بھارت پاکستان کا پانی کسی صورت نہیں روک سکتا، ذرائع انڈس واٹر کمیشن
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
انڈس واٹر کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ بھارت نے حالیہ دنوں میں پاکستان کا پانی نہیں روکا ہے۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کیے جانے پر ذرائع انڈس واٹر کمیشن کا کہنا ہے سندھ طاس معاہدہ کسی ایک ملک کے کہنے سے معطل نہیں ہو سکتا۔
ذرائع کے مطابق بھارت پاکستان کا پانی کسی صورت نہیں روک سکتا، دریائے جہلم میں پانی چھوڑتے وقت سرکاری طور پر ہمیں آگاہ نہیں کیا گیا۔
ذرائع انڈس واٹر کمیشن کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ بدستور برقرار ہے، پاکستان اور بھارت دونوں کو اس کی پاسداری کرنا ہوگی۔
ذرائع کے مطابق سندھ طاس آخری محکمانہ میٹنگ مئی 2022ء میں ہوئی تھی، سیلاب اور پانی کا ڈیٹا 2023ء میں شیئر ہوا تھا۔
ذرائع انڈس واٹر کمیشن کا کہنا ہے کہ بھارت نے حالیہ دنوں میں پاکستان کا پانی نہیں روکا، بھارت کے کئی کیسز ابھی نیوٹرل ایکسپرٹ کے پاس چل رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ اور وزارت قانون قانونی پہلوؤں کا بغور جائزہ لے رہی ہیں، یہ انتہائی حساس ایشو ہے اس پر مزید تبصرہ نہیں کر سکتے۔
ذرائع کے مطابق بھارت کے کئی کیسز نیوٹرل ایکسپرٹ کے پاس چل رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ذرائع انڈس واٹر کمیشن پاکستان کا پانی ذرائع کے مطابق
پڑھیں:
افواج پر کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم کے اطلاق میں مزید تاخیر کا امکان
اسلام آباد:وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کیلیے کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم شروع کیے جانے کے بعد آئندہ مالی سال 2025-26کے وفاقی بجٹ میں مسلح افواج پر کنٹریبیوٹری پنشن سکیم کے اطلاق میں مزید تاخیر کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ نے اگلے بجٹ میں فوجی ملازمین کو کنٹری بیوٹری پنشن سکیم سے استثنیٰ دینے کی تجویز دیدی۔
ذرائع کے مطابق تاہم ا س تجویز کی حتمی منظوری آئی ایم ایف سے لی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ ماہ آئی ایم ایف وفد کے دورہ پاکستان کے دوران اس حوالے سے بات چیت متوقع ہے۔
آرمڈ فورسز ملازمین کو یکم جولائی 2025سے سکیم میں شامل کیا جانا تھا جبکہ نئے سول سرکاری ملازمین پر پنشن اسکیم کا اطلاق گزشتہ سال جولائی سے ہوچکا ہے۔
ذرائع کے مطابق آرمڈ فورسز کو سکیم میں شامل کرنے کیلئے ابھی طریقہ کار ہی وضع نہیں ہوسکا ہے۔ اسٹرکچر اور طریقہ کار طے نہ ہونے کے باعث آئندہ سال بھی عملدرآمد نہیں ہوسکے گا۔
آئی ایم ایف کی آرمڈ فورسز ملازمین کو سکیم میں فوری شامل کرنے کی کوئی شرط نہیں ہے۔ کنٹری بیوٹری پنشن سکیم کے مطابق ملازم کی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد حصہ اس میں شامل ہونا تھا جبکہ وفاقی حکومت نے پنشن فنڈ سکیم میں ملازم کی بنیادی تنخواہ کا 20 فیصد حصہ ڈالنا تھا۔