وہی ہوا جس بات کی توقع تھی ۔ جیسے ہی دو منحوس سیارے ایک دوسرے کے مدمقابل آئے، پہلگام واقعہ ہو گیا ۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آل پارٹیز کانفرنس میں تسلیم کیا ہے کہ یہ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی ہے لیکن اس کے باوجود بھارت نے اس دہشت گردی کا ذمے دار پاکستان کو قرار دیا ہے ۔ جب کہ مقبوضہ کشمیر کے چپے چپے پر بھارتی فوج تعینات ہے ۔ جس کی تعداد کم ازکم 8لاکھ ہے ۔
انڈین میڈیا نے رائے عامہ کو اس قدر مشتعل کر دیا ہے کہ بھارتی انتہاپسند چاہتے ہیں کہ بھارت فوری طور پر پاکستان پر حملہ کردے ۔ سب سے اہم اور خطرناک بات یہ ہے کہ اس معاملے پر عالمی رائے عامہ بھی بھارت کی ہمنوا بن گئی ہے ۔ سب سے پہلے امریکا کو لے لیں ۔امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکا پہلگام ’’دہشت گردی‘‘ کے معاملے پر بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ اور ہم بھارت کے ساتھ مل کر ان ’’دہشت گردوں ‘‘کو کیفر کردار تک پہنچا کر رہیں گے ۔ امریکا کی اس معاملے پر بھارت کی حمایت کا مطلب یہ ہے کہ باقی دنیا بھی بھارت کا ساتھ دے گی۔ حالانکہ خود پاکستان کا دہشت گردی سے متاثر ہ ملکوں میں دوسرا نمبرا ہے ۔
کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جب سابق امریکی صدر بل کلنٹن ماضی میں بھارت کے دورے پر پہنچے تھے تو مقبوضہ کشمیر میں 36سکھوں کا قتل ہو گیا تھا۔ اور اب جب امریکی نائب صدر بھارت کے دورے پر تھے تو اس کے دوران پہلگام میں سیاحوں پر حملہ ہوگیا ۔ نومبر2008میں ممبئی دہشت گردی کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی ۔
اب صورت حال یہ ہے کہ بھارت نے پہلگام حملے کو جواز بنا کر سند ھ طاس معاہدہ معطل کردیا ہے ۔ پاکستان جو اس وقت پانی کی بدترین قلت کا شکار ہے، ایک طرح سے بھارت نے یہ معاہدہ معطل کرکے پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کردیا ہے ۔ پاکستان جو زراعت اور پینے کے پانی کی شدید قلت کا شکار ہے، بھارت کی اس سازش کے نتیجے میں بدترین غذائی قلت کا شکار ہو سکتا ہے ۔ غذائی اشیاء انتہائی مہنگی اور نایاب ہو سکتی ہیں ۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو صرف معطل ہی نہیں کیا بلکہ عملی طور پر خط لکھ کر پاکستان کو آگاہ بھی کردیا ہے ۔ سب سے افسوسناک اور پریشان کن امر یہ ہے کہ دنیا میں کسی نے بھی اس عمل پر بھارت کی مذمت نہیں کی ہے ۔
اب دیکھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ ہے کیا؟پاکستان اور بھارت کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں یہ معاہدہ ستمبر1960کو عمل میں آیا۔ اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو اور پاکستان کے سربراہ جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے ۔ معاہدے کی شرائط کے تحت بھارت اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں کر سکتا ۔ انڈیا کو دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے ۔ بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان دریاؤں کے بہاؤ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔
برطانوی اخبار کی ایک رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ ایٹمی جنگ نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہوگی جو 15کروڑ فوری ہلاکتوں اور 3ارب افراد کی بھوک سے موت کا باعث بن سکتی ہے ۔
بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی وار ہیڈ ز رکھتے ہیں ۔ یونیورسٹی کولو راڈو کے پروفیسر برائن ٹون کی تحقیق کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ 5سے 15کروڑ افراد کی فوری ہلاکت کا سبب بن سکتی ہے ۔ شہر تباہ ہو جائیںگے ۔ زخمیوں کو امداد نہ ملے گی۔ اور بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر منہدم ہو جائے گا۔ یہ تباہی جنوبی ایشیاء تک محدود نہیں رہے گی۔ اس کے اثرات ساری دنیا پر مرتب ہوسکتے ہیں۔ پروفیسر نے خبردار کیا کہ بھارت اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیار برفانی دور جیسے حالات پیدا کر سکتے ہیں ۔ انھوں نے زور دیا کہ یہ صرف بھارت اور پاکستان کا مسئلہ نہیںبلکہ پوری دنیا کا بحران ہے ۔
اس لیے فکر ناٹ۔۔۔۔ ۔ کیونکہ جنگ کے نقصانات سے پاکستان اور بھارت دونوں کے پالیسی ساز بخوبی آگاہ ہیں، ویسے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کشیدگی کا حل نکال لیں گے ، انھیں کسی طرح کی تشویش نہیں کہ ایٹمی یا کسی طرح کی جنگ ہو سکتی ہے ۔
پاکستان بھارت بحران کے حوالے سے فوری اہم تاریخیں 30اپریل۔یکم مئی سے 6۔5۔4۔3 مئی ہیں ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور پاکستان کے درمیان کہ بھارت بھارت نے پر بھارت بھارت کی بھارت کے یہ ہے کہ ہیں کہ
پڑھیں:
عالمی میڈیا نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو کوئی خاص کوریج نہیں دی
بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز دنیا بھر میں تماشہ بن گئے، ماضی کی نسبت اس بار بین الاقوامی میڈیا نے پہلگام واقعہ کو کوئی کوریج نہ کی، یورپی، امریکی اور دیگر ممالک کے میڈیا نے اسے محض خبر کے طور پر لیا۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی بے اعتنائی نے بھارتی شہریوں اور ابلاغی نمائندوں کو ہیجان میں مبتلا کر دیا، برکھا دت کے مطابق بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے پہلگام واقعہ کی نامناسب کوریج پر وہ صدمے سے دوچار ہیں۔
ذرائع کے مطابق ماضی کے واقعات جن کا الزام پاکستان پر لگایا گیا کے شواہد اب تک سامنے نہیں آئے، دنیا بھارت کے اس مکروہ اور فریبی چہرے کو پہچان چکی ہے۔
سال 2000 میں چٹی سنگھ پورہ قتل عام کے بعد ابتدا میں لشکرِ طیبہ پر الزام لگایا گیا، بعد میں بھارتی آرمی کے جنرل کے ایس گل نے اپنی فوج کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔
افضل گورو کی پھانسی کے بعد بھارتی عدالت نے اعتراف کیا کہ ثبوت ناکافی تھے، 2001 میں پارلیمنٹ پر حملہ کر کے بھارت نے پاکستان پر الزام دھر کر 800 فوجیوں کو قربان کروا دیا، پارلیمنٹ پر اس حملے کی بھی تاحال کوئی رپورٹ سامنے نہیں آسکی۔
2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا، یہ بات سامنے آئی کہ سمجھوتہ ایکسپریس حملے کا اصل مجرم آر ایس ایس اور ابھینو بھارت کا نکلا، شواہد سے ثابت ہوا کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں بھارتی فوجی افسران اور انتہاپسند تنظیمیں ملوث تھیں۔
2017 میں پٹھان کوٹ حملے کے بعد بھارتی وزیر دفاع کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا، سابق این آئی اے افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ پٹھان کوٹ حملے کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مودی سرکار کی سازشی سیاست اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، مودی سرکار کی اب دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزارت خارجہ کا بیان اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں، دنیا جان چکی ہے کہ بھارتی ایجنسیاں خود دہشت گردی کر کے الزام پاکستان پر دھر دیتی ہیں۔
Post Views: 2