حماس قیدیوں کی رہائی کے لیے مکمل معاہدے پر تیار ہے، محمود مرداوی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
مزاحمتی ذرائع کے مطابق ترجمان نے کہا کہ نتن یاہو کا مسلسل جھوٹ بولنا دراصل وقت ضائع کرنے اور اپنی عوام کو دھوکہ دینے کی ایک ناکام کوشش ہے، جبکہ فلسطینی مزاحمت کی قیادت ایک مضبوط اور قومی مؤقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ترجمان محمود مرداوی نے کہا ہے کہ نتن یاہو اسی طرح جھوٹ بولتا ہے جس طرح کوئی آسانی سے سانس لیتا ہے، خاص طور پر جب وہ یہ الزام لگاتا ہے کہ مزاحمتی تحریک قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ مرداوی نے واضح کیا کہ حماس پہلے ہی اپنے مؤقف کا اعلان کر چکی ہے، ہم مکمل معاہدے کے لیے تیار ہیں، جس کے تحت تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بدلے میں جنگ بندی کی جائے گی، غزہ پر سے قبضہ ختم ہوگا، تعمیر نو کا عمل شروع کیا جائے گا، اور ان فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن پر اتفاق ہو جائے۔ مزاحمتی ذرائع کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ نتن یاہو کا مسلسل جھوٹ بولنا دراصل وقت ضائع کرنے اور اپنی عوام کو دھوکہ دینے کی ایک ناکام کوشش ہے، جبکہ فلسطینی مزاحمت کی قیادت ایک مضبوط اور قومی مؤقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنماؤں نے عمران خان کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں اور دیگر سے رابطوں کا فیصلہ کرلیا۔گزشتہ روز شاہ محمود قریشی سے جمعہ کو پارٹی کے سابق رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ذرائع نے بتایاکہ پی ٹی آئی کے سابق رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں اور دیگر سے رابطوں کا فیصلہ کرلیا۔رابطہ کاری مشن میں فواد چوہدری، عمران اسماعیل، علی زیدی، محمود مولوی، سبطین خان سمیت دیگر رہنما شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا ن لیگ کے رہنماؤں اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی سابق قیادت ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کرے گی، سابق رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی سے معاملات کو حل اور درست کرنے کیلئے کردار ادا کرنےپرگفتگو کی۔ذرائع نے بتایاکہ سابق رہنماؤں نے اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ سے بھی ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔