اجلاس سے خطاب میں وزیر بلدیات سندھ نے ڈپٹی ڈی جی ایس بی سی اے کو ہدایات دی کہ اپنے تمام منطوری اور عمارتوں کی مکمل ہونے کی رپورٹ کے پورٹل میں ڈپٹی کمشنرز، آئی جی رجسٹریشن، تمام یوٹیلیٹیز فراہم کرنے والوں کو شامل کرے تاکہ کسی بھی عمارت کو یوٹیلیٹی کی فراہمی، اس کی سب لیز اور متعلقہ عمارت قانونی یا غیر قانونی ہونے کا تمام کو علم ہو۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ آئندہ کراچی میں کسی قسم کی غیر قانونی عمارت کی تعمیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، کسی بھی عمارت کی منظوری نہ ہونے، منظوری سے زائد فلورز یا منظوری کے تحت تعمیر نہ ہونے والی عمارت کو بھی غیر قانونی تصور کیا جائے گا، رئیل اسٹیٹ سے وابستہ لوگوں کی رجسٹریشن اور ان کو لائسنس کے اجراء کے لئے قانون سازی کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشنز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں کسی قسم کی غیر قانونی عمارت کی تعمیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں کمیٹی بنی ہوئی ہے اس کو مزید وسیع کیا جائے اور اس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ ساتھ رئیل اسٹیٹ سے وابستہ تنظیموں کے نمائندوں، تمام یوٹیلیٹی سروسز کے نمائندوں اور آئی جی رجسٹریشن کے نمائندوں کو شامل کیا جائے۔ سعید غنی نے کہا کہ کسی بھی عمارت کی منظوری نہ ہونے، منظوری سے زائد فلورز یا منظوری کی خلاف ورزی والی عمارت کو غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔

سعید غنی نے کہا کہ بغیر نقشہ کی منظوری یا پلان کے جو بھی عمارت شہر میں بنتی ہے اس کو غیرقانونی تصور کیا جائے اور فوری طور پر اس کو منہدم کیا جائے جبکہ زائد فلورز والی عمارتوں کے صرف زائد فلورز نہیں بلکہ پوری عمارت کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کیا جائے۔ سعید غنی نے آئی جی رجسٹریشن کو بھی ہدایات دی کہ کسی بھی گھر کی لیز یا سب لیز کے لئے متعلقہ ڈسٹرکٹ و سب رجسٹرار بلڈنگ کی کمپلیسن پلان کی خود ویریفیکیشن ایس بی سی اے کروا کر پھر اس کی لیز یا سب لیز کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سعید غنی نے کہا کیا جائے گا زائد فلورز بھی عمارت نے کہا کہ عمارت کو عمارت کی کسی بھی

پڑھیں:

وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

سید مراد علی شاہ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔ کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے، ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس  غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے، کچے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں، جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں، 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے، آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضی وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں، 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں، مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔

متعلقہ مضامین

  • چین کسی بیرونی فوجی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا‘ وزیر دفاع
  • سندھ بلڈنگ، سرجانی ٹاؤن ڈائریکٹر عامر کمال جعفری اور مافیا گٹھ جوڑ
  • ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں تعمیراتی مافیا سرگرم، رہائشی پلاٹوں پر قبضہ
  • غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
  • وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
  • اسکیم33 میں تعمیراتی مافیا کا راج قائم