر بائیس سو مسلمانوں کو قتل کیا۔ ہر 2،4 سال بعد وہ اس طرح کی کہانیاں گھڑتا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت اور مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک پرانا وارداتیہ ہے جو صرف ووٹ کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ ہر 2،4 سال بعد وہ اس طرح کی کہانیاں گھڑتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مودی نے 2200 مسلمانوں کو قتل کرایا تاکہ انتہا پسند ہندوں سے ووٹ حاصل کر سکے۔ وزیردفاع نے بھارت کو چیلنج کیا کہ وہ تحقیقات کے لیے کوئی بھی پینل تشکیل دے، چاہے تو یورپی ممالک کو شامل کرے، بھارت اب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت میڈیا اور تقاریر میں الزام لگا رہا ہے، مگر تحریری طور پر ابھی تک کوئی الزام نہیں لگایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ بھارت کا بیانیہ کمزور پڑتا جا رہا ہے اور پلوامہ واقعے کے بعد فالس فلیگ آپریشن کے بارے میں کئی قابلِ اعتبار آوازیں آئی ہیں۔
وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے اپنی کارروائیوں اور الزامات میں کوئی ٹھوس شواہد نہیں دیے، اور اس کے بیانیے کی ساکھ مزید تار تار ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا کہ چین، امریکا اور برطانیہ کو بھی اس معاملے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئی سی سی ایونٹس میں پاک-بھارت ٹیموں کو الگ گروپس میں رکھنے کی قیاس آرائیاں مسترد آئی سی سی ایونٹس میں پاک-بھارت ٹیموں کو الگ گروپس میں رکھنے کی قیاس آرائیاں مسترد بھارت نے پانی روکا تو ایران کو بھی مسائل ہوں گے، بلاول بھٹو اسلام آباد کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے مبینہ طور پر گاڑیوں کے غائب ہونے سے وضاحت جاری،میڈیا رپورٹس کی تردید اسلام آباد ماڈل کالج ایف سیون فور میں کالج کے قیام کے 52 برس مکمل ہونے پر ایلومنائی ڈنر کی تقریب حکومت کا موجودہ کشیدہ صورتحال میں سول ڈیفنس کو ہرلحاظ سے فعال کرنیکا اعلان بھارت پہلگام واقعہ کا بے بنیاد الزام پاکستان پر لگا رہا ہے، انوارالحق کاکڑCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مسلمانوں کو قتل خواجہ آصف کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
"ادے پور فائلز" مسلمانوں کو دہشتگرد کے طور پر پیش کرتی ہے، مولانا ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے اس بات پر اعتراض کیا کہ اسی سینسر بورڈ کے ارکان کو اسکریننگ کمیٹی میں شامل کیا گیا جسکے سرٹیفکیٹ کو جمعیۃ نے عدالت میں چیلنج کیا ہے، جو کہ مفادات کے ٹکراؤ کی مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے فلم "ادے پور فائلز" کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک تفصیلی حلف نامہ داخل کیا ہے، جس میں انہوں نے الزام لگایا ہے کہ فلم ہندوستانی مسلمانوں کو دہشت گردوں کے ہمدرد اور ملک دشمن قوتوں کے آلہ کار کے طور پر پیش کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فلم نہ صرف مسلمانوں کی شبیہ کو خراب کرتی ہے بلکہ ملک میں فرقہ وارانہ نفرت کو بڑھاوا دینے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ مولانا ارشد مدنی کے مطابق فلم میں جان بوجھ کر ایسا بیانیہ تخلیق کیا گیا ہے جو ہندوستانی مسلمانوں کو پاکستان کے دہشتگردوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے والا دکھاتا ہے، جو سراسر غلط، گمراہ کن اور سماجی ہم آہنگی کے لئے خطرہ ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اس فلم کے مندرجات میں تعصب اور نفرت چھپی ہوئی ہے، جو ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کو نشانہ بناتی ہے۔ انہوں نے اپنے حلف نامے میں وزارتِ اطلاعات و نشریات کی اسکریننگ کمیٹی کی رپورٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس نے فلم میں صرف چھ معمولی ترامیم کی سفارش کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں بالکل ناکافی ہیں اور کمیٹی نے ان کی جانب سے اٹھائے گئے سنجیدہ اعتراضات کو نظرانداز کیا۔ مولانا ارشد مدنی نے اس بات پر اعتراض کیا کہ اسی سینسر بورڈ کے ارکان کو اسکریننگ کمیٹی میں شامل کیا گیا جس کے سرٹیفکیٹ کو جمعیۃ علماء ہند نے عدالت میں چیلنج کیا ہے، جو کہ مفادات کے ٹکراؤ کی مثال ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ فلم کی ایک نجی اسکریننگ کرائی جائے تاکہ معزز جج صاحبان خود اس کے مواد اور مقصد کا اندازہ لگا سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فلم کی ریلیز ملک کے پُرامن ماحول کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 10 جولائی کو دہلی ہائی کورٹ نے اس فلم پر عبوری پابندی عائد کی تھی، جسے فلم سازوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ 16 جولائی کو عدالت عظمیٰ نے پابندی ہٹانے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذہبی منافرت کے خدشے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور مرکز کی اسکریننگ کمیٹی کو اعتراضات پر فوری غور کرنا چاہیئے۔