WE News:
2025-06-12@12:18:42 GMT

یہ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔

اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT

یہ نہیں ہو سکتا کہ بھارت کسی جنگی جنون میں پاکستان پر الزام تراشی کرے، حملے کی گیدڑ بھبکیاں دے، بین الاقوامی دنیا کو پاکستان کے خلاف اکسائے، بھارتی میڈیا کے احمق اینکرز گلا پھاڑ پھاڑ کے پاکستان کے خلاف زہر اگلیں، آر ایس ایس کے غنڈے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی عمارت پر حملہ کریں، عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیں، عمارت پر زرد رنگ پھینک دیں (جو آر ایس ایس جیسی دہشتگرد تنظیم کا رنگ ہے ) اور اس سب کو دیکھ کر پاکستان اور پاکستانی خاموش رہیں۔

یہ کیسے ممکن ہے کہ بھارت کی جانب سے جنگ کا جنون سر چڑھ کر بول رہا ہو  اور ایسے میں  اس ملک میں کوئی صوبائی تفرقہ سر اٹھائے۔ ایسا ممکن نہیں ہے۔ جب بھی بھارت کی گیدڑ بھبکیوں کا ذکر آتا ہے ہر تفرقہ خود ختم ہو جاتا ہے، جب بھی بھارت پاکستان کو بری نظر سے دیکھتا ہے تو پھر نہ کوئی سندھی ہوتا ہے نہ بلوچی نہ پٹھان نہ پنجابی۔ سب مل کر اس ارض پاک کے محافظ ہوتے ہیں، سب کے سینوں میں جذبہ شہادت موجیں مار رہا ہوتا ہے، سب کی زبان پر نعرہ تکبیر کا ورد ہوتا ہے۔ پھر کوئی سوچ صوبائی نہیں ہو سکتی، پھر کوئی صوبہ تنہا نہیں ہو سکتا، پھر کوئی قومیت الگ نہیں ہو سکتی۔ سب مل کر ایک دھاگے میں پروئے جاتے ہیں۔ ایک نظریے کے داعی ہو جاتے ہیں۔ ایک رب کے سامنے حاضر ہو جاتے ہیں۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ دشمن ہماری صفوں میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرے اور ہم اس کی چال میں آ جائیں۔ ایسے موقعے پر قومی اتحاد ہمارا شعار ہوتا ہے۔ پاکستان ہمارا نظریہ ہوتا ہے اور اس کا تحفظ آخری سانس تک ہمارا عزم ہوتا ہے۔ ایسے میں ہم سب سیسہ پلائی دیوار بنے ڈٹے ہوتے ہیں۔ ایسے میں کوئی صوبائی اختلاف ہو، یہ نہیں ہو سکتا۔

اس ملک میں بے شمار سیاسی جماعتیں ہیں، سب کے مختلف نظریے ہیں، سب کے ووٹر مختلف ہیں، سب کا منشور مختلف ہے۔ سب سیاسی جماعتوں کی سوچ، طریقہ کار، منصب، علاقہ اور مقام مختلف ہے۔ لیکن ایک بات یاد رکھیں کہ اگر کوئی ایسا وقت آئے کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت ہم پر حملہ کرنے کا سوچے، ہماری سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے، رات کی تاریکی میں ہم پر حملہ کرنے کی جسارت کرے تو پھر چشم فلک نے دیکھا ہے کہ سب سیاسی  اختلافات ختم ہو جاتے ہیں، نظریات کے سب فرق مٹ جاتے ہیں، سب کے منشور کا واحد نکتہ پاکستان ہو جاتا ہے، سب کے ووٹرز یک زبان ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں کوئی اختلاف، اختلاف نہیں رہ جاتا۔ معاملہ دفاع پاکستان کا ہو تو سب ایک ہو جاتے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ سیاست، سماج، ایوان اس ارض پاکستان کے وجود کے مرہون منت ہیں۔ یہ سب اس زمیں کی عطا ہیں۔ اس کا دفاع ہم سب پر فرض ہے تو یہ نہیں ہو سکتا کہ ایسے میں  سیاسی طور پر ملک میں کوئی تقسیم ہو۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

بھارت نے جس قوم کو للکارا ہے جذبہ شہادت اس کے خمیر میں ہے۔ اس ملک کے بچے بچے نے سبق یہی پڑھا ہے کہ اس کی حفاظت کے لیے جان قربان کرنے سے بڑا اعزاز کوئی نہیں۔ اس ملک کی خاطر اپنا خون بہانے سے بڑا اکرام کوئی نہیں۔  وطن کے دفاع کی بات ہو تو یہ ساری قوم سرفروش ہے۔ اس ملک سے عشق کا سودا ان کے سروں میں سمایا ہے۔ اس معاملے میں یہ نہ کسی مصلحت کو دیکھتے ہیں نہ کسی معاملہ فہمی‘ سے کام لیتے ہیں۔ ہم وہ قوم ہیں جس نے اپنے شہیدوں کے گیت گائے ہیں، اپنے غازیوں کو تاج کی طرح ماتھوں پر سجایا ہے۔’ اپنے فوجی جوانوں کی دلیری کی داستانیں ازبر ہیں۔ اپنے شیر دل جوانوں کے قصے اپنے بزرگوں سے سنے ہیں۔ ہماری ساری یادداشت وطن سے محبت کے جذبے میں گندھی ہے۔ ہم ہر قدم ہر تیار ہیں، ہم ہر منزل پر کامران ہیں۔ ہم چوبیس کروڑ اپنی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ یہ پورا ملک ہی جاں نثاروں کا ہے۔ یہ قوم ہی شہیدوں اور غازیوں کی ہے۔ اس پر کوئی حملہ آور ہو اور پوری قوم پوری طاقت سے اس دھرتی کا دفاع نہ کرے یہ نہیں ہو سکتا۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

بھارت، بلوچستان میں بی ایل اے جیسی دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی کرے، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہو۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑے، انسانی حقوق کو پامال کر دے، کینڈا میں سکھوں کے لیڈر کو قتل کروا دے، امریکا مں دہشتگردی میں ملوث پایا جائے، یمن کی ابتری میں اس کا مکروہ ہاتھ دکھائی دے اور نفرت کی یہ آگ بھارت کو خود جلا کر بھسم نہ کردے، یہ ممکن ہی نہیں۔

بھارت خو د تقسیم کے دھانے پر کھڑا ہے۔ سکھ علیحدگی پسند اپنے حقوق لینے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ بھارتی مسلمان مودی سرکار سے بغاوت کرنے پر آمادہ ہیں ۔ چھوٹی ذات کے ہندو ہندوتوا کے متاثرین میں سے ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبردار بھارتی چیرہ دستیوں پر شرمندہ ہیں۔ ایسے میں یہ نہیں ہو سکتا کہ بھارت ساری دنیا میں دہشتگردی کرے، ایک عالمی دہشتگرد کہلائے اور اس کے اندر تقسیم نہ ہو۔ آج نہیں تو کل نفرت کے اس بھاری کاروبار کا خمیازہ بھارت کو خود اٹھانا ہے۔ کیونہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ دنیا کو تقسیم کرنے چلیں اور خود تقسیم سے بچ جائیں یہ نہیں ہو سکتا۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

یہ درست ہے کہ ہمارے اندر بہت سے سیاسی، سماجی، صوبائی اختلافات ہیں لیکن ہمیں تو اپنے ناتجربہ کار دشمن کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں للکار کر ہمارے سارے اختلافات ختم کر دیے ، ہم  سب کو متحد کر دیا۔ کیونکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اس دھرتی کو کوئی بری نظر سے دیکھے اور سارا پاکستان اس کی دفاع کے لیے سینہ سپر نہ ہو جائے، یہ نہیں ہو سکتا، یہ نہیں ہو سکتا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ہو جاتے ہیں میں کوئی ایسے میں ہوتا ہے اس ملک کے لیے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا. رانا ثنا اللہ

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جون ۔2025 )وزیرِ اعظم کے مشیر سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا صحافیوں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کی پیشکش کو قبول کرے، ہمارے ساتھ بیٹھے اور الیکشن قوانین میں ترامیم کرے، عمران خان قومی مسائل کو اپنی رہائی سے مشروط کرتے ہیں تو یہ ان کے لیے خسارے کا سودا ہوگا.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی کا ہمارے آبا و اجداد کا خواب آج پورا ہوتے نظر آرہا ہے، حکومت کے دلیرانہ فیصلوں کی وجہ سے پاکستان معاشی طور پر خوشحال ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ بھارت نے پاکستان پر بغیر کسی وجہ کے حملہ کیا، پاکستان نے بھارت کو ایسا جواب دیا کہ وہ آج دنیا میں ذلیل ہو رہا ہے، پاکستان آج دنیا میں ایک مضبوط ملک کے طور پر جانا جارہا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ مودی کی سیاست مسلمان اور پاکستان دشمن ہے، نریندر مودی کے ہوتے ہوئے ہندوستان کے عزائم ٹھیک نہیں ہوسکتے، بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کی ہمت نہیں کرے گا رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان کو درپیش مسائل پر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جانا چاہیے، اپوزیشن 24 کروڑ عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہمارے ساتھ بات کرے، معاشی خوشحالی ہر فرد کا مسئلہ ہے، اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے، اس کے بعد سیاست سمیت دیگر مسائل پر بھی بات ہوجائے گی.

وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ میثاق معیشت ذاتی نہیں ایک قومی مسئلہ ہے، اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت قومی معاملات پر دے رہے ہیں، قومی معاملات حل ہوجائیں تو دیگر مسائل کے حل کا بھی راستے نکل سکے گا نون لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات نہیں ہوتی تو یہ حکومت پر الزام لگادیتے ہیں، پی ٹی آئی اس وقت کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، یہ جو تحریک شروع کرنے جارہے ہیں ان کو اس سے کچھ نہیں ملے گا. 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے بعد مودی کا جنگی جنون بھی بڑھنے لگا: جدید ہائپرسونک میزائل تجربے کی تیاری
  • بھارت کی خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی ایک اور کوشش؛ میزائل تجربے کی تیاری
  • پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے بیانات مسترد کر دیئے
  • پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا
  • آئی سی سی ٹی20 رینکنگ کا اعلان: کوئی پاکستانی کھلاڑی ٹاپ 10 میں نہیں
  • آن لائن سیل میں نہ کیش کا کوئی حساب ہے نہ آمدنی کا، چیئرمین ایف بی آر
  • پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا،رانا ثنا اللہ
  • افغانستان کے ساتھ بار بار بدلتا ہوا تعلق چیلنج بنا ہوا ہے،شیری رحمن
  •  اگر بھارت نے پانی کے مسئلے پر کوئی اقدام اٹھایا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا، یوسف رضا گیلانی 
  • پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا. رانا ثنا اللہ