فالس فلیگ آپریشن کی اصطلاح سب سے پہلے سمندری جنگوں میں استعمال ہوئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
کراچی:
بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشت گردی کے حالیہ واقعے کو پاکستان نے فالس فلیگ آپریشن قرار دیا ہے۔
بھارت میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے فالس فلیگ کی اصطلاح پہلی مرتبہ استعمال نہیں کی گئی بلکہ اس سے قبل 2016میں پٹھان کوٹ حملے، 2019 کے پلوامہ حملوں کو اور2024 میں پہلگام میں غیرملکی سیاحوں پر حملوں کو بھی نہ صرف پاکستان بلکہ خود بھارتی سیاستدانوں اور بین الاقوامی حلقوں کی جانب سے بھی فالس فلیگ قرار دیا جاچکا ہے۔
فالس فلیگ ایک ایسی حکمت عملی ہے جس میں کوئی ریاست یا ادارہ ایسا حملہ یا واقعہ خود منظم کرتا ہے لیکن اس کا الزام دشمن یا مخالف قوتوں پر لگا دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کی سازش کھل کر سامنے آگئی
یہ اصطلاح سب سے پہلے سمندری جنگوں میں استعمال ہوئی جہاں بحری جہاز دشمن کے جھنڈے تلے حملہ کرتے تھے۔ آج یہ اصطلاح عالمی سیاست، خفیہ کارروائیوں اور ہائبرڈ وارفیئر میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتی ہے۔
فالس فلیگ کی اصطلاح پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی یا سیکیورٹی تنازعات تک ہی محدود نہیں بلکہ ہائی برڈ وار فیئر میں اس کا استعمال ایک موثر پراپیگنڈہ ہتھیار کے طور پر کیا جارہا ہے جس کی مثالیں دیگر خطوں میں بھی ملتی ہیں۔
فالس فلیگ یا غلط معلومات پر مبنی کارروائیوں کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے بلکہ پوری دنیا میں عدم استحکام، نفرت اور عدم اعتماد کی فضا پیدا ہو جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ
تاریخی اعتبار سے یہ اصطلاح 17ویں صدی میں بحری قزاقوں کے دھوکا دہی کے ایک حربے سے جڑی ہوئی ہے، جب بحری قزاق اپنی اصل شناخت کو چھپانے کیلیے اپنے جہازوں پر ایسے ملکوں کے جھنڈے لہرایا کرتے تھے، جنہیں سمندروں میں موجود ان کے اہداف یعنی تجارتی بحری جہاز دوست یا بے ضرر سمجھ کر نظر انداز کرتے اور بحری قزاقوں کو اپنے اہداف کے قریب پہنچ کر انہیں نقصان پہنچانا آسان ہوجاتا تھا۔
بھارت کی انتہا پسند حکمراں جماعت فالس فلیگ حربے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کررہی ہے کیونکہ ان حملوں کے بعد ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کو ہمیشہ بڑا فائدہ ملا۔
پہلگام میں دہشت گردی کے چند منٹوں بعد ہی تمام ملبہ پاکستان پر ڈال کر کشیدگی پیدا کرنے کا مقصد بھی پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا، بھارتی عوام کی ہمدردی حاصل کرنا ہے، بالخصوص دہشت گردوں کی جانب سے مذہب کی تصدیق کے بعد گولیاں داغنے سے مودی سرکار کے ہندوتوا کے انتہا پسند نظریے کو مضبوط اور مقبول بنانا ہے، اس فالس فلیگ آپریشن کا مقصد بھارت کی جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے عالمی برداری کی توجہ ہٹانا ہے۔
اس کے ساتھ ہی یہ کارروائی پاکستان کے خلاف اقتصادی اور فوجی کارروائیوں کا جواز بھی پیدا کرتی ہے، بھارت نے اس واقعے کو بنیاد بناکر پاکستان کی معاشی اور آبی ناکہ بندی کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: روس یوکرین میں فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کررہا ہے امریکا
پہلگام میں حالیہ فالس فلیگ آپریشن بھارت کی داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کا حربہ ہے، جس کا مقصد الیکشن سے قبل قوم پرستی کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھارت فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے مطلوبہ اہداف حاصل کر پاتا ہے اور کیا بھارت کی یہ شاطرانہ حکمت عملی کامیاب ہے؟
بھارتی فالس فلیگ آپریشن کی وجہ سے عالمی سطح پر بھارت کے بارے میں شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں اور بھارت کے لیے اعتماد سازی کے عمل کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔
بھارتی میڈیا فالس فلیگ آپریشنز کی سہولت کاری کرکے خود بھارت کی ساکھ کو مجروح کررہا ہے، بھارتی میڈیا کا روایتی غیر ذمے دارانہ رویہ جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے، بھارتی میڈیا ایسے واقعات کے فوراً بعد پاکستان پر الزام آرائی اور بغیر تحقیق خبروں کی اشاعت کے ذریعے فالس فلیگ کو موثر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس کے برعکس پاکستانی میڈیا کا کردار ہمیشہ مثبت اور زمہ دارانہ رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فالس فلیگ ا پریشن کی پہلگام میں بھارت کے بھارت کی
پڑھیں:
بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت، امریکی پابندیوں کی دھجیاں اُڑا دیں
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت نے عالمی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے خفیہ طور پر روس کو ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا خطرناک دھماکہ خیز کیمیکل ”ایچ ایم ایکس“ فروخت کیا ہے، جو یوکرینی شہریوں پر برسنے والے میزائلوں اور راکٹوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ یہ انکشاف بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بھارتی کسٹمز ڈیٹا کے ذریعے کیا ہے۔
دسمبر میں بھارتی کمپنی ”آئیڈیل ڈیٹونیٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ“ (Ideal Detonators Pvt Ltd) نے تقریباً 14 لاکھ ڈالر مالیت کا ایچ ایم ایکس روس بھیجا۔ حیرت انگیز طور پر یہ مواد دو ایسی روسی کمپنیوں کو فراہم کیا گیا، جن کے براہِ راست تعلقات روسی دفاعی صنعت سے ہیں۔ ان میں سے ایک کمپنی ”Promsintez“ وہی ادارہ ہے جس پر حال ہی میں یوکرین نے ڈرون حملہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ ایچ ایم ایکس ایک ایسا دھماکہ خیز مواد ہے جو میزائلوں، ٹارپیڈوز، راکٹ موٹروں اور جدید فوجی ہتھیاروں میں استعمال ہوتا ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع اسے روسی جنگی مشین کے لیے ”انتہائی اہم“ قرار دے چکی ہے، اور کسی بھی ملک کو اس کے لین دین سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
بھارتی کسٹمز کے ریکارڈ اور ایک سرکاری اہلکار کی تصدیق کے مطابق، دونوں کھیپیں روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں اتاری گئیں۔
رپورٹ کے مطابق، پہلی کھیپ، جس کی مالیت 4 لاکھ 5 ہزار ڈالر تھی، روسی کمپنی ”High Technology Initiation Systems“ (HTIS) نے خریدی، جبکہ دوسری کھیپ، جو 10 لاکھ ڈالر سے زائد کی تھی، ”Promsintez“ نامی کمپنی نے وصول کی۔ دونوں کمپنیاں روس کے جنوبی علاقے سمارا اوبلاست میں واقع ہیں، جو قازقستان کی سرحد کے قریب ہے۔
ایچ ٹی آئی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر اعتراف کیا ہے کہ وہ دھماکہ خیز مواد کی تیاری کرتی ہے جو زمین دوز اور زمینی تعمیراتی منصوبوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ اسپین کی کمپنی ”Maxam“ کی ذیلی کمپنی ہے، جس پر امریکی سرمایہ دار ادارہ ”Rhone Capital“ کا کنٹرول ہے۔
بھارت کی جانب سے بھیجی گئی یہ خطرناک دھماکہ خیز اشیاء صرف فیکٹریوں میں نہیں، بلکہ عام شہریوں کی جانیں لینے والے ہتھیاروں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق Promsintez جیسی کمپنیاں بھارت کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں روس کی دفاعی پیداوار مسلسل جاری ہے۔
حالانکہ امریکہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ جو بھی ملک یا کمپنی روسی فوجی صنعت سے وابستہ ہو گا، اس پر پابندیاں لگ سکتی ہیں، لیکن بھارت کے خلاف کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ماہرین کے مطابق امریکہ بھارت سے نجی سطح پر بات چیت تو کرتا ہے، مگر پابندیوں سے گریز کرتا ہے تاکہ چین کے خلاف بھارت کو ساتھ رکھا جا سکے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس حوالے سے روایتی بیان جاری کیا کہ ’ہم دوہری نوعیت کی اشیاء کا برآمدی نظام عالمی قوانین کے تحت چلاتے ہیں‘۔ مگر یہ وضاحت ایسے وقت میں دی گئی جب عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے بھارت روسی فوج کو مہلک مواد فراہم کر رہا ہے۔
Post Views: 3