Express News:
2025-09-17@23:50:24 GMT

فکر ناٹ

اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT

وہی ہوا جس بات کی توقع تھی ۔ جیسے ہی دو منحوس سیارے ایک دوسرے کے مدمقابل آئے، پہلگام واقعہ ہو گیا ۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آل پارٹیز کانفرنس میں تسلیم کیا ہے کہ یہ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی ہے لیکن اس کے باوجود بھارت نے اس دہشت گردی کا ذمے دار پاکستان کو قرار دیا ہے ۔ جب کہ مقبوضہ کشمیر کے چپے چپے پر بھارتی فوج تعینات ہے ۔ جس کی تعداد کم ازکم 8لاکھ ہے ۔

انڈین میڈیا نے رائے عامہ کو اس قدر مشتعل کر دیا ہے کہ بھارتی انتہاپسند چاہتے ہیں کہ بھارت فوری طور پر پاکستان پر حملہ کردے ۔ سب سے اہم اور خطرناک بات یہ ہے کہ اس معاملے پر عالمی رائے عامہ بھی بھارت کی ہمنوا بن گئی ہے ۔ سب سے پہلے امریکا کو لے لیں ۔امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکا پہلگام ’’دہشت گردی‘‘ کے معاملے پر بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ اور ہم بھارت کے ساتھ مل کر ان ’’دہشت گردوں ‘‘کو کیفر کردار تک پہنچا کر رہیں گے ۔ امریکا کی اس معاملے پر بھارت کی حمایت کا مطلب یہ ہے کہ باقی دنیا بھی بھارت کا ساتھ دے گی۔ حالانکہ خود پاکستان کا دہشت گردی سے متاثر ہ ملکوں میں دوسرا نمبرا ہے ۔

کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جب سابق امریکی صدر بل کلنٹن ماضی میں بھارت کے دورے پر پہنچے تھے تو مقبوضہ کشمیر میں 36سکھوں کا قتل ہو گیا تھا۔ اور اب جب امریکی نائب صدر بھارت کے دورے پر تھے تو اس کے دوران پہلگام میں سیاحوں پر حملہ ہوگیا ۔ نومبر2008میں ممبئی دہشت گردی کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی ۔

اب صورت حال یہ ہے کہ بھارت نے پہلگام حملے کو جواز بنا کر سند ھ طاس معاہدہ معطل کردیا ہے ۔ پاکستان جو اس وقت پانی کی بدترین قلت کا شکار ہے، ایک طرح سے بھارت نے یہ معاہدہ معطل کرکے پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کردیا ہے ۔ پاکستان جو زراعت اور پینے کے پانی کی شدید قلت کا شکار ہے، بھارت کی اس سازش کے نتیجے میں بدترین غذائی قلت کا شکار ہو سکتا ہے ۔ غذائی اشیاء انتہائی مہنگی اور نایاب ہو سکتی ہیں ۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو صرف معطل ہی نہیں کیا بلکہ عملی طور پر خط لکھ کر پاکستان کو آگاہ بھی کردیا ہے ۔ سب سے افسوسناک اور پریشان کن امر یہ ہے کہ دنیا میں کسی نے بھی اس عمل پر بھارت کی مذمت نہیں کی ہے ۔

اب دیکھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ ہے کیا؟پاکستان اور بھارت کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں یہ معاہدہ ستمبر1960کو عمل میں آیا۔ اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو اور پاکستان کے سربراہ جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے ۔ معاہدے کی شرائط کے تحت بھارت اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں کر سکتا ۔ انڈیا کو دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے ۔ بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان دریاؤں کے بہاؤ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔

برطانوی اخبار کی ایک رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ ایٹمی جنگ نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہوگی جو 15کروڑ فوری ہلاکتوں اور 3ارب افراد کی بھوک سے موت کا باعث بن سکتی ہے ۔

بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی وار ہیڈ ز رکھتے ہیں ۔ یونیورسٹی کولو راڈو کے پروفیسر برائن ٹون کی تحقیق کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ 5سے 15کروڑ افراد کی فوری ہلاکت کا سبب بن سکتی ہے ۔ شہر تباہ ہو جائیںگے ۔ زخمیوں کو امداد نہ ملے گی۔ اور بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر منہدم ہو جائے گا۔ یہ تباہی جنوبی ایشیاء تک محدود نہیں رہے گی۔ اس کے اثرات ساری دنیا پر مرتب ہوسکتے ہیں۔ پروفیسر نے خبردار کیا کہ بھارت اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیار برفانی دور جیسے حالات پیدا کر سکتے ہیں ۔ انھوں نے زور دیا کہ یہ صرف بھارت اور پاکستان کا مسئلہ نہیںبلکہ پوری دنیا کا بحران ہے ۔

اس لیے فکر ناٹ۔۔۔۔ ۔ کیونکہ جنگ کے نقصانات سے پاکستان اور بھارت دونوں کے پالیسی ساز بخوبی آگاہ ہیں، ویسے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کشیدگی کا حل نکال لیں گے ، انھیں کسی طرح کی تشویش نہیں کہ ایٹمی یا کسی طرح کی جنگ ہو سکتی ہے ۔

پاکستان بھارت بحران کے حوالے سے فوری اہم تاریخیں 30اپریل۔یکم مئی سے 6۔5۔4۔3 مئی ہیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور پاکستان کے درمیان کہ بھارت بھارت نے پر بھارت بھارت کی بھارت کے یہ ہے کہ ہیں کہ

پڑھیں:

بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، اسحاق ڈار کا الجزیرہ کو انٹرویو

وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ عرب ممالک پہلے ہی مشترکہ سیکیورٹی فورس پر بات کرچکے ہیں، ایٹمی طاقت اور امت مسلمہ کا رکن ہونے کے ناطے اس ضمن میں پاکستان اپنی ذمہ داری پوری کرے گا۔

الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ لبنان ، شام کے بعد اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے۔

’ایک خود مختار ملک پر اسرائیلی حملے کا کوئی جواز نہیں، قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا۔‘

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف اقدامات کے لیے پاکستان نے اپنا مؤقف واضح کردیا، تقریروں سے آگے بڑھ کر واضح روڈ میپ دینا ہوگا۔

پوری دنیا کی نظریں اس اجلاس پر لگی ہوئی ہیں، امت مسلمہ ہم سے یہی توقع کررہی ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں ایک واضح اور مؤثر لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام شدید مشکلات اور انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، وقت آگیا ہے کہ وہاں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کی اشتعال انگیز کارروائیوں سے ظاہر ہے کہ وہ امن نہیں چاہتا، پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ہے اور مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کو بہترین راستہ سمجھتا ہے۔

تاہم ان کے مطابق مذاکرات کی کامیابی کے لیے سنجیدگی اور نیت کی پختگی ضروری ہے، انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ وہ کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات کے حل کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں۔ ’ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

انہوں نے خبردار کیا کہ مستقبل کی جنگوں کا محور پانی ہوگا، سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم طے ہے اور بھارت اسے یکطرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے واضح کردیا ہے کہ پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔

بھارت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہے کیونکہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور مسائل کو بات چیت سے حل کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور اس کے باوجود بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات حیران کن اور افسوسناک ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار اسرائیل اقوام متحدہ الجزیرہ قطر نائب وزیر اعظم وزیر خارجہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  •  اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، اسحاق ڈار کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستا ن مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے ،کسی کو بھی پاکستان کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنے دیں گے،اسحاق ڈار