چین نے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان پاکستان کو 100 میزائل فراہم کیے، بھارتی میڈیا کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) حالیہ پہلگام حملے کے بعد خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ چین نے پاکستان کو 100 جدید اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کیے ہیں۔ اس اسلحہ فراہمی سے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، یہ میزائل انتہائی جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور پاکستان کی فوجی تیاریوں کو ایک نیا انداز بخشیں گے۔ اگرچہ ان میزائلوں کی مکمل تفصیلات ابھی منظر عام پر نہیں آئیں، لیکن ماہرین اسے خطے میں ایک اہم اسٹریٹجک پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب کشمیر میں صورتحال خاصی کشیدہ ہے اور جنوبی ایشیا میں تناؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ پیش رفت خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے اور موجودہ حساس صورتحال میں مزید پیچیدگی پیدا کر سکتی ہے۔
دوسری جانب، پاکستان یا چین کی حکومت کی طرف سے اس حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔
مزیدپڑھیں:اسلام آباد: کم از کم اجرت کی خلاف ورزی، دو بڑے مارٹس سیل، مالکان گرفتار
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے ابھی تک محمد سنوار کی شہادت کی تصدیق نہیں کی ہے اور غزہ حکام یورپی اسپتال کے نیچے سرنگوں کی موجودگی کے اسرائیلی دعوے کی بھی تردید کرچکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ کر دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے محمد سنوار کی لاش ملنے کا بھی دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ محمد سنوار کی لاش یورپی اسپتال کے نیچے بنی سرنگ سے ملی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس نے ابھی تک محمد سنوار کی شہادت کی تصدیق نہیں کی ہے اور غزہ حکام یورپی اسپتال کے نیچے سرنگوں کی موجودگی کے اسرائیلی دعوے کی بھی تردید کرچکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کے لیے امداد لے کر آنے والے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد عملے کو اغواء کر لیا۔ عرب میڈیا کے مطابق فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشت گردی قرار دے دیا۔ حماس نے کہا کہ فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضہ آزادی کی آواز کو خاموش نہیں کرسکے گا اور نہ ہی غزہ کے لیے بڑھتی ہوئی عالمی یکجہتی کو بھی روک سکے گا۔