Express News:
2025-07-27@07:30:24 GMT

فکر ناٹ

اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT

وہی ہوا جس بات کی توقع تھی ۔ جیسے ہی دو منحوس سیارے ایک دوسرے کے مدمقابل آئے، پہلگام واقعہ ہو گیا ۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آل پارٹیز کانفرنس میں تسلیم کیا ہے کہ یہ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی ہے لیکن اس کے باوجود بھارت نے اس دہشت گردی کا ذمے دار پاکستان کو قرار دیا ہے ۔ جب کہ مقبوضہ کشمیر کے چپے چپے پر بھارتی فوج تعینات ہے ۔ جس کی تعداد کم ازکم 8لاکھ ہے ۔

انڈین میڈیا نے رائے عامہ کو اس قدر مشتعل کر دیا ہے کہ بھارتی انتہاپسند چاہتے ہیں کہ بھارت فوری طور پر پاکستان پر حملہ کردے ۔ سب سے اہم اور خطرناک بات یہ ہے کہ اس معاملے پر عالمی رائے عامہ بھی بھارت کی ہمنوا بن گئی ہے ۔ سب سے پہلے امریکا کو لے لیں ۔امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکا پہلگام ’’دہشت گردی‘‘ کے معاملے پر بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ اور ہم بھارت کے ساتھ مل کر ان ’’دہشت گردوں ‘‘کو کیفر کردار تک پہنچا کر رہیں گے ۔ امریکا کی اس معاملے پر بھارت کی حمایت کا مطلب یہ ہے کہ باقی دنیا بھی بھارت کا ساتھ دے گی۔ حالانکہ خود پاکستان کا دہشت گردی سے متاثر ہ ملکوں میں دوسرا نمبرا ہے ۔

کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جب سابق امریکی صدر بل کلنٹن ماضی میں بھارت کے دورے پر پہنچے تھے تو مقبوضہ کشمیر میں 36سکھوں کا قتل ہو گیا تھا۔ اور اب جب امریکی نائب صدر بھارت کے دورے پر تھے تو اس کے دوران پہلگام میں سیاحوں پر حملہ ہوگیا ۔ نومبر2008میں ممبئی دہشت گردی کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی ۔

اب صورت حال یہ ہے کہ بھارت نے پہلگام حملے کو جواز بنا کر سند ھ طاس معاہدہ معطل کردیا ہے ۔ پاکستان جو اس وقت پانی کی بدترین قلت کا شکار ہے، ایک طرح سے بھارت نے یہ معاہدہ معطل کرکے پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کردیا ہے ۔ پاکستان جو زراعت اور پینے کے پانی کی شدید قلت کا شکار ہے، بھارت کی اس سازش کے نتیجے میں بدترین غذائی قلت کا شکار ہو سکتا ہے ۔ غذائی اشیاء انتہائی مہنگی اور نایاب ہو سکتی ہیں ۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو صرف معطل ہی نہیں کیا بلکہ عملی طور پر خط لکھ کر پاکستان کو آگاہ بھی کردیا ہے ۔ سب سے افسوسناک اور پریشان کن امر یہ ہے کہ دنیا میں کسی نے بھی اس عمل پر بھارت کی مذمت نہیں کی ہے ۔

اب دیکھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ ہے کیا؟پاکستان اور بھارت کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں یہ معاہدہ ستمبر1960کو عمل میں آیا۔ اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو اور پاکستان کے سربراہ جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے ۔ معاہدے کی شرائط کے تحت بھارت اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں کر سکتا ۔ انڈیا کو دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے ۔ بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان دریاؤں کے بہاؤ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔

برطانوی اخبار کی ایک رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ ایٹمی جنگ نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہوگی جو 15کروڑ فوری ہلاکتوں اور 3ارب افراد کی بھوک سے موت کا باعث بن سکتی ہے ۔

بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی وار ہیڈ ز رکھتے ہیں ۔ یونیورسٹی کولو راڈو کے پروفیسر برائن ٹون کی تحقیق کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ 5سے 15کروڑ افراد کی فوری ہلاکت کا سبب بن سکتی ہے ۔ شہر تباہ ہو جائیںگے ۔ زخمیوں کو امداد نہ ملے گی۔ اور بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر منہدم ہو جائے گا۔ یہ تباہی جنوبی ایشیاء تک محدود نہیں رہے گی۔ اس کے اثرات ساری دنیا پر مرتب ہوسکتے ہیں۔ پروفیسر نے خبردار کیا کہ بھارت اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیار برفانی دور جیسے حالات پیدا کر سکتے ہیں ۔ انھوں نے زور دیا کہ یہ صرف بھارت اور پاکستان کا مسئلہ نہیںبلکہ پوری دنیا کا بحران ہے ۔

اس لیے فکر ناٹ۔۔۔۔ ۔ کیونکہ جنگ کے نقصانات سے پاکستان اور بھارت دونوں کے پالیسی ساز بخوبی آگاہ ہیں، ویسے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کشیدگی کا حل نکال لیں گے ، انھیں کسی طرح کی تشویش نہیں کہ ایٹمی یا کسی طرح کی جنگ ہو سکتی ہے ۔

پاکستان بھارت بحران کے حوالے سے فوری اہم تاریخیں 30اپریل۔یکم مئی سے 6۔5۔4۔3 مئی ہیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور پاکستان کے درمیان کہ بھارت بھارت نے پر بھارت بھارت کی بھارت کے یہ ہے کہ ہیں کہ

پڑھیں:

پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اسحاق ڈار

واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہاہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، بھارت کے ساتھ مذاکرات بامعنی ہونے چاہئیں، پاکستان سیاسی گروپنگ یاکسی بلاک کاحصہ نہیں بننا چاہتا، چین سے اسلحہ خریدنے کا مقصد امریکہ سے تعلقات بگاڑنا نہیں، کسی ایک ملک کیساتھ تعلقات کو دوسرے ملک کی عینک سے نہیں دیکھتے، مقبوضہ کشمیر کو حق خودارایت دینا چاہیے، مقبوضہ کشمیر کا تنازع یواین چارٹر کے مطابق اب تک حل نہیں ہوا۔ 

نائب وزیراعظم اسحاق ڈارنے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات مفید رہی، پاکستان امریکہ کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں، امریکی وزیرخارجہ سےملاقات میں مشترکہ شراکت داری پر زوردیا، پاکستان اورامریکہ کےتعلقات کثیرالجہتی ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ    بین الاقوامی سطح پر حالات بدل رہے ہیں، عالمی معیشت دباؤ میں ہے، دہشت گردی اب بھی چیلنج ہے، پاکستان دہشت گردی کیخلاف نبردآزما ہے، پاکستان امن پسند ایٹمی ملک ہے، پاکستان میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے، پاکستان ذمہ دار ملک ہےاورامن چاہتاہے، پاکستان امریکہ  سےبہت جلد تجارتی معاہدہ چاہتاہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا؟

نائب وزیراعظم کا کہناتھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر اہم تنازع ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، بھارت کے ساتھ مذاکرات بامعنی ہونے چاہئیں،  پاکستان بھارت کے ساتھ ملکر دہشت گردی کیخلاف کام کرنے کو تیارہے، پاکستان نیوٹرل مقام پربھارت کیساتھ بات چیت کا منتظرہے، پاکستان کئی سال پہلے لشکر طیبہ کیخلاف کارروائی کر چکا ہے، بھارت دہشت گردی کا بہانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے ، پاکستان خطےکی صورتحال کو نظر انداز نہیں کر سکتا، دوریاستی حل ہی امن کا واحد راستہ ہے۔ پاکستان سیاسی گروپنگ یاکسی بلاک کاحصہ نہیں بننا چاہتا، مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان چین اور امریکا کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

چاند نظر نہیں آیا، یکم صفر اتوار کو ہوگی

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ چین سے اسلحہ خریدنے کا مقصد امریکہ سے تعلقات بگاڑنا نہیں، کسی ایک ملک کیساتھ تعلقات کو دوسرے ملک کی عینک سے نہیں دیکھتے،پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے، پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدہ چند دن میں ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے 2014 میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے معیشت متاثر ہوئی، سانحہ9 مئی پر قانون اپنا راستہ لے گا، مقبول سیاسی لیڈر کا مطلب اسلحہ اُٹھانا یا قانون ہاتھ میں لینانہیں ہے ، جب آپ اسلحہ اُٹھا لیں تو مجھ جیسا مفاہمت پسند بھی کچھ نہیں کر سکتا، بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیسز سے موجودہ حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ، بانی پی ٹی آئی کیخلاف تمام مقدمات عدالتوں میں ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی دہائیوں سے امریکہ میں امریکی قانون کے تحت قیدہیں۔ان کا کہناتھا کہ ہم کسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے نہ کسی کو کرنے دیں گے، پاکستان اپنے ہمسائے ممالک کے ساتھ کوئی تنازع نہیں چاہتا، افغان حکومت کو تسلیم کرنا روس کا اپنا فیصلہ ہے۔

انگلش بلے باز جو روٹ نے ٹیسٹ کرکٹ میں اہم اعزاز حاصل کرلیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ میں پاک بھارت ٹاکرا، بھارتی سیاستدان پیچ و تاب کیوں کھا رہے ہیں؟
  • مودی حکومت کا خاتمہ قریب؟
  • پاکستان کا بھارت میں منعقدہ کسی بھی اسپورٹس مقابلے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • بھارت کی خطے میں تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار
  • ظلم کا لفظ کم پڑ گیا، غزہ، کربلا کی صدا
  • بھارت بھاگ نکلا!
  • بھارت کی خطے میں تسلط اور بالاتری کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار
  • پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اسحاق ڈار
  • دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے: عطا تارڑ
  • دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، عطا تارڑ