کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی، جوہری ہتھیاروں کی موجودگی اور تاریخی دشمنی کے باعث، ایک سنگین علاقائی و عالمی خطرہ بنی ہوئی ہے۔

امریکی تھنک ٹینک رابرٹ لینسنگ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق بڑے پیمانے پر جنگ کا امکان جوہری روک تھام کی وجہ سے کم ہے، تاہم محدود جھڑپوں، پراکسی جنگوں، اور سائبر حملوں کا خطرہ نمایاں طور پر بلند ہے۔

کشمیر تنازع، قوم پرستانہ سیاست، دہشت گردی، اور پانی کے تنازعات اس کشیدگی کے بنیادی محرکات ہیں، جو لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ، دہشت گرد حملوں کے بعد بھارتی فضائی جوابی کارروائیوں، یا سائبر حملوں اور غلط معلومات کے ذریعے افراتفری سے بڑھ سکتے ہیں۔

عالمی سطح پر، چین پاکستان کی حمایت کرے گا، امریکہ بھارت کے ساتھ کھڑا ہوگا لیکن امن کی کوششوں میں حصہ لے گا، روس ثالثی کی کوشش کر سکتا ہے، اور خلیجی ممالک امن کی وکالت کریں گے، مگر اس تنازع کے اثرات افغانستان اور چین کے ترقیاتی منصوبوں، خاص طور پر وسطی ایشیا میں، پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

بین الاقوامی برادری سے فوری سفارتی اقدامات اور مکالمے کی ضرورت ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جدیدیت اور اصلاحات کے حوالے سے چین کے تجربے سے بہت سے ممالک مستفید ہو سکتے ہیں، صدر آذربائیجان

بیجنگ :آذربائیجان قدیم زمانے سے شاہراہ ریشم پر ایک اہم  خطہ رہا ہے۔ “بیلٹ اینڈ روڈ” انیشی ایٹو کے فریم ورک کے تحت لاجسٹکس چینلز کی بہتری کے ساتھ ، عالمی سپلائی چین میں بطور اہم مقام آذربائیجان کی اہمیت مسلسل بڑھ  رہی ہے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیئوف کے حالیہ دورہ چین کے دوران چین اور آذربائیجان کے تعلقات کو جامع اسٹریٹجک شراکت داری میں اپ گریڈ کیا گیا اور چین اور آذربائیجان نے باہمی ویزا استثنیٰ کے معاہدے پر دستخط کیے۔ چائنا میدیا گروپ  کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں  انہوں نے اپنی آنکھوں سے چین کی تیز رفتار ترقی اور غیر معمولی تبدیلی کا مشاہدہ کیا ہے۔ آذربائیجان چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو میں شامل ہوگیا ہے۔ آذربائیجان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی حمایت اور شرکت کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک ہے۔

دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے قومی مفادات سے متعلق مرکزی امور پر اتحاداور تعاون کیا ہے اور خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کی ہے۔ آذربائیجان ایک چین کے اصول کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور تائیوان کے خطے میں غیر قانونی انتخابات کی کھلے عام مذمت کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک ہے۔ صدر علیئوف کا ماننا ہے کہ جدیدیت اور اصلاحات کے حوالے سے چین کے تجربے سے بہت سے ممالک مستفید ہو سکتے ہیں۔اس وقت  آذربائیجان کا بیرونی قرضہ جی ڈی پی کے 7 فیصد سے بھی کم ہے اور  زرمبادلہ کے ذخائر  مجموعی بیرونی قرضوں سے 14 گنا زیادہ ہیں۔آذربائیجان نے بے روزگاری اور غربت کی شرح کو 5 فیصد تک کم کیا ہے اورملک کی معیشت کو متنوع بنایا  گیا ہے۔  علیئوف نے کہا کہ گرین ڈویلپمنٹ اس وقت آذربائیجان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور  چین نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آذربائیجان کی بجلی کی پیداواری صلاحیت اگلے پانچ سال میں تقریباً دوگنی ہو جائے گی۔ ان میں سے 6 ہزار میگاواٹ شمسی اور پون بجلی سے اور 500 میگاواٹ پن بجلی سے پیدا کی جائےگی۔صدر علیئوف نے کہا کہ آذربائیجان کثیرالجہتی کا بھرپور حامی ہے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ تعاون کو گہرا کرنا دونوں فریقوں کے لئے فائدہ مند ہوگا۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ گلوبل ساؤتھ کے ارکان کی حیثیت سے چین اور آذربائیجان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے حوالے سے کثیر الجہتی اور عالمی امن و ترقی میں  زیادہ خدمات سرانجام دینے کے لئے مل کر کام کریں گے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • کراچی: نیشنل ہائی وے پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں، موبائل نذر آتش
  • پاک بھارت تعلقات میں نئی کشیدگی
  • بھارت میں ہونے والے حملوں پر پاکستان نے ہمیشہ نیوٹرل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، فواد چودھری
  • جدیدیت اور اصلاحات کے حوالے سے چین کے تجربے سے بہت سے ممالک مستفید ہو سکتے ہیں، صدر آذربائیجان
  • بھارت میں زیر تعلیم کشمیری نوجوانوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، فاروق رحمانی
  • نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی تشکیل دے دی گئی
  • ملک میں ماحولیاتی خطرات منڈلا رہے ہیں; وزیرِماحولیات
  • مودی جی ڈرامہ بند کرو، اگر آپ انصاف نہیں دے سکتے تو کیاپاکستان سے مدد لیں؟ بھارتی فوجی کی دھائی
  • پہلگام واقعہ، واہگہ بارڈر پر پرچم کشائی کی تقریب محدود کر دی گئی