لاہور میں دفاع فلسطین و دفاع پاکستان کانفرنس سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ ہمارے پاس ٹینکس، فوجیں، میزائل اور ایٹم بم ہیں، یہ سب اگر ہم غزہ کے مسلمانوں کے دفاع کیلئے نہیں چلا سکتے، تو پھر اِن کا فائدہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا سپہ سالاروں سے پوچھتے ہیں کہ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کیلئے کب نکلیں گے؟ اسلام ٹائمز۔ مجلس اتحاد اُمت کے زیراہتمام لاہور کے تاریخی مینار پاکستان گراونڈ میں منعقدہ دفاع فلسطین و دفاع پاکستان کانفرنس میں مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ مولانا علی محمد ابوتراب، علامہ راشد محمود سومرو، مولانا امجد علی خان، مولانا الیاس چنیوٹی، مولانا مفتی شاہد عبید، علامہ عبدالحق ثانی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، سید محمد کفیل شاہ بخاری، علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری، شجاع الدین شیخ، قاری محمد یعقوب شیخ و دیگر شریک ہوئے۔ ہزاروں کی تعداد میں کارکنان ہاتھوں میں پارٹی پرچم اُٹھائے مینار پاکستان گروانڈ میں جمع ہوئے۔ مولانا فضل الرحمن، حافظ نعیم الرحمٰن، مفتی منیب الرحمن، مولانا احمد لدھیانوی، مولانا حنیف جالندھری و دیگر نے حکومت سے جہاد کیلئے راستہ دینے کا مطالبہ کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پہلگام واقعہ کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کیا حیثیت ہے؟ اسلام اور مسلمان دشمن مودی، اسرائیل کیساتھ کھڑا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل جنگی مجرم ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیل کوئی ریاست نہیں، فلسطین پر ناجائز قابض ایک صیہونی گروہ ہے، جس نے مسلمانوں کی زمین پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے، فلسطین کی حمایت سے پاکستان کے وجود کا آغاز ہوا، ہم اس حمایت سے دستبردار نہیں ہو سکتے۔ مولانا فضل الرحمن نے جہاں فلسطینی مسلمانوں پر مظالم پر امریکہ، اسرائیل اور انڈیا کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی، وہیں پاکستان میں اسرائیل کے ایجنڈے پر کام کرنیوالوں کو بھی جھنجھوڑا۔ انہوں نے مدارس کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم نے بہت صبر کرلیا۔ مدارس کے حوالے سے پہلے سے بنائے گئے قانون پر ہی عملدرآمد کیا جائے، ورنہ ہم میدان جنگ میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا ہم کشمیر، اسلام کی بقاء اور مدارس کے دفاع کی جنگ لڑیں گے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن بھی حکومتی پالیسیوں پر خوب تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ٹینکس، فوجیں، میزائل اور ایٹم بم ہیں، یہ سب اگر ہم غزہ کے مسلمانوں کے دفاع کیلئے نہیں چلا سکتے، تو پھر اِن کا فائدہ کیا ہے؟۔ انہوں نے کہا میں سپہ سالاروں سے پوچھتا ہوں کہ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کیلئے کب نکلیں گے؟ اگر آپ بزدلی کی چادر اوڑھ کر سوتے رہو گے، تو اسرائیل صرف یہاں ہی نہیں رُکے گا، بلکہ اس کا گریٹر اسرائیل منصوبہ پورے عرب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ آج اگر ہم نے غزہ کے مسلمانوں کی حمایت کی تو دراصل یہ امت مسلمہ کی حمایت ہوگی۔ یہ عرب ملکوں کی حمایت ہوگی، ہمیں آج بطور امت سوچنا ہوگا، ہمیں عربی و عجمی کے حصار سے نکلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آج استعماری قوتیں متحد ہو چکی ہیں، لیکن مسلمان منتشر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت اور اسلام کا قلعہ ہے، امت کے دفاع کیلئے پاکستان کا لیڈنگ رول ہے، جس کا پاکستان کو احساس کرنا ہوگا۔ مفتی منیب الرحمن، مولانا احمد لدھیانوی، مولانا عبدالغفور حیدری اور لیاقت بلوچ نے بھی غزہ کے مسلمانوں کا بھرپور انداز میں مقدمہ لڑا۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو مدعا بنا کر بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام لگانے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ علماء نے شرکاء سے جہاد کیلئے رضامند ہونے کیلئے استفسار کیا گیا، تو کارکنان کی جانب سے اسرائیل مردہ باد کے شدید نعرے لگا کر جہاد کیلئے آمادگی دکھائی گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غزہ کے مسلمانوں انہوں نے کہا جہاد کیلئے مولانا فضل کے دفاع کی نے کہا کہ کی حمایت

پڑھیں:

فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور

جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے قطر کے سفارتخانے کا دورہ کیا اور قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران مولانا فضل الرحمان نے قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا۔

اسلام آباد: امیر جمیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ

امیر جےیوآئی مولانا فضل الرحمان کی قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات

مولانا فضل الرحمان کا قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت اور قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی

عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری… pic.twitter.com/He25w24Tkc

— Jamiat Ulama-e-Islam Pakistan (@juipakofficial) September 16, 2025

انہوں نے کہاکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری انعقاد قابل تحسین ہے اور دوحہ اجلاس اسلامی دنیا کے اتحاد اور وحدت کے لیے ایک نئے باب کا نقطہ آغاز ثابت ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مسلم دنیا کے لیے اپنے دفاع کے سلسلے میں باہمی اتحاد و اتفاق اب ناگزیر ہوچکا ہے، اس لیے امت مسلمہ کے مابین ایک مشترکہ دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر نے مولانا فضل الرحمان کی یکجہتی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیلی حملے کے موقع پر پاکستانی قوم کی جانب سے اظہارِ یکجہتی قابل تحسین ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امت مسلمہ دفاعی معاہدہ سربراہ جے یو آئی قطری سفارتخانہ مولانا فضل الرحمان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • جاپان فی الحال فلسطینی ریاست تسلیم نہیں کریگا، جاپانی اخبار کا دعویٰ
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، مسلمہ امہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان
  • فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان
  • ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر