پنجاب میں اسپتالوں کی نجکاری غریب عوام کے ساتھ دھوکہ ہے، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
لاہور:
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے پنجاب حکومت کی صحت کے شعبے میں نجکاری کی پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کی تکبرانہ روش نے عوامی مسائل کو حل کرنے کی بجائے نظام کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔
ینگ ڈاکٹرز اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کے وفد سے منصورہ میں ہونے والی ملاقات کے دوران حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پنجاب حکومت بنیادی مراکز صحت (آر ایچ سی) سے لے کر جناح اور میو ہسپتالوں تک کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جو عوامی صحت کے لیے "شب خون" ہے۔
ملاقات کے موقع پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر شعیب نیازی، گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کے صدر ڈاکٹر سلمان حفیظ سمیت ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے نمائندے موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے زور دے کر کہا کہ علاج کی بنیادی سہولت ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن سرکاری اداروں کو بہتر بنانے کی بجائے انہیں ٹھیکیداری نظام کے ذریعے نجی مفادات کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 70 فیصد سرکاری اسپتالوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے بجائے ان کی نجکاری کا فیصلہ غریب عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔ ان کے مطابق دیہی مراکز صحت کو مریم نواز کے نام سے منسوب کرکے پرائیویٹائز کیا جا رہا ہے جبکہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے جائز مطالبات کو 23 دن سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
ملاقات میں ڈاکٹرز کی جانب سے بتایا گیا کہ پنجاب بھر کے اسپتالوں میں نجکاری کے خلاف احتجاجی تحریک جاری ہے، جس پر حکومت نے طاقت کے ذریعے ردعمل دیا۔ ڈاکٹر شعیب نیازی نے کہا کہ دیہی علاقوں میں علاج کی سہولتیں ختم ہونے سے غریب عوام متاثر ہو رہے ہیں اور حکومت کی یہ پالیسی صحت کے شعبے کو تباہ کر دے گی۔ انہوں نے لانگ مارچ کے ذریعے عوامی بیداری پیدا کرنے کا عزم دہرایا۔
حافظ نعیم الرحمن نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "فارم 47" کی حکومت بنانے والوں نے معیشت، صحت اور تعلیم سمیت ہر شعبے کو اپنی نااہلی سے گراوٹ میں دھکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے "میوزیکل چئیر" کی سیاست نے ملک کو تقسیم کیا، بھارت اور اسرائیل جیسی خارجی جارحیتوں کے مقابلے کے لیے قومی یکجہتی ضروری ہے۔
حافظ نعیم نے ڈاکٹرز کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ مریضوں کے علاج معالجے کو ترک نہ کریں، تاہم انہوں نے کہا کہ نجکاری کے خلاف احتجاجی جدوجہد کو عوامی مسئلہ سمجھتے ہوئے ہر سطح پر حمایت کی جائے گی۔ انہوں نے پنجاب حکومت کو خبردار کیا کہ زراعت کے بعد میڈیکل شعبے کو تباہ کرنے کی کوششوں کے خلاف عوامی مزاحمت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم نے کہا کہ انہوں نے کیا جا
پڑھیں:
اراکین اسمبلی عوام کے حقیقی نمائندے ہیں، سرفراز بگٹی
مختلف شخصیات سے ملاقات کے موقع پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کیساتھ ملکر اجتماعی مفاد میں فیصلے کر رہی ہے، تاکہ ترقی و امن کا عمل مزید مضبوط ہو۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے قائد حزب اختلاف یونس عزیز زہری، اراکین صوبائی اسمبلی انجینیئر زمرک خان اچکزئی، سید ظفر آغا، حاجی طور خان اتمانخیل اور بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے وائس چیئرمین بلال خان کاکڑ نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں صوبے کی سیاسی صورتحال، جاری ترقیاتی منصوبوں، عوامی فلاح و بہبود اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مختلف شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبائی حکومت شفاف طرز حکمرانی، بہتر سروس ڈیلیوری اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ہمہ وقت سرگرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی عوام کے حقیقی نمائندے ہیں۔ ان کی تجاویز اور آراء صوبائی پالیسیوں کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اجتماعی مفاد میں فیصلے کر رہی ہے، تاکہ ترقی و امن کا عمل مزید مضبوط ہو۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس کے لیے سرمایہ کاری کے فروغ، نوجوانوں کے لیے روزگار کے بہتر مواقع اور بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کو فعال بنا دیا گیا ہے، تاکہ کاروباری ماحول بہتر ہو، سرمایہ کاروں کو سہولتیں ملیں اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو۔ انہوں نے اس موقع پر اراکین اسمبلی کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے حلقہ انتخاب کے عوام کی فلاح سے متعلق تمام منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت سیاسی ہم آہنگی، ترقیاتی تسلسل اور عوامی مفاد کے ایجنڈے پر ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہی ہے۔